عظمیٰ نیوزسروس
جموں//جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے ساتھ ہی اب انڈیا الائنس نے جموں کشمیر میں حکومت بنانے کا فیصلہ لیا ہے۔ تاہم مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی اس حکومت کو کافی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔5اگست 2019کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے ساتھ ہی یہاں نئے قوانین نافذ کیے گئے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت والی انتظامیہ نے دربار مو کی روایت کو ختم کیا، جس کے خلاف جموں کے تاجروں اور جموں و کشمیر کی علاقائی جماعتوں نے احتجاج کیا اور اسمبلی انتخابات 2024میں دربار مو کی روایات کو بحال کرنے کا وعدہ کیا۔جموں کے مشہور ترین بازار رگوناتھ بازار کے دوکانداروںنے امید ظاہر کی کہ نئی حکومت کاروباری برادری کی اپیل پر عمل کرے گی اور دربار مو کی روایت کو بحال کرے گی۔دوکانداروں کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر کی انتظامیہ نے 2021میں 149سال پرانی دو سالہ دربار مو کی روایت کو ختم کر دیا تھا، جس سے کاروباری برادری مشکل میں آ گئی تھی۔ قدیم دربار مو کی روایت کو بحال کرنے کا اہم مسئلہ ہے، یہ تجارت پیشہ افراد گزشتہ چند برسوں سے جموں کی تجارتی تنظیمیں تجارت کی آمدنی میں کمی پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔ اور دربار مو کے خاتمے کو اس کا ایک بڑا سبب سمجھتے ہیں۔مدن موہن شرما نامی ایک دوکاندار جو کہ 70 برسوں سے رگوناتھ بازار میں دوکانداری کرتے ہیں کا کہنا ہے کہ “ہمارا کاروبار گزشتہ چند برسوں سے مشکلات کا شکار ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے منتخب کردہ نمائندے اس کی بحالی کے لیے اقدامات کریں گے، خاص کر وہ جماعتیں جنہوں نے اپنے انتخابی منشور میں بحال کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ نئی حکومت کو جموں کے لیے مخصوص اقتصادی پالیسیاں بنانی چاہئے، تاکہ اس خطے کے چھوٹے کاروباری مالکان کو ریلیف مل سکے۔‘‘ایک اور تاجر نے کہا کہ انتخابات 10سال سے زائد عرصے کے بعد منعقد ہوئے اور ہم طویل بیوروکریٹک حکمرانی سے نجات حاصل کرنے پر خوش ہیں اور پر امید ہیں کہ دربار مو کو بحال کیا جائے گا۔