یو این آئی
ماسکو//مغربی روسی علاقے کرسک پر حملے کی کوشش میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران یوکرین کی مسلح افواج کے 230 فوجی ہلاک اور سات ٹینکوں سمیت اس کی 38 بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کر دیا گیا۔روسی وزارت دفاع نے اتوار کو کہا “گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران یوکرین کی مسلح افواج کے 230 فوجی مارے گئے اور اس کی 38 بکتر بند گاڑیاں تباہ ہو گئیں، جن میں سات ٹینک، تین اسٹرائیکر آرمرڈ پرسنل کیریئر، ایک پیادہ فائٹنگ وہیکل اور 28 بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں۔”وزارت کا اندازہ ہے کہ سات یوکرائنی گاڑیاں، چار فیلڈ آرٹلری سسٹم، ایک بوک-ایم 1 اینٹی ایئر کرافٹ میزائل سسٹم، تین لانچرز اور پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم کا ایک اے این/ایم پی کیو-65 ریڈار اسٹیشن بھی تباہ ہوا۔روسی فوج نے یوکرین کے فوجیوں کو کرسک کے علاقے بیلوسکی ضلع میں داخل ہونے سے روک دیا۔وزارت نے کہاکہ “فوج کی ہوا بازی نے اوزرکی اور ایوانووسکی کے دیہات میں دو ٹینک، ایک بکتر بند فائٹنگ وہیکل، ایک فیلڈ آرٹلری گن اور دو گولہ بارود کی گاڑیاں تباہ کر دیں۔”روسی افواج نے یوکرین کے موبائل گروپوں کی جانب سے کرسک کے علاقے میں اندر تک داخل ہونے کے لیے بکتر بند گاڑیوں کے استعمال کی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔وزارت نے کہاکہ “چار بکتر بند اہلکار بردار جہاز تباہ ہو گئے ، جن میں تین امریکی ساختہ اسٹرائیکر اے پی سی، سات بکتر بند فائٹنگ گاڑیاں اور دو گاڑیاں شامل ہیں۔”وزارت نے کہا کہ کرسک کے علاقے کے خلاف کارروائی میں مجموعی طور پر یوکرین نے 1,350 فوجی، 29 ٹینک، 23 بکتر بند اہلکار کیریئر اور فوجی ہارڈویئر اور توپ خانے تباہ ہوگئے ہیں۔اس دوران یوکرین میں روسی فوج کے مبینہ ڈرون یا میزائل کا آف لوڈ ایک مکان پر گرنے سے 2 افراد ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی کے چیف آف اسٹاف نے بتایا کہ مکان پر روسی ڈرون کا ملبہ پھینکا گیا جو کہ میدانی علاقوں میں گرایا جاتا ہے۔دوسری جانب ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ مکان پر گرنے والا ملبہ ڈرون کا نہیں بلکہ روسی میزائل کا ملبہ تھا جس سے مکان مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور اہل خانہ ملبے تلے دب گئے۔امدادی کاموں کے دوران ملبے سے دو لاشیں نکالی گئیں جن میں 35 سالہ باپ اور 4 سالہ بیٹا شامل ہیں جب کہ ایک 13 سالہ بچہ زخمی ہوگیا جس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔یاد رہے کہ فروری 2022 سے یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے اور لاکھوں افراد جنگ زدہ علاقوں کو چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے۔