زاہد بشیر
گول//جموںو کشمیر میں پہلے مرحلے کے اسمبلی انتخابات کے ساتھ ہی اسمبلی حلقہ میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوتی جا رہی ہیں ۔ اس وقت اس انتخابی دنگل میں کل7اُمید وار کھڑے ہیں جن میں نیشنل کانفرنس کے سجاد شاہین بانہال سے ، کانگریس کے وقار رسول وانی بانہال سے ، پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کے امتیاز احمد شان گول سے ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے محمد سلیم بٹ بانہا ل سے،مدثر احمد میررام سو،منظور احمد ملک اور بشیر احمد شان نوگام بانہال شامل ہیں ۔ بانہال سے لے کو ضلع ریاسی کے ساتھ لگنے والے گول علاقے تھے اس وقت سیاسی سرگرمیاں کافی تیز ہیں ہر ایک ممبر ووٹران کو اپنی جانب لبھانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے ۔ اس وقت کانگریس ، این سی ، پی ڈی پی اور بی جے پی کے اُمید وار گول کے علاقوں میں سرگرم ہیں ۔ گول جو کہ پہلے گول ارناس اسمبلی حلقہ کے نام سے جانا جاتا تھا اور اب اس نام اسمبلی حلقہ سے ہٹا ہی دیا ہے سب ڈویژن گول میں اس وقت ووٹران کی تعداد کم و بیش 35581ہے جس پر تمام کی نظریں ٹکی ہوئی ہیں ۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ گول اسمبلی حلقہ بانہال کے ساتھ ایک ایسا علاقہ منسلک کیا گیا ہے جہاں سے ووٹران کی تعداد کافی زیادہ ہے اس طرح سے کسی علاقے کو اسمبلی حلقہ کے ساتھ منسلک کرنے کی ووٹران کی تعداد بہت کم ملے گی۔گول اسمبلی حلقہ بانہال کے ساتھ ایک نیا سب ڈویژن ہے جس وجہ سے یہاں سے نئے لیڈران لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اپنی طرف لبھانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہوئے ہیں ۔ وہیں اگر دیکھا جائے کہ گول جو کہ براہ راست بانہال مرکز سے 90کلو میٹر سے زیادہ دوری پر واقعہ ہے ریلوے سروے بحال کی وجہ سے سفر میں کم وقت اور آسانی ہو گئی ہے ۔اگردیکھا جائے کہ اس وقت گول سے صرف ایک اُمید وار کھڑا ہے جبکہ بانہال سے 6امیدوار میدان میں ہیں جن میں ایک رام سو ہے آزاد اُمید وار کی حیثیت سے قسمت آزمائی کر رہا ہے ۔ اس وقت گول میں جموں وکشمیر کی تین بڑی سیاسی پارٹیوں کے لیڈران ووٹران کو اپنی جا نب لبھانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ، گائوں گائوں ، گھر گھر جلسے ، جلوسوں اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ وہیں اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ گول کے ساتھ ماضی کی کچھ تلخ حقیقتیں بھی ہیں اور گول کو ہمیشہ سے ہی دبایا گیا ہے ۔ مقامی لوگوں کے مطابق افسوس کا مقام ہے کہ گول جو پہلے اپنے آپ کو ایک اسمبلی حلقہ گول گلاب گڑھ کہلاتا تھا اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کئے گئے اور آج گول اس سیاسی نقشے سے ہی غائب ہے ۔ لوگوں نے کہا کہ گول سب ڈویژن میں دہائیوں سے تعمیراتی کام الیکشنوں کے بھینٹ چڑھے ہوئے ہیں ہر آنے والا اُمید وار یہی وعدہ کرتا ہے کہ آپ لوگ ووٹ دو ہم کام کریں گے ۔یہاں دور دراز علاقہ گاگرہ ہے جہاں کی سڑک24برسوں سے مکمل نہیں ہو پا رہی ہے ۔تمام آنے والے سیاسی لیڈران نے یہاں اس سڑک پر لوگوں سے ووٹ لئے ہیں، اس طرح سے اندھ ماسوا روڈ بھی ہے وہیں ڈی ڈی سی الیکشنوں میں بھی لوگوں سے بڑے بڑے وعدے کئے گئے تھے لیکن تمام سراب ثابت ہوئے ہیں ، یہاں قابل ذکر کچھ ایسے کام ہیں جن پر یہاں الیکشنوں کے دوران لوگوں سے ووٹ لیا جاتا ہے ۔ علاقہ چنا کا پل جو سیلاب سے بہہ گیا تھا ، گول تتا پانی روڈ کا معاوضہ25سالوں سے نہیں ملا ، انڈور اسٹیڈیم د س برسوں سے نہیں بن پا رہا ہے ، گول کا بس اسٹینڈ جس کی اراضی ہی غائب کر دی گئی اور نئے بس اسٹینڈ کے دعوے بھی سراب ثابت ہوئے ، گول میں سبزی منڈی کا قیام وغیرہ وغیرہ شامل ہیں ۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ جس طرح سے غریب عوام کے ساتھ یہاں استحصال ہوا ہے وہ کسی بھی صورت میں ان لیڈران کو معاف نہیں کیا جائے گا اگر یہاں ہم کچھ نہیں کر پائیں گے تو آخر ت میں اس کا جواب دینا ہو گا او ر آج کل اسی طرح کے وعدے کئے جاتے ہیں اور پھر سے وہی پرانے تعمیراتی کاموں پر لوگوں سے ووٹ مانگے جانتے ہیں ۔