پروفیسرعطاء الرحمٰن
یونیورسٹی آف مشی گن، امریکا کے سائنس دانوں نے ایک چھوٹا سا گولہ تیار کیا ہے جو ایک خاص ریشے (فائبر) سے بنتا ہے، یہ مریض کے خلیات کو انجکشن کے ذریعے داخل کر کے بالکل ہموار انداز میں پھیلا دیتا ہے۔ اس نینو گولے کے اندر غذائیت بھی بند ہوتی ہے جو زخم کے بھرنے کے عمل کو تیز کرتی ہے یہ چھوٹی سی گول شے ایسے مادے سے تیار کی جاتی ہے جو ازخود انحطاط پذیر ہے یہ کوئی مضر اثرات مرتب کیے بغیر خود گھل جاتی ہے۔جدید نینو ٹیکنالوجی ہر انسانی میدان میں ہزاروں لاکھوں اطلاقات کی حامل ہے۔
ٹارچ کی مدد سے بیکٹیریا کو تباہ کرنا : ۔
Huazhongیونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے CSIRO میٹریل سائنس اینڈ انجینئرنگ یونیورسٹی آف سڈنی اور دی سٹی یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے اشتراک سے ایک اچھوتی پلازما فلیش لائٹ تیار کی ہے جو کہ بیکٹیریا کو فوری طور پر ہلاک کردیتی ہے۔
ایک چھوٹے سے 21وولٹ کی ڈگری طاقت حاصل کرنے والی یہ لائٹ 32ڈگری سیلسیس پر پلازما کے Plumخارج کیے جاتے ہیں جو کہ ہماری جلد کے لیے بالکل محفوظ ہیں اور یہ بیکٹیریا کو ہلاک کردیتے ہیں۔ یہ فلیش لائٹ جس میکنزم پر کام کرتی ہے، اس کے بارے میں بالکل درست اطلاعات معلوم نہیں ہیں۔ تاہم، یہ کمزور بالائے بنفشی UVروشنی خارج کرتی ہے جو غالباً اس کی سرگرمی یا اردگرد کے ماحول سے بیکٹیریا کو ہلاک کرنے والے اثرات کا ذمہ دار ہے۔
سانس کے تجزیے سے بیماریوں کی تشخیص : ۔
مستقبل میں ڈاکٹرز ایک چھوٹی سی تھرمامیٹر جیسے آلہ کی مدد سے آپ کی سانس کا تجزیہ کرسکیں گے اور آپ جس بیماری کا شکار ہیں۔ اس کے بارے میں معلومات فراہم کرسکیں گے۔ اب تک اس کے ذریعےسانس کے تجزیے سے یہ معلوم کرنا ممکن ہوچکا ہے کہ کوئی شخص الکوحل سے کس حد تک Intoxicated ہے۔ اب اس ٹیکنالوجی کو کینسر، ذیابیطس اور انفیکشن والی بیماریوں کی تشخیص کے لیے استعمال کرنے کی کوششیں کی جارہی ہے۔ یہ کام اس حقیقت کو استعمال کرتے ہوئے کیا گیا ہے کہ مختلف بیماریوں کا شکار افراد کا میٹابول یا تحولی نمونہ مختلف ہوتا ہے۔
چنانچہ کسی خاص بیماری کا شکارفرد کو خاص مرکب مثلاً شکر جس میں کاربن کا خاص آئسوٹوپ ہوتاہے۔ کھلایا یا انجیکشن کے ذریعے دیا جاتا ہے اور پھر سانس سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈمیں اس آئسوٹوپ کی سطح کا تجزیہ کرکے مخصوص بیماری کی شناخت کی جاتی ہے۔ یونیورسٹی آف ونسکوسن میڈی سن کے محققین ایک ٹیکنالوجی کی تیاری پر کام کررہے ہیں، جس کی مدد سے ہاتھ میں آجانے والا Metabolic Breath Analyzer تیار کرلیا جائے گا۔ یہ طبی معالجین کے لیے ایک اہم آلہ ہوگا۔
کینسر کے خلاف جنگ۔ سونے کے نینو اسٹار :۔
کسی بھی مادّے کا سائز جب نینومیٹر کی حد تک کم کردیا جاتا ہے تو ان کی خاص خصوصیات سامنے آتی ہیں۔ ان مواد کی غیرمعمولی خصوصیات کے نتیجے میں نینو ٹیکنالوجی کا میدان تخلیقی مواد ہے جو کہ موجودہ دور کی سائنس و ٹیکنالوجی کا اہم ترین میدان ہے۔
ایک نینومیٹر ایک میٹر کا ایک ارب واں حصہ ہے (یا ملی میٹر کا دس لاکھواں)ا ور نینوٹیکنالوجی میں ایک ایسا مواد شامل ہے، جس کا سائز 100نینو میٹر (nm) کے برابر ہوتا ہے۔ اس میں شامل اسکیل کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ DNA کے ڈبل ہیلکس کا قطر2nmہوتا ہے جب کہ زندگی کی مختصر ترین خلوی شکل جو کہ جنسMycoplasmکا بیکٹیریا ہے، کی لمبائی 200nmہے۔
