سرینگر//5اگست2019کو مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیرکاخصوصی درجہ ختم کرکے اِسے دومرکزی زیرانتظام خطوں جموں کشمیراورلداخ میں تقسیم کرنے کے فیصلے کو انتہائی غلطی قرار دیتے ہوئے سابق مرکزی وزیرپروفیسر سیف الدین سوزنے کہا کہ مجھے اندازہ ہے کہ ایک نہ ایک دن مرکزی سرکار کوجموں کشمیرکی اندرونی خودمختاری کو بحال کرناہی پڑے گا۔ایک بیان میں پروفیسر سوز نے کہا،’’یہ مرکزی سرکار کی انتہائی غلطی اور غیر دانشمندی تھی کہ اُس نے آئین ہند کی دفعہ 370 کے تحت دی گئی ریاست جموںوکشمیر کی داخلی خودمختاری کو ختم کر دیا ہے۔ میرا اندازہ ہے کہ ایک نہ ایک دن مرکزی سرکار کو ریاست کی اندرونی خودمختاری کو بحال کرنا ہی پڑے گا۔ہم کو خیال کرنا چاہئے کہ ہر حکومت کو ہر حال میں عوامی مطالبے کے سامنے سر تسلیم خم کرنا پڑتا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر کے لوگوں کو تاریخ کے اصول کے تحت اپنے بنیادی مطالبے پر ہمیشہ کمربستہ رہنا چاہئے کہ ریاست کی داخلی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ہے تاکہ لوگ اس شعر کی صداقت پر بھروسہ کریں۔انہوں نے مزیدکہا،’’ ہمارے یہاں جو مین اسٹریم جماعتیں ہیں، اُن کو اپنے بنیادی مطالبے پر سرگرم رہنا چاہئے اور بنیادی باتوں پر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا چاہئے۔ اُسی میں اُن کی کامیابی ہے۔ مین اسٹریم کے سامنے یہ بات ہمیشہ رہنی چاہئے کہ ریاستی عوام کا سب سے اہم مطالبہ ریاست کی اندرونی خود مختاری کی بحالی ہے ،جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔‘‘