دفعہ370کی تنسیخ سے ملک کے ساتھ رشتے تباہ اسمبلی انتخابات میں تاخیرجموں کشمیر کو تباہی کی طرف لے رہی ہے:عمر عبداللہ

 مشتاق الاسلام

پلوامہ//نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بدھ کو کہا کہ بی جے پی حکومت نے دفعہ 370 کو منسوخ کرکے جموں و کشمیر اور ملک کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں، کشمیر اور لداخ کے لوگ سابق ریاست کی خصوصی حیثیت کی تنسیخ کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔موصوف پلوامہ اور کولگام میں پارٹی کے ورکرس کنونشن سے خطاب خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ دفعہ370نے جموںوکشمیر کو جتنا دیا ہے اتنا شائد کسی مرکزی حکومت نے نہیں دیا ہوگا لیکن اس دفعہ سے متعلق سوال اُٹھانے والے جواب سننے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مرکزی حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ دفعہ370کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر کو کیا ملا؟ 5اگست2019کو جو بڑے بڑے دعوے کئے گئے اُن کا کیا ہوا؟نوجوانوں کو گھر بیٹھے بیٹھے نوکریوں کے آرڈر دینے کی باتیں کی گئیں تھیں،کیا 5اگست2019کے بعد سے اب تک کوئی نوجوان یہ کہہ سکتا ہے کہ ایک سرکاری افسر نے میرے گھر آکر سرکاری نوکری کا آڈر تھمایا اور میں آج سرکاری نوکری کررہا ہوں؟ کیا یہاں ایک فیکٹری لگی جہاں ہمارا نوجوانوں روزگار کما رہاہے؟ کیا ایک نیا ہسپتال کھلا جہاں ہمارے مریضوں کا علاج ہورہاہے؟ کیا ایک سکول، کالج یا یونیورسٹی قائم ہوئی جہاں ہمارے بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں؟کیا کسی سرکاری دفتر میں ہمارا آنا جانا اور زیادہ آسان ہوا؟کیا سرکاری افسر آج ہمیں عزت سے پیش آتے ہیں؟ کیا وہ ہمارے مطالبات کوپورا کرتے ہیں؟کیا حالات بہترہوئے ؟ کیا بندوق کا خوف ختم ہوا؟ایک بھی شعبے کی نشاندہی کیجئے جہاں 5اگست2019کے بعد ہماری زندگی بہتر ہوئی؟

 

