سرینگر//کشمیر اکنامک الائنس نے کہا ہے کہ دفعہ35Aکیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ ریاست میں آگ کے شعلے بھڑکا دے گی۔ سرینگر میں ایک تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈارنے کہا کہ مرکز کو 2008میں امرناتھ شرائن بوڈ کو زمین کی منتقلی کے بعد برپا ہوئے حالات کو ذہن میں رکھ کر ریاست کے پشتنی باشندے قانون کیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ سے گریز کرناچاہئے۔ان کا کہناتھا کہ دفعہ35Aکے خاتمے سے ریاست کے تینوں خطوں جموں، کشمیر اور لداخ بری طرح متاثر ہونگے جو یہاں کے لوگ کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔فاروق احمد ڈار کا کہنا ہے کہ ہم دفعہ35Aکیخلاف ہورہی سازشوں کیخلاف لڑنے کیلئے تیار ہیں، اگر اس دفعہ کیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ خوانی کی گئی تو شرائن بورڈ ایجی ٹیشن سے بڑی عوامی تحریک چھڑ جائے گی اور ہم اُس میں برابر شریک ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ پشتنی باشندوں سے متعلق قانون ریاست کے تینوں خطوں کی پہچان اور انفرادیت بنائے رکھنے کیلئے قائم کیا گیا تھا اور دفعہ35Aکو ہٹانے کی صورت میں ریاست کے تینوں خطوں کی پہنچان ختم ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ دفعہ35A اور خصوصی پوزیشن کے خاتمے کی سازشوں میں بھاجپا ،آر ایس ایس اور دیگر بھگوا جماعتوں کا ایجنڈا ہے ۔کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین نے کہا کہ جموں کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور اس خطے کی متنازعہ حیثیت یا آبادی کے تناسب ڈیمو گرافی کو تبدیل کرنے یا اس کی مسلمہ بین الاقوامی متنازعہ حیثیت اور ہیت کو تبدیل کرنے کی کوئی بھی کوشش سنگین نتائج کی حامل ثابت ہوسکتی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ دفعہ35 A کیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ یا عدلیہ کی جانب سے اس ضمن میں کوئی بھی فیصلہ جو کشمیری عوام کے مفادات کے منافی ہو تو اس کے ردعمل میں پوری کشمیری قوم سڑکوں کا رخ کرے گی ۔انہوںنے کہا کہ سیول سوسائٹی کا ایک حصہ ہونے کے ناطے وہ اس حساس معاملے اور ان شرارتی منصوبوں پر خاموشی اختیار نہیں کرسکتے۔ڈار نے کہا کہ کشمیر یوں کی منفرد ثقافتی شناخت ،خصوصی آئینی حیثیت کے ساتھ منسلک ہے،اور اس کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ سے ہماری انفرادی شناخت کو ہی ختم کریں گی۔انہوں نے کہا کہ پہلے ہی ثقافت اور فن کے میدان میں ہمیں نشانہ بنایا جا رہا ہے،اور اگر ہم قانونی تحفظ بھی کھوئے گئے تو آنے والا دور بڑا مشکل ترین دور ثابت ہوگا۔