اسلام آباد/پاکستان کے وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کو بتایا ہے کہ حکومت نے بری فوج کے سابق سربراہ راحیل شریف کو اسلامی ممالک کی فوج کے سربراہ کے طور پر نہیں بھیجا اس لیے وہ انھیں واپس آنے کا نہیں کہہ سکتے۔انھوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف ذاتی حیثیت میں سعودی عرب کی زیر کمان اسلامی ممالک کی فوج کے سربراہ کے طور پر گئے ہیں۔نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق پاکستان کے سینیٹ کی خارجہ امور کے بارے میں قائمہ کمیٹی کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب میں موجود پاکستانی افواج کسی بھی ملک کے خلاف ہونے والی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گی۔سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی ممالک کا اتحاد دہشت گردی کے خلاف بنایا گیا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کریم خواجہ نے مطالبہ کیا کہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو رضاکارانہ طور پر واپس آ جانا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ اگر سعودی عرب اس طرح بھرتیاں کرے گا تو پھر اس کے مقابلے میں ایران بھی ایسا کرے گا جس سے علاقے میں جنگ کے خطرات ہر وقت موجود رہیں گے۔کریم خواجہ نے کہا کہ وہ خلیجی بحران میں پاکستان کے کردار سے مطمئن نہیں ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایسے حالات میں راحیل شریف کو واپس بلانے سے پاک سعودی تعلقات خراب ہوں گے۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کروا رکھی ہے جس میں جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو اسلامی ممالک کی افواج کا سربراہ بنائے جانے کے بارے میں حکومت سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ ملک کا 50 فیصد زرمبادلہ خلیجی ممالک سے آتا ہے اور ایسے اقدام سے پاکستان اتنے بڑے نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔انھوں نے کہا کہ قطر اور سعودی عرب کے تنازع پر پاکستان کو اپنی غیر جابنداری کو یقینی بنانا ہوگا۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان قطر، سعودی تنازع میں غیرجانبداری کی پالیسی پر کار بند ہے۔انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کی سعودی شاہ سلمان کے علاوہ امیر قطر سے بھی ٹیلی فون پر تنازع کے حل پر بات ہوئی ہے۔مشیرِ خارجہ نے کہا کہ یمن سعودی تنازع پر پارلیمانی قرارداد موجودہ خلیجی بحران میں پاکستان کی پالیسی کا بنیادی نکتہ ہے۔سرتاج عزیز نے سینیٹ کی کمیٹی کے ارکان کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستان کسی دوسرے کے مسئلے میں ٹانگ نہیں اڑائے گا۔کمیٹی کے ارکان نے سفارش کی کہ پاکستان کو خلیجی بحران میں غیر جانبدار رہ کر مصالحتی کردار ادا کرے۔اس سے پہلے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی سعودی عرب اور قطر کے معاملے پر غیر جانبدار رہنے کے بارے میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی۔
’حکومت راحیل شریف کو واپس آنے کا نہیں کہہ سکتی‘
