سرینگر//سرینگر کے وسط سے بہنے والے دودھ گنگا نالہ پر چھانہ پور ہ علاقے میں کئی جگہوں پر پشتوں کی عدم موجودگی سے مقامی لوگ سخت خدشات میں مبتلا ہوئے ہیںاورمتعلقہ محکمہ کو فوری طور پر پشت تعمیر کرنے پر زور دیا۔ وادی میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ندی نالوں اور دریا کی سطح آب میں اضافے کے بیچ دودھ گنگا کے سطح آب میں اضافہ ہواجس کے نتیجے میں چھانہ پورہ کے خان محلہ علاقے کے مکینوں میں سخت خدشات اور خوف و ہراس پایا جارہے ہیں ۔ مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ ماچھوہ سے برزلہ تک اگر کئی برس قبل دودھ گنگا کی پشت کو تعمیر کیا گیا اور اس میں توسیع کی گئی تاہم خان محلہ میں اس کام کو ایسے ہی چھوڑ دیا گیا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ کئی بار انہوں نے محکمہ فلڈ کنٹرول و آبپاشی کے افسران کی نوٹس میں یہ بات لائی تاہم ابھی تک پشت تعمیر نہ ہوسکے۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ رواں ہفتے میں جب سطح آب میں اضافہ ہوا،تو ان میں سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔محکمہ آبپاشی و فلڈ کنٹرول کے ایک افسر نے بتایا کہ3سال قبل چند لوگوںنے دعویٰ کیا کہ نالے میں برسوں پہلے انکی ملکیتی اراضی ہے جس کے بعد انہوں نے عدالت سے رجوع کیا اور کام پر حکم امتنائی لایاجس کی وجہ سے خان محلہ میں کام بند ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے نالے کو ہی اپنے نام کرلیا ہے جس کی وجہ سے نالے کے دونوں کناروں پر بنڈ کی سطح بڑھائی نہیں جاسکی ہے جس سے کبھی بھی سیلاب کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس فروری میں عدالت نے حکم امتنائی کو واپس لیا،جس کے بعد بھی خان محلہ اور دیگر جگہوں پر پشتوں کی تعمیر نہیں ہوئیں۔محکمہ کے سپر انٹنڈنٹ انجینئر نے بتایا’’ اہل علاقے کے لوگ ان سے رابطہ قائم کریں تو ان کا معاملہ حل کیا جائے گا‘‘۔2014کے سیلاب کے بعد محکمہ اری گیشن اینڈ فلڈ کنٹرول نے اس نالے کے بنڈ کی سطح بڑھانے کا عمل شروع کیا تھا لیکن چھانہ پورہ منی کالونی میں بعض افراد نے یہ کہہ کر بنڈ کی سطح بڑھانے کیلئے نالے سے مٹی اٹھانے کی اجازت نہیں دی کہ نالہ کے بیچوں بیچ زمین انکی ملکیت ہے۔چند لوگوں کے اعتراض کے بعد بنڈ کی سطح بڑھانے کا عمل روک دیا گیا اور یوں دیگر ہزاروں لوگوں کو خطرہ کا سامنا کرنے پر چھوڑ دیا گیا۔