عمر عبداللہ نے کہا ’’آج ہم سے کہا جاتا ہے کہ جو ہوا سو ہوا،آپ کیوں تسلیم نہیں کررہے ہیں، آپ کیوں لڑ رہے ہیں۔ہم اس لئے تسلیم نہیں کرتے کیونکہ دفعہ370کیساتھ ہماری شناخت، ہمای پہچان، ہماراوقار، ہمارا سب کچھ جڑاہوا تھا۔ آپ نے ہماری پہچان لے لی، آپ نے ہماری عزت چھین لی، آپ نے سب کچھ سلب کردیا،اس کے بدلے آپ نے کشمیر کو کیا دیا؟ پلوامہ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے یہ کرتے ہوئے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے کیونکہ دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر سے جو وعدے کئے گئے ہیں وہ کسی شخص نے نہیں بلکہ ملک نے کئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ اتحادیا رابطہ دہلی اور جموں وکشمیر میں کسی شخص کے درمیان نہیں تھا، یہ اس ریاست کے ساتھ ایک ملک کے درمیان تعلق تھا۔ عمرعبداللہ نے کہاکہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ اس بندھن کو نقصان پہنچانا مبارکبادی کا مستحق ہے تو وہ ایک دوسرے کو مبارکباد دیںلیکن سچ یہ ہے کہ جموں، کشمیر اور لداخ کے لوگ 5 اگست2019 کو کئے گئے اقدامات سے خوش نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات ہوں گے تو لوگ فیصلوں سے اپنی ناخوشی کا اظہار کریں گے۔این سی کے نائب صدر کاکہناتھا’’یہ LAHDC انتخابات میں ثابت ہوا تھا، یہ ڈی ڈی سی (ضلع ترقیاتی کونسل) کے انتخابات میں ثابت ہوا اور ہم اسے اسمبلی انتخابات میں بھی ثابت کریں گے‘‘۔عمر عبداللہ نے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر جموں و کشمیر کو تباہی کے راستے پر لے جا رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ سال2014 سے لوگوں کو ووٹ کے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے یہ عجیب قسم کا فکسڈ میچ ہے۔ جب آپ حکومت سے پوچھیں گے تو وہ بتائیں گے کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ کرنا ہے۔ جب آپ الیکشن کمیشن سے پوچھتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ انہیں حکومت سے مشاورت کے بعد فیصلہ کرنا ہوگا۔این سی نائب صدر نے کہا کہ’’ آج ہمارے جذبات اور احساسات کی کوئی قدر نہیں، حال ہی میں سرینگر کے کالج میں زیر تعلیم طالب علم نے ایسی بات کی جس سے ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچی،اس کے بعد سکولوں اور کالجوں میں احتجاج ہوا، صرف یہ مطالبہ کیا گیا کہ جس نے ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچائی اُس کیخلاف کارروائی کی جانی چاہئے، سکول کالج بند کردیئے لیکن اس کے بعد کچھ نہیں کیاگیا۔اس کے برعکس ایک میچ کے بعد ہمارے بچوں نے تالی کیا بجائی، کسی ایک کو وہ بُرا لگ گیا اور اُس نے شکایت کر ڈالی اور یو اے پی اے میںہمارے 7طالب علم گرفتار ہوئے، اگر شور نہیں مچا ہوتا، ہم نے آواز نہ اُٹھائی ہوتی تو وہ بیچارے آج بھی بند ہوتے۔ کہنے کا مطلب اتنا ہی ہے جب ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے ان کو کوئی فرق نہیں پرتا ہے لیکن جب کسی اور کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے تو تمام قوانین بروئے کار لائے جاتے ہیں۔یہ حال ہے جموں وکشمیرکا،اب ہمیں جائے تو جائیں کہاں؟ اپنی بات کریں تو کریں کس کیساتھ؟ سننے کیلئے کوئی تیار نہیں،ہمارے حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں،جہاں دیکھو لوگ تکلیف میں ہیں، نہ بجلی، نہ پانی، نہ ضروریاتِ زندگی اور نہ کہیں حکومتی راحت کاری۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ آج 12بارہ گھنٹے بجلی کی کٹوتی کی جاتی ہے، اگر آپ بجلی کے نظام میں بہتری نہیں لاسکے تو کم از کم ویسا ہی رہنے دیجئے جیسا ماضی میں چل رہا تھا،لوگوں کیلئے وہی راحت ہوتی۔پانی کا حال بھی ایسا ہی، محکمے کا نام PHEسے تبدیل کرکے جل شکتی کیا گیا لیکن لوگوں کو نہ جل ملانہ شکتی اور اس کے بعد ہر گھر نل سے جل کی سکیم نکالی گئی ۔نہ کہیں نل پہنچا نہ کہیں جل لیکن سکیم میں12ہزار کروڑ کا گھپلا ضرور ہوا اور الزام لگانے والا کوئی غیر نہیں بلکہ اسی حکومت کا ایک اعلیٰ افسر۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی سیاست دان پر 12روپے کا الزام بھی لگتا ہے تو پوری دنیا کی ایجنسیاں اُس پر ٹوٹ پڑتی ہیں، لیکن یہاں 12ہزار کروڑ کا گھپلا ہوا ہے مگر ہر کسی نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔پلوامہ میں منعقدہ کنونشن کا انعقاد انچارج کانسچونسی و نائب صدر جنوبی زون محمد خلیل بند نے کیا تھا جبکہ کولگام کی تقریب کا انعقاد انچارج کانسچونسی و ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار نے کیا تھا۔ کنونشوں میں پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر، ٹریجرر شمی اوبرائے، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، ترجمانِ اعلیٰ تنویر صادق، سیاسی صلح کار مدثر شاہ میری، سینئر لیڈر سکینہ ایتو ، جنوبی زون صدر سید توقیر، ضلع صدر پلوامہ غلام محی الدین میر،ضلع صدر شوپیاں شوکت حسین گنائی، سینئر لیڈران ایڈوکیٹ عبدالمجید لارمی ،شیخ محمد رفیع، پیرزادہ فیروز احمد ،صفدر علی خان خان ، ڈی ڈی سی اشتیاق گنائی اور دیگر عہدیداران بھی موجو دتھے۔