دو سال بعد ساوجیاں پونچھ میں شدید گولہ باری

 
منڈی//سرحدی ضلع پونچھ کے ساوجیاں سیکٹر میں 2 سال کے بعد ہندو پاک افواج کے درمیان شدید گولہ باری کا تبادلہ ہواجس کے نتیجہ میں 2نوجوان خواتین، ایک صحافی اور ایک عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔جمعہ کو تحصیل منڈی کے سرحدی سیکٹر ساوجیاں میں صبح 8بجکر 30 منٹ پر شدید گولہ باری ہوئی جس کی وجہ سے چاپڑیاں علاقہ میں 3 شہری زخمی ہوئے جن کی شناخت شبینہ اختر دختر ممتاز خان، محمد اسحق ولد نور محمد اورتصویر کوثر دختر عبدالرشید کے طور پر ہوئی ہے ۔ان تینوں زخمیوں کو مقامی لوگوں کی مدد سے بھاری گولہ باری کے بیچ سب ضلع اسپتال منڈی پہنچایاگیاجہاں سے شبینہ اختر کو نازک حالت میں ابتدائی طبی امداد دے کر مزید علاج کیلئے گورنمنٹ میڈیکل کالج و ہسپتال جموں منتقل کیاگیاجبکہ دیگر دونوں زخمیوں کا علاج منڈی میں ہی چل رہاہے ۔اس دوران مقامی صحافی رمیش بالی کو بھی زخم آئے ہیں جو پیشہ وارانہ خدمات انجام دے رہے تھے کہ اسی اثناء ایک شیل پھٹنے کے بعد اس کے چھرے ان کے جسم پر لگے ۔ شدید گولہ باری کی وجہ سے ساوجیاں سیکٹر کی عوام میں زبردست خوف و حراس پایاجارہاہے اور لوگ سہمے ہوئے ہیں ۔ساوجیاں چاپڑیاں کے شیراز احمد نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ دو سال تک انہوںنے آرام کیاتھاتاہم آج پھر سے جنگی صورتحال برپا ہوگئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جمعہ کو صبح سے ہی ساوجیاں سیکٹر کے تمام علاقوں بانڈی لڑی، چاپڑیاں، گنتڑ وغیرہ میں شدید گولہ باری شروع ہوئی جس کو دیکھتے ہوئے لوگ گھروںمیں محصور ہوکر رہ گئے ۔انہوںنے بتایاکہ اس دوران ایک مارٹر شیل گنتڑ علاقہ میں محمد یاسین اور محمد شفیع کے مکان کے بالکل قریب گراجس کی وجہ سے کوئی جانی نقصان تو نہیںہواالبتہ درو دیوار ہل گئے ۔ مقامی لوگوں کے مطابق انتظامیہ کی طرف سے بنکروں کی تعمیر بھی نہیں کی گئی ۔دریں اثنا تحصیلدار منڈی جاوید احمد نے منڈی اسپتال میں گولہ باری میں زخمی ہوئے افراد کو ریڈ کراس فنڈ سے پانچ پانچ ہزار روپے دیئے۔دریں اثناء ساوجیاں میں آخری اطلاعات ملنے تک فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری تھا۔