سمت بھارگو
راجوری//فوج کے جنرل آفیسر کمانڈنگ وائٹ نائٹس کور لیفٹیننٹ جنرل منجندر سنگھ نے پاکستان میں حالیہ تبدیلیوں کی اندرونی صورتحال اور لائن آف کنٹرول کو دو الگ الگ پہلو قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوج اس بات کو یقینی بنانے کیلئے پوری طرح کنٹرول میں ہے کہ لائن آف کنٹرول سے کوئی دراندازی نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میںحکومت کی تبدیلی سے جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیکورٹی کی صورتحال پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔لیفٹیننٹ جنرل منجندر سنگھ، جو 16 کور کے نام سے مشہور وائٹ نائٹ کور کے کمانڈنگ جنرل آفیسر ہیں، راجوری ڈے کی تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔جی او سی نے کہا کہ پاکستان میں گارڈز کی تبدیلی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ ’’مجھے نہیں لگتا کہ اس سے ایل او سی کی صورتحال پر کوئی اثر پڑے گا۔ ہمارے دستے اعلیٰ ترین سطح پر چوکس ہیں اور ہماری فکر اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ دراندازی کی کوئی کوشش نہ ہو۔‘‘انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اندرونی صورتحال اور لائن آف کنٹرول دو الگ الگ پہلو ہیں۔آفیسر موصوف نے مزید کہا کہ لائن آف کنٹرول کے اس جانب حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن فوج صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور ایسی تمام کوششوں کو ناکام بنایا جائے گا۔فوجی آفیسر نے کہا کہ ڈرون کے ذریعہ ہتھیاروں کے گرانے کا خطرہ زیادہ تر آئی بی سیکٹر میں ہے اور بی ایس ایف صورتحال سے موثر انداز میں نمٹ رہی ہے۔جی او سی نے کہاکہ زیادہ تر ڈرون سرگرمی بین الاقوامی سرحد پر ہوئی ہے، جہاں بی ایس ایف مؤثر طریقے سے اس سے نمٹ رہی ہے۔ کنٹرول لائن پر، جموں میں کوئی بڑی ڈرون سرگرمی نہیں ہوئی ہے۔جی او سی 16 کور نے مزید کہا کہ چونکہ برف پگھلنا شروع ہو گئی ہے اور گزرگاہیں کھل رہی ہیں، اس بات کے امکانات ہیں کہ عسکریت پسند امن میں خلل ڈالنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔فوجی آفیسر نے کہاکہ ایل او سی کے پار لانچ پیڈ پر عسکریت پسندوں کی تعداد تشخیص پر مبنی ہے جبکہ اگرہم 2020 اور 2021 کے اعداد و شمار کا موازنہ کریں تو صرف تھوڑا سا فرق ہے، لیکن اعداد و شمار خطرناک نہیں ہیں۔ادھم پور اور راجوری علاقوں میں حالیہ دھماکوں کے واقعات کے بارے میں جی او سی نے کہا کہ کچھ گمراہ نوجوانوں کو گرنیڈ لابنگ کے چھٹپٹ واقعات کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