سرینگر// خدمت سینٹر مالکان نے سرینگر میں بدھ کواحتجاج کیا اور باز آبادکاری کا مطالبہ کرتے ہوئے نیشنل ای گورننس کے رہنما خطوط کو معقولیت کے ساتھ نافذ کرنے پر زور دیا۔ پریس کالونی میں درجنوں خدمت سینٹر مالکان نمودار ہوئے اور احتجاج کیا۔ مظاہرین میں بچے بھی شامل تھے،جنہوں نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے،جن پر’’ مجھے اسکول سے فیس کی عدم ادائیگی پر نکالا گیا، نوجوان بچائو،ملک بچائو، ہمیں انصاف دو‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔مظاہرین میں خدمت سینٹروں کی خواتین مالکان بھی شامل تھیں ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر بنک کسی خاص طبقے یا جماعت کی ملکیت نہیں بلکہ جموں کشمیر کے تمام لوگوں کا اثاثہ ہے،اس لئے اس میں چور دروازے سے تعیناتیاں بند کی جانی چاہیں۔جموں کشمیر اور لداخ میں خدمت سینٹروں کوتباہی کے دہانے پر پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے خدمت سینٹر مالکان نے انہیں اس بھنور سے باہر نکالنے کا مطالبہ کیا۔نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مظاہرین نے بتایا کہ اس پروجیکٹ پر وہ 2009سے کام کر رہے ہیں،اور بیشتر خدمت سینٹروں کے مالکان پوسٹ گریجویٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ غلاموں جیسا برتائو کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عرصہ دراز سے وہ اپنے مطالبات پیش کرتے آرہے ہیں تاہم انکی داد رسی نہیں ہو رہی ہے۔احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ جموں کشمیر اور لداخ میں خدمت سینٹروں کے قیام کے ساتھ ہی مختلف ایجنسیوں نے اپنے مفادات کیلئے اس پروجیکٹ میں لوٹ کھسوٹ کیا،جس کے نتیجے میں خدمت سینٹر مالکان کا مستقبل تاریک بن گیا۔خدمت سینٹر ایسو سی ایشن مالکان نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ماہانہ تعاون اور ساز و سامان ،جس سے خدمت سینٹر اب بھی محروم ہیں،میں خرچ کئے گئے کروڑوں روپے کی رقومات میں کسی کو بھی جوابدہ نہیں بنایا گیا ہے۔ انہوں نے اس مرکزی معاونت والی اسکیم میںبقول انکے مالی بے ضابطگیوںکی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے پر زور دیا۔انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ اس پروجیکٹ کو نیشنل ای گورننس کے رہنمایانہ خطوط کے تحت معقولیت کے ساتھ نافذ کیا جائے تاکہ انکا مستقبل مزید تاریک ہونے سے بچ جائے۔