خانقاہوں،زیات گاہوںاورجامعہ مساجدمیں نمازجمعہ پرروک

سرینگر//متحدہ مجلس علماء نے کووِڈ- 19کے رہنماخطوط کی آڑ میں وادی کی خانقاہوں،جامعہ مساجد اورمذہبی عبادتگاہوں کو نمازجمعہ کیلئے بند کرنے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر اگلے جمعہ تک جامع مسجد سرینگر سمیت تمام عبادت گاہوں کو نمازجمعہ کیلئے نہیں کھولا گیا تو ہنگامی اجلاس طلب کرکے مستقبل کے لائحہ عمل سے عوام کوآگاہ کرے گی۔ایک بیان کے مطابق سرینگر میں منعقدہ اجلاس میں متحدہ مجلس علماء کی تمام اکائیوں کے نماندوں نے کہا کہ کووِڈ- 19کے تمام پروٹوکولز اورایس اوپیز پر مکمل عمل آوری کے باوجود حکام نے آج ایک بار پھر کشمیرکی اہم مذہبی عبادت گاہوں اورمقامات جن میں مرکزی جامع مسجد سرینگر سمیت آثار شریف درگاہ حضرتبل، روحانی مرکز خانقاہ معلی، آستانہ عالیہ حضرت مخدوم صاحب، آستانہ عالیہ خانیار،آستانہ عالیہ نقشبند صاحب اور دیگر کئی مقامات پر لوگوںکو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جس کی وجہ سے عوام میں زبردست غم و غصہ پایا جارہاہے کیونکہ اس حرکت سے عوا م کے مذہبی جذبات کو زبردست ٹھیس پہنچی ہے جو ان کے مذہبی فرائض کو ادا کرنے کی راہ میں حائل کئے گئے ہیں۔مجلس علما نے کہا کہ محرم الحرام کے مقدس ایام اور کورونا وائرس کے گراف میں نمایاں کمی کے پیش نظر عام طور پر یہ توقع کی جارہی تھی کہ حکام نمازیوں کی آسانی کیلئے سہولت فراہم کریں گے لیکن اس کے برعکس جان بوجھ کر نماز جمعہ کی ادائیگی پر روک لگانا لوگوں کے بنیادی اور مذہبی حقوق کو سلب کرنے کے مترادف ہے جو حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔مجلس علما نے اس طرح کی فیصلہ سازی کے ذمہ داروں سے کہا کہ وہ اس طرح کے حربوں سے عوام کو ہراساں کرنا بند کریں اور لوگوںکو مساجد، درگاہوں اور خانقاہوں میں سکون و اطمینان کے ساتھ نماز اداکرنے کی اجازت دیں۔مجلس علما نے یہ بات واضح کی کہ اگر آئندہ جمعہ تک مرکزی جامع مسجد سرینگر سمیت تمام عبادتگاہوں کو نمازیوں کیلئے نہیں کھولا گیا تو وہ اس سنگین معاملے پر غور کرنے کیلئے ایک ہنگامی اجلاس طلب کرے گی جس میں مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے فیصلہ کرنے کے بعد عوام کو اس سے آگاہ کیا جائیگا۔مجلس علما نے مجلس کے سرپرست اعلی میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی دہرایا جو گزشتہ دو سال سے زیادہ مدت سے غیر قانونی طور پر نظر بند ہیں ۔