اشرف چراغ
کپوارہ //بھارتیہ جنتا پارتی نے جمو ں و کشمیر میں گزشتہ تین سال کے دوران سب کچھ تہس نہس کر کے رکھ دیا ہے لیکن لوگو ں کو اس کا مقابلہ کرنے کے لئے یکجا ہو نا ہے کیونکہ خدا کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں ۔ان باتو ں کا اظہار پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے کپوارہ دورے کے دوران کیا ۔محبوبہ مفتی نے لون ہرے کرالہ پورہ کا دورہ کیا جہا ںانہو ں نے سابق وزیر اور پی ڈی پی لیڈر غلام قادر میر کے گھر جاکر لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ غلام قادر میر نے اپنے دور میں اس پسماندہ ضلع کی جو خدمات کی وہ قابل داد ہے۔ بعد میں محبوبہ مفتی ہری ترہگام گئی جہا ں حال میں صورہ سرینگر میں ایک پولیس اہلکار کو گولی مار کر ابدی نیند سلا دیا گیاتھااور وہاں عامر حسن لون نامی پولیس اہلکار کے لواحقین سے تعزیت کی ۔محبوبہ مفتی نے ورکروں سے کہا کہ وہ پارٹی کو مضبوط کر نے کے لئے زیادہ سے زیادہ کام کریں ۔انہو ں نے کہا کہ بات اقتدار کی نہیں ہے بلکہ جمو ں و کشمیر کی بقا کے لئے لڑنا ہے ۔سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جس طرح کا ماحول ملک میں بنایا گیا ہے کہ وہ تشویش ناک ہے اور جو ہمارے مسلمان لوگ یا دلت ہیں ان کے ساتھ بر اسلوک کیا جارہا ہے اور ان کو کھلے طور دھمکی دی جاتی ہے بلکہ ہماری بچیوں کو عورت کے نام پر گالی گلوچ دے کر ان کی آبروریزی ہو رہی ہے ۔انہو ں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے جمو ں و کشمیر میں گزشتہ تین سال کے دوران جو حالات بنائے ہیں وہ نا قابل بیان ہیں، جس طرح سے یہا ں پکڑ دھکڑ کا ماحول اور آئے روز چھاپو ں کا سلسلہ ہے ،لوگو ں کو ان کی ملازمتو ں سے بے دخل کیا جاتا ہے اور باہر کے ریٹائر فوجیو ں کو یہا ں ملازمتیں دی جاتی ہے اور اس سے لگتا ہے کہ یہ ایک ایسی پالیسی ہے کہ جمو ں و کشمیر کی معیشت ،روز گار اور ہمارا جو تشخص ہے اس کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ملک کا وزیر اعظم تماشہ دیکھ رہا ہے ۔انہو ں نے کہا کہ اب اگر کوئی جرنلسٹ حق کی بات لکھتا ہے تو ان کو جیلو ں میں بند کیا جاتا ہے ۔انہو ں نے کہا کہ فہد شاہ ،سجاد گل اور گوہر گیلانی کے علاوہ دیگر جرنلسٹس کا کیا حال کیا گیا حالانکہ صحافی قوم کا ستون ہوتا ہے لیکن یہا ں ان کو بھی نہیں بخشا جاتا ہے اور ایسے میں عام آدمی کہا ں محفوظ ہے ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ جب بھی کشمیر میں کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو بلا وجہ پکڑ دھکڑ شروع ہوتی ہے ۔انہو ں نے کہا کہ پلوامہ میں ہمارے ایک پنڈت بھائی پر حملہ ہوا اور درجنوں نوجوانو ں کو بنا ثبوت گرفتار کیا گیا ۔انہو ں نے کہا کہ معاملہ سرکار بنانے کا نہیں ہے لیکن ہمیں ایسے لوگو ں کی ضرورت ہے جو اسمبلی میں جاکر اپنے حق کی بات کریں اور مقابلہ کریں ۔انہو ں نے کہا کہ جن لوگو ں کو ہم نے زمین سے آ سمان پر پہنچایا انہو ں نے آخر میں دھوکہ دیا ۔ہندوارہ واقعہ کی مذامت کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ اب ہماری مسجدوں میں بھی مداخلت کی جاتی ہے اور جب اعتراض کیا گیا تو گولیا ں چلی جس کا مجھے افسوس ہے ۔انہو ں نے کہا کہ اب دھونس دبائو کب تک چلے گا اور اس وقت کشمیر کو ایک قید خانہ بنایا گیا ہے کیونکہ جو یہا ں بات کرتا ہے اس کو جیل بھیج دیا جاتا ہے لیکن یہ وقت بھی نہیں رہے گا کیونکہ اللہ کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں اور اب ہمیں یکجا ہو کر اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔انہو ں نے کہا کہ ان کی پارٹی اقتدار و بھوکی نہیں ہے بلکہ جمو ں و کشمیر کے لوگو ں کی عز ت و آبرو کو بحال کرنے کے لئے پر عزم ہے۔