دفعہ 370کی منسوخی کے بعد صورتحال بہتر آرپار تجارت اور بات چیت جنگجوئیت کے خاتمے سے مشروط :نڈا

عظمیٰ نیوز سروس

سرینگر //دفعہ 370 جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندی کی جڑ تھی اور اس کی منسوخی کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے میں صورتحال مکمل طور پر بہتر ہو گئی ہے ۔ان باتوں کا اظہار صحت، کیمیکل اور فرٹیلائزرس کے مرکزی وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈا نے ہماچل میں ایک تقریب سے کیا۔انہوں نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ نیشنل کانفرنس کے ساتھ مل کر جموں و کشمیر میں دفعہ 370کی بحالی کیلئے انتخابات لڑ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ایل او سی تجارت اور بات چیت کا دوبارہ آغاز ممکن نہیں ہے کیونکہ وہ ملی ٹنٹوں کو جموں و کشمیر بھیج رہا ہے اور ایل او سی تجارت کے ذریعے سرحد پار سے اسلحہ اور گولہ بارود یوٹی میں اسمگل کرنے کی کوششیں ہو رہی ہے جس کی کسی بھی قیمت پر اجازت نہیں دی جائے گی۔ نڈا نے کہا کہ دفعہ 370 جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندی کی جڑ تھی اور اس کی منسوخی کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے میں صورتحال مکمل طور پر بہتر ہو گئی ہے۔انہوں نے کانگریس پر پاکستان کے ساتھ بات چیت اور ایل او سی تجارت کو دوبارہ شروع کرنے کی حمایت کا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے کہا ’’ پاکستان کے ساتھ ایل او سی تجارت اور بات چیت کا دوبارہ آغاز ممکن نہیں ہے کیونکہ وہ (پاکستان) مسلح افراد کو جموں و کشمیر بھیج رہا ہے اور ایل او سی تجارت کے ذریعے سرحد پار سے اسلحہ اور گولہ بارود یوٹی میں اسمگل کیا جائے گا جس کی کسی بھی قیمت پر اجازت نہیں دی جائے گی۔ دہشت گردی اور اس کے پناہ گزینوں کے خلاف سخت ہونے کا سارا کریڈٹ مودی حکومت کو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے پاکستان کو اپنی سرزمین کے اندر مار کر سبق سکھایا۔ انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا وہ ایسے ملک کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں جو جموں و کشمیر کے اندر دہشت گردوں کو بھیج رہا ہے؟۔ کانگریس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے نڈا نے کہا کہ پارٹی ذات پرستی، علاقائیت، بدعنوانی، انتہا پسندی، مجرمانہ اور قوم پرستی کا مترادف ہے۔انہوں نے کہا ’’یہ (کانگریس) اپنے ذاتی سیاسی مفادات کیلئے لوگوں کو ذات پات، علاقے اور مذہب کے نام پر تقسیم کرتی ہے ‘‘۔ انہوں نے مزید کہا’’کانگریس کے دور حکومت میں کوئی جوابدہی نہیں تھی جبکہ احتساب بی جے پی حکومت کا سنگ بنیاد ہے‘‘۔