یو این آئی
نئی دہلی// کانگریس نے ہفتہ کو کہا کہ اگر پارلیمنٹ میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد آتی ہے تو اس پر بحث ہونے تک ایوان میں کوئی اور کام نہیں ہوتا ہے ، لیکن مودی حکومت نے اس روایت کی دھجیاں اڑائیں اور وزیراعظم نریندر مودی آخری دم تک منی پور کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بولنے سے گریز کرنے کی کوشش کرتے رہے ۔مانسون سیشن کے اختتام کے ایک دن بعد کانگریس ہیڈکوارٹر پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری اور پارٹی کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج پون کھیڑا نے کہا کہ سیشن کے آغاز سے ہی یہ اپوزیشن وزیر اعظم سے ایوان میں آکر منی پور پر بیان دینے کی مانگ کرتی رہی لیکن حکومت نے ان کی بات پر غور نہیں کیا، تو مجبور ہوکر اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد لانی پڑی اور مودی کو ایوان میں منی پور پر بولنے پر مجبور کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ایوان میں التجا کرتی رہی کہ منی پور میں صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے اور وزیراعظم کو ایوان میں آکر اس مسئلہ پر بات کرنی چاہئے لیکن وزیراعظم ہماری درخواست کو ٹالتے رہے ، پھر آخری متبادل کے طور پر، ہم نے ایوان میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کی۔” یہ تجویز اس لیے پیش کی گئی تھی کہ وزیر اعظم ایوان میں آئے اور منی پور کے بارے میں اپنی بات رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد لانے کی پرانی روایت ہے اور جب بھی تحاریک آئی ہیں ان پر فوراً بحث شروع ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ روایت یہ ہے کہ جب تک تحریک عدم اعتماد پر بحث ختم نہیں ہو جاتی اس وقت تک ایوان میں کسی اور موضوع پر بحث نہیں ہونی چاہئے لیکن مودی حکومت نے ایوان سے متعلق تمام روایتی طریقوں کو داؤ پر لگاتے ہوئے ایک کے بعد ایک بل پاس کیا۔ ایوان میں جتنے بھی بل منظور ہوئے ان پر کوئی بحث نہیں ہوئی اور بل من مانی سے منظور ہوتے رہے ۔ اس دوران اپوزیشن کو کسی بھی بل پر اپنا موقف پیش کرنے کا موقع نہیں مل سکا۔کانگریس کے لیڈروں نے کہا کہ اگر ایوان میں کوئی تجویز آتی ہے تو اس پر فوراً بحث ہونی چاہئے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 1978میں ایوان میں تحریک عدم اعتماد لائی گئی تھی اور اس تحریک پر بحث بھی اسی دن شروع ہوگئی تھی۔ اس اقدام کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایوان کا وقت ضائع نہیں ہوا اور ایوان پورے سات اجلاسوں میں خوش اسلوبی سے چلتا رہا۔انہوں نے کہا کہ جب مودی نے چاند سے لیکر چیتا پر بات کرتے ہیں تو اپوزیشن کو لگا کہ وہ منی پور پر بھی بولیں گے ، لیکن ایسا نہیں ہوا، تب اپوزیشن نے مودی کو ایوان میں بولنے پر مجبور کیا اور اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی تو وزیر اعظم کو پارلیمنٹ میں آکر منی پور پر بولنے کے لئے مجبور ہونا پڑا۔لوک سبھا میں کانگریس لیڈر نے وزیر داخلہ امیت شاہ پر بھی حملہ کیا اور کہا’’ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ نے ایوان میں کہا کہ منی پور میں انہوں نے بفر زون میں سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا ہے ، یعنی وہ خود ایوان میں قبول کرتے ہیں کہ منی پور کے حالات بہت خراب ہو چکے ہیں۔ یہ نہیں کہتے کہ منی پور میں 5000 کے قریب جدید ہتھیار لوٹے گئے ، جو ہندوستان میں کبھی نہیں ہوا۔ تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے لیکن منی پور کے حالات میں کوئی بہتری نہیں آ رہی ہے ‘‘۔