واشنگٹن//امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطری رہنماؤں پر جنگجوئوںکی پشت پناہی اور ان کی مالی معاونت کا الزام لگاتے ہوئے شدت پسندوں کی مالی معاونت روکنے کا مطالبہ کیا جو خلیجی ریاستوں میں تناؤ کا سبب ہے۔اطلاعات کے مطابق واشنگٹن میں واقع وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’بد قسمتی سے قطر تاریخی طور پر جنگجوئوںکی مالی معاونت کرنے کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا معاون رہا ہے'۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ قطر کو اپنے جنگجوئوںکی مالی معاونت کرنے والے ’انتہا پسند‘ نظریے کو ختم کرنا ہوگا، ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں لوگوں کو معصوم لوگوں کو قتل کرنے کی تعلیم نہیں دینی چاہیے۔دوسری جانب امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن نے بھی اس تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس معاملے میں انہوں نے خلیجی ریاستوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ تنازع سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔انہوں نے قطر سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے ہمسایہ ممالک کے خدشات پر ذمہ دارانہ رد عمل ظاہر کرے اور جنگجوئوںکی مالی معاونت کے خلاف فوری اقدامات کرے۔انہوں نے بتایا کہ قطر کے امیر نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے اور انھیں اپنے ملک سے بے دخل کرنے کے حوالے سے اقدامات کیے ہیں لیکن انہیں ابھی اس حوالے سے مزید اور فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ قطر پر سعودی عرب اور دیگر اتحادی ممالک کی جانب سے لگائی جانے والی پابندی کے پیش نظر خطے میں امریکی افواج کو داعش کے خلاف کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک اور قطر کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے حل کے لیے ذاتی طور پر دلچسپی لیتے ہوئے قطر کے امیر کو اس معاملے میں ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے ہوئے کہا تھا کہ وہ خلیجی ممالک کے درمیان اتحاد کے لیے وائٹ ہاؤس میں ایک کانفرنس کا انعقاد بھی کرسکتے ہیں۔تاہم قطری وزیر خارجہ نے امریکی صدر کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ قطری امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی اس مشکل گھڑی میں قطر چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