دوسرے مرحلے کیلئے انتخابی مہم مکمل ، پولنگ کل ہوگی

 سرینگر+جموں// پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں18اپریل کو سرینگر اور اودہمپورپارلیمانی نشستوں کیلئے منگل کو انتخابی مہم کا اختتام ہوا۔وسطی کشمیر کی نشست پر13امیدوار جبکہ اودہمپور نشست پر 12امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔ان دونوں نشستوں پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نمایاں امیدوار ہیں۔

سرینگر

 اس نشست پر نیشنل کانفرنس کے ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، پی ڈی پی کے آغا محسن ،پیپلز کانفرنس کے عرفان انصاری،بی جے پی کے خالد جہانگیر اور عوامی اتحاد پارٹی کے ایڈوکیٹ بلال سلطان سمیت دیگر13امیدوار میدان میں ہیں۔ الیکشن حکام کے مطابق سرینگر ضلع میں46جلسے منعقد ہوئے،جس دوران انتخابی مہم مجموعی طور پر خوشگوار رہی۔ ذرائع نے بتایا کہ اس دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی16 شکایتیں بھی موصول ہوئیں،جن میں سے9شکایتوں پرکارروائی بھی عمل میں لائی گئی۔ سرینگر پارلیمانی نشست پر2017کے ضمنی انتخابات کے دوران7.2فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے،جبکہ اس دوران9انسانی جانیں بھی تلف ہوئیں تھی،اور بیسوں زخمی ہوئے تھے۔اس دوران خانصاحب علاقے میں ایک نوجوان فاروق احمد ڈار کو فوجی آفسر نے گاڑی کے آگے باندھا تھا،اور سنگبازی سے بچنے کیلئے اپنا راستہ ہموار کیا تھا۔ سرینگر پارلیمانی نشست پر12لاکھ90ہزار318رائے دہندگان کو ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے،جن کیلئے1716پولنگ مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔وسطی کشمیر کی نشست سے نقل مکانی کرنے والے ووٹروں کیلئے جموں میں21اور ادھمپور و دہلی میں ایک،ایک پولنگ مرکز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔

اودہمپور

جغرافیائی طور پر سب سے طویل اودھمپور۔ ڈوڈہ حلقہ6اضلاع کشتواڑ، ڈوڈہ، رام بن،ریاسی، اودھمپور اور کٹھوعہ جبکہ17اسمبلی نشستوںکشتواڑ، اندروال، ڈوڈہ، بھدرواہ، رام بن، بانہال، اودھمپور، رام نگر، چنینی، کٹھوعہ، ہیرا نگر، بنی، بسوہلی، بلاور، ریاسی، گول ارناس اور گلاب گڑھ پر مشتمل ہے ۔اس حلقہ میں رائے دہندگان کی کل تعداد16لاکھ85ہزار779ہے جن میں سے 8لاکھ76ہزار319مرد جبکہ 7لاکھ،89ہزاراور105خواتین ووٹر ہیں ۔اودھمپور۔ڈوڈہ حلقہ سے بی جے پی ڈاکٹر جتیندر سنگھ، کانگریس کے وکرم ادتیہ سنگھ، ڈوگرہ سوابھی مان سنگٹھن کے چوہدری لعل سنگھ اور پنتھرز پارٹی کے چیئرمین ہرش دیو سنگھ سمیت 12امیدوار میدان میں ہیں۔اس اہم نشست پر2014کے انتخابات میں بی جے پی امیدوار ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کامیابی حاصل کی تھی۔واضح رہے کہ 2014کے انتخابات میں 14لاکھ 69ہزار72رائے دہندگان میں سے 10لاکھ، 42ہزاراور375ووٹروںنے حصہ لیا اور مجموعی طور پر پولنگ کی شرح 70.95فیصد رہی ۔اس الیکشن میں جتیندر سنگھ نے 4لاکھ، 87ہزاراور369ووٹ لیتے ہوئے کانگریس کے غلام نبی آزاد کو ہرایاتھا ۔آزاد کو اس الیکشن میں 4لاکھ،26ہزاراور393ووٹ ملے تھے ۔دلچسپ امر ہے کہ 2009سے 2014تک کانگریس کی طرف سے اس نشست پر ممبر پارلیمنٹ رہنے والے چوہدری لعل سنگھ نے آزاد کے حق میں مہم نہیںچلائی اور انہوںنے انتخابات کے بعد بی جے پی میں شمولیت کرلی تھی تاہم اس مرتبہ وہ خود اپنی جماعت سے بی جے پی اور کانگریس کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں ۔اودھمپور حلقہ کانگریس کا گڑ رہاہے اور اس پر بی جے پی کی طرف سے پہلے چمن لعل گپتا اور پھر 2014میں جتیندر سنگھ کامیاب ہوئے ہیں ۔ اس حلقہ کیلئے حکام کی طرف سے 2ہزار710پولنگ مراکز قائم کئے گئے ہیں ۔
 