کینسر کے مریضوں کا کیموتھراپی سے علاج میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ دوا عام صحت مند خلیات پر بھی حملہ آور ہوجاتی ہے، جس کے نتیجے میں اس کے شدید مضراثرات( Side Effects )سامنے آتے ہیں۔ سائنس دان ایسے طریقے تلاش کررہے ہیں جن کے ذریعے کینسر کے خلیات کو منتخب طور پر ہدف بنایا جائے تاکہ “Shotgun” کا طریقہ کار اختیار کیا جاسکے ،جس میں یہ کینسر کے خلیات کے ساتھ نارمل صحت مند خلیات کو بھی تیار کرتی ہے۔
اگر صرف ہدف کا نشانہ بنایا جائے تو استعمال کی جانے والی دوا کی مقدار میں بھی خاطر خواہ کمی واقع ہوگی، کیوں کہ دوا کی معمولی سی مقدار کینسر کے خلیات کو نشانہ بنائے گی اوراس کے ساتھ مضر ضمی اثرات سے بھی محفوظ رہیں گے۔ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے سونے کے نینو اسٹارز تیار کیے ہیں جو کہ صرف کینسر کے خلیات کے نیوکلیس کو ہدف بنائیں گے۔
یہ دوا کینسر کے خلیات کے خلاف استعمال ہوگی جو کہ ستارے کی شکل کے سونے کے نینو اسٹارز سے منسلک ہوں گے۔ ان نینو اسٹارز کے اندر صرف کینسر کی دوا بھری ہوگی جو کینسر کے خلیات کی سطح پر موجود
پروٹین پرلگادی جائے گی۔ یہ پروٹین ایک چھوٹی شٹل سروس کی طرح کام کرتے ہوئے نینو اسٹار کو خلیے کے نیوکلیئس تک پہنچادے گی اور پھر صرف کینسر کے خلیات ہلاک کردیے جائیں گے۔
سیاہ مادّہ اور توانائی کو دریافت کرنے کے لئے
تیز رفتار کمپیوٹرز :۔
IBMاور Alamos National Los لیبارٹری کے اشتراک سے دنیا کے تیز رفتار ترین کمپیوٹر ”RoadRunner“ تیار کرلئے گئے ہیں۔ اس کے اندر ایک سیکنڈ میں ایک ہزار بلین پروگرام چلانے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس کو امریکی نیوکلئیر پروگرام، کائنات کے سربستہ راز معلوم کرنےGenomicsاور موسمی تبدیلی کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔یہ 6000 مربع فیٹ کی جگہ گھیرتا ہے اور اس میں 10,000کنکشنز ہیں ،جس میں 75 کلو میٹر طویل آپٹک فائبر نصب کیے گئے ہیں ۔جب کہ اس کی 8ٹیرا بائٹ میموری کا وزن 50,0000 پاؤنڈ ہے۔
کائنات کی صرف 6.4فی صد کمیت نظر آنے والے مادّے جو کہ جوہر سے بنی ہیں پر مشتمل ہے۔ جب کہ 32فی صد مادّہ Dark Matterہے جو کہ غیر مرئی ہے لیکن اس کی موجودگی کی تصدیق کہکشاؤں کی حرکت سے ہوتی ہے کائنات کا بقیہ37فی صد اس سے بھی زیادہ پر اسرار شے پر مشتمل ہے، جس کو Dark Energyکہا جا تا ہے۔ یہ کائنات کا سب سے عظیم سر بستہ راز ہے۔اگر چہ کہ Dark Matterکو براہ راست نہیں دیکھا جا سکتا،مگر کہکشاؤں کے مجموعے جس گرفت میں محسوس ہوتے ہیں ۔اس سے ان کی موجود گی کا احساس بخوبی ہو جا تا ہے۔
سیاہ توانائی یا Dark Energyکائنات کی وسعتوں میں تیز رفتار اضافے کی بھی ذمہ دار محسوس ہوتی ہے۔Road Runnerمیں حساب کے لئے جو بنیادی یونٹ استعمال کیا جا تا ہے وہ بلین سو رجوں کی کمیت کے برابر ذرّہ ہے۔ اس قدر بڑے یونٹ کی ضرورت اس لئے پیش آئی ،کیوںکہ کہکشاؤں کا جو ماڈل بنا یا جا رہا ہے، اس کی کمیت ٹریلین سور جوں کے برابر ہے۔یہ کمپیوٹر کائنات کی جہتوں کی نقل تیار کرنے کے لئے 64ملین یا اس سے زائد’’بلین سورج‘‘ کے ذرّات کا استعمال کرتا ہے۔یہ اعدادو شمار اور حساب کتاب حقیقت میں دماغ کو چکرا کر رکھ دیتے ہیں۔(ختم شد)