ویب ڈیسک
جدت سے بھر پور اس دور میں سائنس داں نت نئی چیزیں متعارف کروارہے ہیں۔ اس ضمن میں سائنسدانوں نے ایک ایسا پیس میکر بنایا ہے جو دل کی دھڑکنوں کا استعمال کرتے ہوئے اپنی بیٹری کو جزوی طور پر ری چارج کرنے کے قابل ہے۔ رپورٹس کے مطابق سائنسدانوں کی جانب سے ایسا پیس میکر بنانے کا مقصد تازہ برقی توانائی پیدا کرنا ہے۔ یہ آلہ ایک اور دل کی دھڑکن کو متحرک کرنے کے لیے درکار توانائی کا تقریباً 10 واں فیصد دوبارہ پیدا کر سکتا ہے۔
علاوہ ازیں یہ پیس میکر ایک عام پیس میکر کے مقابلے میں بیٹری کی 6 سے 15 سالہ مدت کو بڑھا بھی دیتا ہے۔ سیئٹل میں واشنگٹن یونیورسٹی میں میڈیسن کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر، ڈاکٹر بابک نذیرکا کہنا ہے کہ اس پیس میکر میں مکینیکل اور برقی توانائی آپس میں منسلک ہیں اور ان کا تبادلہ آگے پیچھے کیا جا سکتا ہے، جس طرح الٹراساؤنڈ برقی وولٹیج کو دباؤ یا آواز میں تبدیل کرتا ہے، اسی طرح ہم پیوند کاری کے قابل طبی آلات پر انجنیئرنگ کر سکتے ہیں، تاکہ دل کے قدرتی دباؤ کو کم وولٹیج میں تبدیل کر کے بیٹری کی زندگی کو طویل کیا جا سکے۔ ماہرین نے ایک ایسا آلہ بھی ایجاد کیا ہے جو جسم کے بغیر دماغ کو زندہ اور فعال رکھ سکتا ہے۔ امریکا کے یوٹی ساؤتھ ویسٹرن میڈیکل سینٹر کے محققین نے ایک تجربے میں کیٹامائن سے بے ہوش کیے گئے خنزیر کے دماغ کو جسم سے علیحدہ رکھ کر خون کی گردش برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کی۔
سائنس دانوں نے کمپیوٹرائزڈ الگورتھم کی مدد سے دماغ میں بلڈ پریشر، حجم، درجۂ حرارت اور مطلوبہ اجزاء کی طلب کو برقرار رکھا۔ نیورولوجسٹ کی ٹیم کے مطابق باقی جسم سے کسی قسم کا حیاتیاتی مداخل موصول نہ ہونے کے باوجود دماغ کی سرگرمی میں انتہائی معمولی سی تبدیلی آئی۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تجربے کی کامیابی جسم کے دیگر وظائف کی مدخلت کے بغیر انسانی دماغ کا مطالعہ کرنے کے لیے نئی راہیں کھول سکتی ہے۔ جب کہ اس ٹیکنالوجی سے مستقبل میں دماغ کے ٹرانسپلانٹ کے امکانات کی راہیں کھولنے کی اُمید پیدا ہوئی ہے۔ ادارے میں نیورولوجی کے پروفیسر ژواں پاسکل کے مطابق یہ نیا طریقہ کار ایسی تحقیق کو ممکن بناتا ہے، جس میں جسم سے آزاد دماغ پر توجہ ہو اور ان تمام عضویاتی سوالات کے جوابات ایسے حاصل کیے جائیں جیسے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ دماغ کو اس طرح سے علیحدہ کرنے سے محققین کو جسم کے قدرتی دفاعی نظام کے بغیر اجزاء کی کھپت کے اثرات کے مطالعے کا موقع ملتا ہے۔