جموں //وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہاہے کہ مودی حکومت نے وادی سے علیحدگی پسندی تحریک کا خاتمہ کرتے ہوئے جموں وکشمیر سے دفعہ 370پلک جھپکتے ہی ختم کردیا ۔دہلی میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور بھاجپا کے قومی جنرل سیکریٹری رام مادھو کی موجودگی میںویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ’جموں جن سنواد’ ریلی کو خطاب کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے کہا کہ آرٹیکل 370 پرانا دھبہ تھا جسے پلک جھپکنے میں دھویا گیااوراسکے ہٹائے جانے کے بعد سے جموں وکشمیر کے حالات تیزی سے بدلے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی لیڈر شپ میں آگے آنے والے پانچ سالوں میں ہم جموں وکشمیر کی تصویر اتنی بدل دیں گے کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے ہی مانگ اٹھے گی کہ ہم اب ہندوستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، وہاں کے لوگ ہی کہیں گے کہ پاکستان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ جس دن ایسا ہوگا، اسی دن ہمارے پارلیمنٹ کا بھی یہ عزم پورا ہوجائے گا۔انہوں نے کہا ’’ وزیر اعظم نریندر مودی کی سرپرستی میں کئی تاریخی فیصلے کئے گئے اور دفعہ 370کا خاتمہ ان میں سے ایک تھا‘‘۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی اولین ترجیح جموں کشمیر خطے میں تعمیر و ترقی ہے اور اسی پس منظر میں دفعہ 370بھی ہٹایا گیا۔ ان کاکہناتھا’’جب بھی بین الاقوامی سطح پرجموں وکشمیر کا مسئلہ اٹھایاگیاتو دفعہ 370کا معاملہ بھی اٹھایاگیا ،لیکن تب روس جیسے چند دوست ممالک کے سوازیادہ تر ممالک نے بھارت کا نہیں بلکہ پاکستان کاساتھ دیا تاہم دفعہ 370کے خاتمے کے بعد یہاں تک کہ ملائشیاء اور ترکی کو چھوڑ کر مسلمان ممالک نے بھی بھارت کی حمایت کی ‘‘۔راجناتھ نے کہا’’کشمیر میں آزادی کے نام پر تحریک متعارف کروائی گئی اور کشمیری جھنڈے کے بجائے پاکستان اور آئی ایس آئی ایس کے جھنڈے لہرائے گئے ،لیکن جب سے خصوصی درجہ کی تنسیخ ہوئی ہے تب سے کشمیر میں ترنگادیکھاجاسکتاہے‘‘۔وزیر دفاع نے کہاکہ خصوصی درجہ کے خاتمے سے بالمکی ،مغربی پاکستانی مہاجرین اور دیگر لوگوں کو شہری حقوق دیئے گئے ہیں۔
خصوصی درجہ ہٹانے سے اعتماد بحال ہوا
راجناتھ سنگھ نے کہاکہ دفعہ 370کی تنسیخ بھاجپا کے انتخابی منشور میں شامل تھی اورپارلیمنٹ میں اکثریت ملنے کے بعد اسے پلک جھپکتے ہی ختم کردیا گیا، اسے بی جے پی کہتے ہیں،اس سے قبل لوگ وعدے کرتے تھے لیکن وہ پورے نہیں ہوتے تھے لیکن وزیر اعظم مودی کی قیادت میں وعدے ایفا ہوئے ہیں ۔ان کاکہناتھا’’ہم بحران کی اجازت نہیں دیں گے ، ہم نے خصوصی درجہ ختم کرکے اعتماد بحال کیاہے ‘‘۔
جموں اور لداخ کو اس کا حق ملے گا
راجناتھ سنگھ کاکہناتھاکہ خصوصی درجہ ہٹانے سے قبل جموں اور لداخ کے لوگوں کو نظرانداز کیاگیاجبکہ کشمیر کوترجیح دی گئی تاہم اب صورتحال تبدیل ہوگئی ہے،اب ہمارے چینلوں نے مظفر آباد اور گلگت کی موسمی نشریات بھی شروع کردی ہیں ۔انہوں نے کہا’’مجھے یقین ہے کہ بھارت کی طرف سے موسمی نشریات سے اسلام آباد میں تبدیلی آئے گی‘‘۔انہوں نے کہاکہ حد متارکہ پرپاکستان کی طرف سے ناپاک حرکتیں شروع کی گئیں جس کا بھارتی فوج، پیرا ملٹری ، جموں وکشمیر پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی طرف سے منہ توڑ جواب دیاجارہاہے ۔انہوں نے کہاکہ آئندہ پانچ برسوں میں جموں وکشمیر کا مستقبل تبدیل ہوجائے گااور وہاں اس قدر ترقی ہوگی کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے لوگ بھی بھارت کے ساتھ رہناپسند کریں گے۔ان کاکہناتھا’’وہ (پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے عوام)بھی بھارت کے ساتھ شامل ہونے کی آواز بلند کریں گے نہ کہ پاکستان کے ساتھ‘‘۔
کانگریس نے چیخ وپکار کی
وزیر دفاع نے کہاکہ جموں وکشمیر کے خصوصی درجے کے خاتمے پر کانگریس کی طرف سے چیخ و پکار کی گئی اور اسے سیکولر ازم کو نقصان پہنچانے سے تعبیر کیاگیا۔انہوں نے کہاکہ کانگریس تب کیوں خاموش رہی جب جموں وکشمیر کے آئین میں لفظ سیکولر ازم شامل نہیں کیاگیا جب اسے ہندوستانی آئین میں شامل کیاگیا۔انہوںنے سوالیہ انداز میں کہاکہ شیخ عبداللہ کو کانگریس نے اپنے ممبران اسمبلی کے ساتھ وزیر اعلیٰ بنایا ۔ان کاکہناتھاکہ دفعہ 370کے رہتے ہوئے کرپشن ہورہی تھی اور حکومت ہند کی طرف سے دیئے جانے والے فنڈز کا غلط استعمال ہورہاتھا اوراسی وجہ سے علیحدگی پسند اور دیگر لیڈران مزے لوٹ رہے تھے اور پاکستانی کی حمایت میں بولتے تھے ۔ان کاکہناتھا’’اب خصوصی تشخص کے خاتمے سے ان کی ریڑھ کی ہڈی توڑ دی گئی ہے جبکہ بڑی تعداد میں ملی ٹینٹوں کو بھی ماراجاچکاہے‘‘۔
ہندچین تنازعہ بات چیت سے حل ہوگا
راجناتھ سنگھ نے کہا’’چین اور ہندوستان کے درمیان تنازعہ ملٹری سطح کی بات چیت سے حل ہوگا اور یہ بات چیت جاری ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’چین بھی دونوں ممالک کے درمیان مسائل حل کرنے کا خواہش مند ہے،ہماری حکومت کسی کو بھی اندھیرے میں نہیں رکھے گی،ہم مناسب وقت پر سب کو بتائیں گے،ہم قومی وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور ہندوستان مضبوط ہے کمزور نہیں ، ہم ملکی سلامتی کیلئے اپنی طاقت میں اضافہ کررہے ہیں ‘‘۔