پونچھ//خطہ پیر پنچال کے میدانی علاقوں میں 6 ماہ تک رہائش اختیار کرنے کے بعد بکر وال طبقہ کے خانہ بدوشوں کا نقل مکانی کر کے کشمیر کے بالائی علاقوں کی طرف جانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ۔ سینکڑوں بھیڑ بکریوں کو ہانکتے میلوں پیدل سفر کرتے بکروال قبیلے کے ان لوگوں کا زیادہ تر انحصار انہی مال مویشیوں پر ہوتا ہے اور ان کی کوچے کوچے نگر نگر ہجرت کی وجہ بھی یہیں بھیڑ ،بکریاں، گھوڑ اور دیگرمال مویشی ہیں۔خانہ بدوشوں کے بیوی بچے بھی اب اس زندگی کے عادی ہو چکے ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں ریاست جموں و کشمیرکے سبزہ زار ان خانہ بدوشوں کے مویشیوں کی چراہ گاہیں بن جاتے ہیں۔ ان لوگوں کا ڈھوکوں کی جانب سلسلہ شروع ہوتے ہی پونچھ ضلع میں تقریباً تمام مقامات پر ان لوگوں کو مال و اسباب سمیت خیمے گاڑھنے اور اُکھاڑنے پڑتے ہیں ۔کالاکوٹ سے تقریباً تین ہفتہ قبل چلنے والے کئی قبیلے جنہوں نے مسلسل سفر کے بعدساوجیاں میں اپنے ڈھیرا لگایاتھا،مستقل سفر سے ان کی تخلیقی صلاحیتوں پر کوئی فرق نہیںپڑا اور سجاوٹ کی ہر چیز میں نمایاں ہے۔ ان قبیلوں کے ایک خانہ بدوش کا کہنا ہے ’گرمیوں کے موسم میں ہم کشمیر کے پہاڑوں پر خیمے لگا لیتے ہیں وہاں کھلے میدانوں میں لگا سبزہ مویشیوں کا چارہ بن جاتا ہے، چھ ماہ بعد جب سردیاں ہونے لگیں گی ،ہم واپس میدانی علاقوں کو لوٹ آئیں گے‘۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنی خانہ بدوشی کی زندگی سے مطمئن ہیں لیکن اب ان کو کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میدانی علاقوں میں تو انہیں طبی اور دیگر سہولیات فراہم ہو جاتی ہیں لیکن جب وہ پہاڑوں پر ہوتے ہیں تو ان کے بچوں کی تعلیم متاثر ہو جاتی ہے اور طبی سہولیات فراہم نہ ہونے کی وجہ سے کئی بار ان کے بیمار بغیر علاج کے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔محمد رفیق نامی خانہ بدوش کا کہنا تھا کہ ان کے گھوڑے دن میں اوسطاً چالیس کلو میٹر سفر کرتے ہیں۔ پہاڑی علاقوں پر جہاں گاڑی نہیں جا سکتی وہاں ان کے جانوروں کی مدد سے مال لے جایا جاتا ہے لیکن ان جانوروں کے لئے بھی انہیں طبی سہولیات نہیں ملتی جس کی وجہ سے ان کا نقصان بھی ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں ان کو کسی طرح کا کوئی خطرہ نہیں تھا لیکن موجودہ دور میں انہیں کچھ عناصر بے وجہ پریشان کر کے ان سے بھیڑ بکریاں چھین رہے ہیں۔انہوں نے سرکار سے اپیل کی کہ انہیں بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں اور ان کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس بار پہلے مغل شاہراہ پر ایک ٹرک نے بکروال کنبے کی بھیڑ بکریوں کو کچل دیا اور ا س کے بعد تھنہ منڈی میں ژالہ باری اور بادل پھٹنے سے سو سے زائد بھیڑ بکریاں ہلاک ہوئیں جبکہ سرنکوٹ کی ایک بالائی ڈھوک میں بھی دو کنبوں کو ساٹھ بھیڑ بکریوں کی ہلاکت کا سامنا کرناپڑا۔
خانہ بدوش طبقہ عدم توجہی کاشکار
