حریت جمہوری فورم، میرواعظ مذاکراتی عمل کے حامی

سرینگر//حریت کو جمہوری فورم قرار دیتے ہوئے سنیئر مزاحمتی لیڈر پروفیسر عبدالغنی بٹ نے واضح کیا کہ یہ مزاحمتی پلیٹ فارم تشدد میں یقین نہیں رکھتا،جبکہ میر واعظ عمر فاروق از خود تشدد کے شکار ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حریت(ع) کو’’انتہا پسندی کیلئے رقومات‘‘ سے بھی کوئی لینا دینا نہیں ہے۔حریت (ع) کے ایگزیکٹو ،جنرل کونسل اور ورکنگ پارٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد حریت دفتر واقع راجباغ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر عبدالغنی بٹ نے کہا کہ حریت کے ایک جمہوری فورم کی بات میں کوئی غلط شبہ نہیں ہونا چاہے،اور یہ تشدد یا انتہا پسندی کے رقومات کے تصرف میں یقین نہیں رکھتی۔حریت اجلاس’’ این آئی ائے‘‘ کی طرف سے میر واعظ عمر فاروق کی دہلی طلبی اور ریاست کی موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے طلب کی گئی تھی۔ پروفیسر بٹ نے تاہم کہا کہ میرواعظ نے اس بات کو واضح کیا کہ وہ تحقیقاتی ایجنسی کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے تیار ہیں،تاہم’’ یرغمالی ماحول دانستہ طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا’’حریت چیئرمین از خود تشدد کے شکار ہوئے ہیں‘‘۔ پروفیسر بٹ،جن کے ہمراہ حریت کانفرنس کے سنیئر لیڈر بلال غنی لون بھی تھے،نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ حریت،ہمیشہ سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان خوشگوار ماحول پیدا کرنے میں متحرک طور پر کوششوں میں مشغول رہی ہے،اور ہمارا موقف بھی یہی ہے کہ مذاکراتی عمل کے ذریعے تنازعہ کو حل کرنے کے اقدامات کی سراہنا کی جانی چاہے۔ پروفیسر عبدالغنی بٹ نے کہا کہ حریت کانفرنس1993میں’’ کشمیر میں سیاسی اتحاد کی علامت‘‘ کے طور پر منصہ شہود پر آئی۔انہوں نے کہا’’میرواعظ عمر فاروق کے ایک نوجوان لڑکے کے بطور،اور انہیں اس سماجی و سیاسی جماعت کے پہلے چیئرمین ہنے کا اعزاز حاصل ہے،اور وہ اس منصب پر ہے،جو کہ مقدس ہے،اور کسی بھی سطح پر اس میں مداخلت کو کشمیریوں کے سیاسی ضمیر کو گہرا زخم پہنچانے کے مترادف ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ ان لوگوںمیں ہیں جنہوں نے2004اور2005میں کافی قربانیوںکے باوجودمذاکراتی عمل میں شرکت کی۔پروفیسر کا کہنا تھا’’جون2004میں میرواعظ کے قریبی رشتہ دار کو ہلاک کیا گیا،اور انکے گھر پر بم پھینکا گیا،اسلامیہ اسکول کو نذر آتش کیا گیا،تاہم انہوں نے ڈاکتر منموہن سنگھ کے ساتھ بات چیت جاری رکھی،اور یہ پرامن حل کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے کہا’’انہیں(میرواعظ) پر ’’انتہا پسندی سے متعلق رقومات‘‘ کے ساتھ کوئی لین دین ہونے کا الزام عائد کرنا مضحکہ خیز ہے اور یہ صرف سیاسی انتقام گیری ہے۔‘‘ اس موقعہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حریت کے سنیئر لیڈر بلا غنی لون نے کہا کہ اس مرحلے پر تمام حریت لیڈرشپ میرواعظ کے شانہ بہ شانہ ہے،اور’’ہم اپنے لیڈر کے خلاف کاروائی کا تماشہ نہیں دیکھیں گے۔‘‘