سرینگر حلقہ کی چناوی تاریخ

این سی کی تین پیٹریوں کا دبدبہ 

بلال فرقانی
 
سرینگر// سرینگر پارلیمانی نشست پر28سال تک شیخ خاندان کی تینوں پیڑیوں نے اپنا دبدبہ قائم کر کے ماضی میں8مرتبہ اس نشست پر فتح کا پرچم لہرایا ہے ۔ سرینگرنشست پر عمر عبداللہ اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کامیابی کی ہیٹرک کی ہے،جبکہ واحد کامیاب ہونے والی خاتون امیدوار فاروق عبداللہ کی والدہ بیگم اکبر جہاں ہیں۔سرینگر پارلیمانی نشست پر آزاد امیدوار عبدالرشید کابلی نے سب زیادہ ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی ہے جبکہ سب سے کم ووٹوں سے کانگریس امیدوار میر غلام محمد لسجن نے کامیابی حاصل کی ہے۔سرینگر پارلیمانی حلقہ پر 1967سے 13 مرتبہ انتخابات ہوئے ہیں۔بخشی غلام محمد اس نشست پر ایک مرتبہ فاتح ہوئے ہیںجبکہ نیشنل کانفرنس نے 8مرتبہ، 2مرتبہ آزاد امیدواروں اور ایک مرتبہ کانگریس اور پی ڈی پی نے بھی کامیابی حاصل کی ہے۔ 1967میں اس نشست پر ہوئے انتخاب کے دوران نیشنل کانفرنس(بخشی) بخشی غلام محمد نے اپنے نزدیکی مد مقابل کانگریس کے اے ایم طارق ( علی محمد طارق) کو تقریبا 9ہزار ووٹوں سے شکست دی ۔1971میں سرینگر پارلیمانی حلقے پر ہوئے انتخابات کے دوران آزاد امیدوار شمیم احمد شمیم نے  تب کانگریس میں شامل ہوئے بخشی غلام محمد کو تقریبا 58ہزار ووٹوں سے شکست دی۔نیشنل کانفرنس کی خاتون امیدوار اور موجودہ امیدوار ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی والدہ بیگم اکبر جہاں نے  1977کے پارلیمانی انتخابات کے دوران نیشنل کانفرنس کو اس نشست سے سرخ رو کیا اور اس وقت کے کانگریس  امیدوار مرحوم مولوی افتخار حسین انصاری کو تقریبا 1لاکھ 13ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ 1980میں سرینگر پارلیمانی نشست سے بلامقابلہ کامیاب ہوئے ۔سرینگر بڈگام پارلیمانی نشست پر سب سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے کامیاب ہونے والے امیدوارعبدالرشید کابلی ہیں۔ 1984میں آزاد امیدوار عبدالرشید کابلی نے نیشنل کانفرنس امیدوار مظفر احمد شاہ کو تقریبا 2لاکھ 80ہزار ووٹوں سے شکست فاش دی۔1989کے انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے محمد شفیع بٹ نے اس نشست پر بلا مقابلہ کامیابی حاصل کی ۔ اس نشست پر سب سے کم ووٹوں سے کامیابی حاصل کرنے والے کانگریس کے غلام محمد میر ہیں جنہوں نے 1996میں ہوئے انتخابات کے دوران جنتا دل امیدوار فاروق احمد اندرابی کو تقریبا 1500ووٹوں سے شکست دی ۔عمر عبداللہ نے پہلی مرتبہ 1998کے سرینگر پارلیمانی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کو سرخ رو کیا اور انہوںنے کانگریس امیدوار آغا سعید مہدی کو تقریبا  70ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ عمر عبداللہ نے 1999کے انتخابات میں دوسری مرتبہ اس نشست پر کامیابی حاصل کی اور آزاد امیدوار کے طور پر  محبوبہ مفتی کو 37ہزار ووٹوں سے شکست دے دی ۔ 2004کے انتخابات میں عمر عبداللہ نے فتوحات کی ہیٹرک کی اور پی ڈی پی امیدوار ایڈوکیٹ غلام نبی لون ہانجورہ کو 23ہزار ووٹوں سے شکست دی ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے 2009میں ہوئے پارلیمانی انتخابات کے دوران اپنے نزدیکی مد مقابل پی ڈی پی امیدوار مولوی افتخار حسین انصاری کو 30ہزار 242ووٹوں سے شکست دی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو تاہم 2014  کے پارلیمانی انتخابات کے دوران ہار کا منہ دیکھنا پڑا جب پی ڈی پی امیدوار طارق حمید قرہ نے انہیں قریب40ہزار ووٹوں کے فرق سے شکست دی،اور پی ڈی پی نے پہلی مرتبہ اس نشست پر اپنی فتح کا پرچم لہرایا۔فاروق عبداللہ نے تاہم2017کے ضمنی انتخابات کے دوران پی ڈی پی کے نذیر احمد خان کو10ہزار876 ووٹوں کے فرق سے ہارا۔ 15اسمبلی نشستوں پر مشتمل سرینگر بڈگام پارلیمانی حلقے میںگزشتہ اسمبلی  چنائومیں نیشنل کانفرنس کے7،پی ڈی پی سے وابستہ7ارکان اور پی ڈی ایف امیدوار حکیم محمد یاسین  نے ایک نشست پر قبضہ کیا۔