عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
نئی دہلی// بنگلہ دیش میں آمرانہ حکومت چلانے والی وزیراعظم حسینہ واجد حکومتی بساط پلٹی جانے کے بعد استعفا دے کر توقع کے عین مطابق بھارت پہنچیں جہاں وہ خفیہ مقام پر بھارتی حکومت کی حفاظت کے ساتھ قیام پذیر ہیں۔بنگلا دیشی عوام پر مظالم ڈھانے کے بعد استعفا دے کر ملک سے فرار ہونے والی حسینہ واجد کی مشکلات بھارت پہنچنے کے بعد ختم نہیں ہوئیں بلکہ ان میں مزید اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق حسینہ واجد نے بھارت کے بعد برطانیہ روانہ ہونا تھا جہاں ممکنہ طور پر وہ سیاسی پناہ لینے کی خواہاں تھیں، جس کے بعد انہیں فن لینڈ جانا تھا، تاہم بھارتی میڈیا کے مطابق برطانیہ کے نومنتخب وزیراعظم نے ملکی قوانین کے تحت برطانیہ پہنچنے کے بعد انہیں سیاسی پناہ دینے سے معذرت کی ہے۔واضح رہے کہ برطانیہ میں نئے قوانین کے تحت اگر کوئی شخص سیاسی پناہ کا خواہاں ہو تو اسے برطانیہ سے پہلے کسی دوسرے ملک میں عارضی طور پر قیام کرنا ہوگا، جہاں اس کے رہن سہن، شخصیت، معاملات اور پناہ کے مقاصد کو جانچا جاتا ہے، اس کے بعد اسے سیاسی پناہ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اسی قانون کے تحت فی الوقت فوری طور پر حسینہ واجد کو برطانیہ میں سیاسی پناہ ملنا ممکن نہیں۔دریں اثنا بھارت ہی کے ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا ہے کہ دوسری جانب امریکا نے بھی بنگلادیش سے فرار ہوکر بھارت جانے والی حسینہ واجد کا ویزا منسوخ کردیا ہے، تاہم امریکا کی جانب سے اس حوالے سے کوئی تصدیق، تردید کا تبصرہ تاحال جاری نہیں کیا گیا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے نیوز بریفنگ میں دو ٹوک انداز میں کہا تھا کہ واشنگٹن بنگلادیشی عوام کے ساتھ ہے۔