سرینگر//پولیس نے پونے مہاراشٹرا سے تعلق رکھنے والی اُس18سالہ مبینہ ’’خاتون خود کش بمبار‘‘کو گرفتار کرلیا ہے جس کے بارے میں یہ وارننگ جاری کی گئی تھی کہ وہ وادی میں26جنوری کی تقریب پر خود کش بم حملہ کرسکتی ہے۔انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون(اے ڈی جی پی) منیر احمد خان نے مشتبہ خاتون جنگجو کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ ابھی اس بات کی چھان بین کی جارہی ہے کہ گرفتار لڑکی خود کش بمبار ہے یا نہیں! منیر احمد خان نے یہ بھی بتایا کہ جنگجو تنظیمیں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کررہی ہیں اور پولیس اس صورتحال کا اپنے طریقے سے مقابلہ کررہی ہے۔دوروز قبل پولیس کو اس بات کی خفیہ اطلاع موصول ہوئی کہ ایک ’’خاتون جنگجو‘‘ وادی میں26جنوری کی تقریب پر حملہ کرسکتی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ اس بارے میں مرکزی سراغرساں ایجنسیوں نے ریاستی کو آگاہ کیا ۔پولیس اس سلسلے میں 23جنوری یعنی منگل کو آئی جی پی کشمیر زون کی طرف سے تمام اضلاع کے ایس ایس پیز اور ایس ایس پی سیکورٹی کوتحریری طور پرایک’’اہم وائر لیس پیغام ‘‘ ارسال کیا جس میں کہا گیا ’’اس بات کی ٹھوس اطلاع موصول ہوئی ہے کہ پونے مہاراشٹرا کے یرواڈا علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک18سالہ لڑکی سعدیہ انور شیخ جو فی الوقت وادی میں مقیم ہے، کشمیر میںیوم جمہوریہ کی پریڈ کی کسی جگہ کے اندر یا اس کے نزدیک خود کش بم حملہ کرسکتی ہے، لہٰذا تمام متعلقین کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ انتہائی احتیاط اور باریک بینی کے ساتھ 26جنوری کی تقریبات میں شامل ہونے والی خواتین کی جامہ تلاشی کو یقینی بنائیں تاکہ ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا جائے‘‘۔ان اطلاعات کے بعد وادی بھر میں سیکورٹی ایجنسیوں کے نا م ہائی الرٹ جاری کیا گیا۔باوثوق ذرائع نے مذکورہ لڑکی کو جمعرات کی شب جنوبی کشمیر سے گرفتار کیا گیا اور اس کے ساتھ اس کے ایک اور ساتھی کو بھی حراست میں لیا گیا۔ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس(آئی جی پی کشمیر) منیر احمد خان نے جمعہ کواس بات کی تصدیق کی کہ لڑکی کو گرفتار کیا گیا، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اسے کہاں سے حراست میں لیا گیا اور آیا اس کے ساتھ کوئی اور بھی تھا؟سرینگر کے شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم میں26جنوری کی تقریب کے حاشیے پر نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران منیر احمد خان نے کہا کہ ابھی اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہے کہ گرفتار لڑکی ’’خود کش بم حملہ‘‘ کرنے کی غرض سے وادی میں داخل ہوئی تھی یا اس کا کوئی اور مقصد تھا۔تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ وہ خود کش بمبار ہے یا نہیں؟یہ پتہ لگانے کیلئے تحقیقات کی جارہی ہے۔منیر احمد خان نے بتایا کہ معاملے کی نسبت کیس درج کرکے تحقیقات کے عمل کو آگے بڑھایا جارہا ہے اور آئندہ ایک دوروز کے اندر اس سلسلے میں پیشرفت متوقع ہے جس کے بارے میں میڈیا کو بھی مناسب وقت پر آگاہ کیا جائے گا۔ادھر گرفتار لڑکی سعدیہ انور شیخ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ پونے مہاراشٹرا کے ایک کالج میں گیارہویں جماعت کی طالبہ ہے۔سال2015میں پونے کے دہشت گردی مخالف اسکارڈ نے عدیہ سے اُس وقت پوچھ تاچھ کی تھی جب اس کے بارے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ وہ مبینہ طور آئی ایس آئی ایس یعنی داعش کے رابطے میں ہے اور اسے انتہا پسندی کی جانب مائل کیا گیا ہے۔اُس وقت پولیس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ سعدیہ شام جانے کی منصوبہ بندری کررہی تھی، تاہم اسے کونسلنگ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔
’خاتون خود کش بمبار‘کی گرفتاری کا دعویٰ
