دفعہ35 اےکے دفاع میں عوامی جدوجہد برحق

سرینگر//جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے ترجمان اعلیٰ ایڈوکیٹ زاہد علی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فورسزنے وادی کے طول و عرض میں نوجوانوں کی بلاجواز پکڑ دھکڑ کا جو سلسلہ شروع کررکھا ہے اور جس کے نتیجے میں آج تک ہزاروں کی تعداد میں کشمیری ریاست کے اندر اور باہرکی جیلوں اور قید خانوں میں کسمپرسی کی حالت میں بند پڑے ہیں۔بیان کے مطابق وادی اس وقت ایک بدترین دور سے گزر رہی ہے۔ اس کے علاوہ ریاست میں بسنے والی اکثریتی آبادی کو ایک منصوبہ بند طریقے پر اپنے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرکے رکھا گیا ہے اور اب اس کے بقا کو بھی ایک سازش کے تحت مٹانے کی سرگرمیاں شروع کی گئی ہیں۔ فلسطین کے طرز پر یہاں کے پشتینی باشندوں کو اپنی زمینوں اور جائیداد سے بے دخل کرانے کی خاطر اب عدالتی نظام کا سہارا لیا جارہا ہے اور مختلف فرقہ پرست عناصر کے ذریعے اس ریاست کی خصوصی پوزیشن اور سیاسی شناخت کو ہی ختم کرانے کی خاطر بے بنیاد مقدمات دائر کروائے جارہے ہیں تاکہ یہاں کے لوگوں کو اُن کے بنیادی حق ’حق خودارادیت‘سے ہی دستبردار ہونے پر مجبور کیا جائے اور یہاں ایسے حالات پیدا کئے جائیں کہ اس حق کا مطالبہ کرنے والوں کیلئے ہی اس خطہ زمین پر رہنے کی کوئی جگہ فراہم نہ ہو اور انہیں یہاں سے جلاوطن ہونے اور مہاجر بننے کے علاوہ کوئی چارہ ہی نہ رہے۔ دنیا کی قوموں نے ماضی میں بھی اپنے حق خودارادیت کے تحفظ اور حصول کیلئے جدوجہد کی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہیں گی۔ دنیا کی کوئی جابر یا ظالم طاقت اس جدوجہد کو ختم نہ کراسکی اور نہ ہی آئندہ اس کا کوئی امکان ہے۔ برصغیر کے لوگوں نے بھی انگریز استعمار کے خلاف اپنے اس حق کے حصول کی خاطر جدوجہد کی ہے اور جابر قوت نے ہر وہ حربہ استعمال کیا جو اُس کے بس میں تھا لیکن وہ اس جدوجہد کو مٹانے میں ناکام رہے اور آخر کار رواں اگست کا مہینہ ہی وہ وقت تھا جب اُس جابر استعماری قوت کو عوام کے جائز مطالبہ کے حق میں دستبردار ہونا پڑا اور عوامی جدوجہد کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ جماعت اسلامی جموںوکشمیر‘ نے ریاست کی خصوصی پوزیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تمام کارروائیوں کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف ریاستی عوام کی متحدہ جدوجہد کو برحقمانا ہے۔بیان کے مطابق  آئین کے دفعہ 370اور35Aکے تحت ریاست کو حاصل امتیازی پوزیشن کا دفاع کرنا عوام کا فرض اولین ہے ۔ جماعت اسلامی، تمام سیاسی نظر بندوں اور قیدیوں کی عید الاضحی سے قبل بلامشروط رہائی کا زور دار مطالبہ کیا ہے تاکہ سب لوگ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ عید کی خوشیوں میں شریک ہوسکیں۔ نیز جماعت دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی اور اُن کی دو ساتھیوں ناہدہ نصرین اور فہمیدہ صوفی کی دہلی کے تہار جیل سے فوری طور سرینگر منتقل کرنے پر زور یا ہے۔