حد متارکہ اور بین الاقوامی سرحد پر جنگ کا سماں، گولہ باری سے مزید3شہری اور فوجی اہلکار ہلاک،30زخمی

 جموں+مینڈھر//سانبہ سے لیکر پونچھ تک حد متارکہ اور بین الاقوامی سرحد پر ہندوپاک افواج کے درمیان جنگی حالات ہیں اور تازہ فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجہ میں تین شہری اور ایک فوجی اہلکار کی موت واقع ہوئی جبکہ 30سے زائد شہری زخمی ہوئے ہیں۔مارے گئے شہریوں کا تعلق جموں ضلع سے ہے جن کی شناخت گھارا رام ساکن کپورپور ، گھارا سنگھ ساکن عبدالیاں آر ایس پورہ سیکٹر اور ترسیم سنگھ ساکن گجن سرو کانا چک سیکٹر کے طور پر ہوئی ہے جبکہ فوجی اہلکارمینڈھر کے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں ہلاک ہوا جس کی شناخت سپاہی مندیپ سنگھ کے طور پر ہوئی ہے جو پنجاب کے ضلع سنگرور کا رہنے والاتھا۔جموںمیں مقیم دفاعی ترجمان نے بتایاکہ پاکستانی فوج نے کرشنا گھاٹی سیکٹر پونچھ میں اشتعال انگیز فائرنگ اور گولہ باری شروع کردی جس کے رد عمل میں بھارتی فوج نے بھی بھرپور جواب دیا تاہم اس دوران فائرنگ کے تبادلہ میں سپاہی مندیپ سنگھ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔انہوںنے بتایاکہ مارے گئے اہلکار کی عمر 23برس تھی اور اس کے پسماندگان میں والد گرنام سنگھ ہیں ۔ترجمان کے مطابق پاکستانی فوج کی طرف سے کی گئی اشتعال انگیز فائرنگ اور گولہ باری کا سخت جواب دیاگیا۔وہیں پولیس ذرائع نے بتایاکہ سانبہ سے لیکر پونچھ تک لگ بھگ چالیس سیکٹروں میں ہندوپاک افواج کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ ہواہے جس کے نتیجہ میں تیس سے زائد شہری زخمی بھی ہوئے ہیں ۔ذرائع کاکہناہے کہ سب سے زیادہ متاثرہ علاقے آر ایس پورہ ،سچیت گڑھ ، کانا چک ، پرگوال سیکٹر ہیں جو بین الاقوامی سرحد پر واقع ہیں جبکہ اکھنور ، سندر بنی ، راجوری ، کرشنا گھاٹی ، بھمبر گلی اور حد متارکہ کے دیگر سیکٹروں میں بھی یہ سلسلہ جاری ہے ۔منکوٹ سیکٹر میں شام کے وقت ہوئی فائرنگ اور گولہ باری کا نشانہ بن کر راشٹریہ رائفل کا ایک اہلکار چندن کمار شدید زخمی ہواجسے فوری طور پر آرمی ہسپتال راجوری منتقل کردیاگیاہے ۔رابطہ کرنے پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرجموں ارون منہاس نے تین شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ضلع انتظامیہ نے سرحدی علاقوں کے مکینوںکو محفوظ مقامات پر منتقل کیاہے جبکہ ان کی حفاظت کیلئے بلٹ پروف گاڑیاں اور ایمبولینس بھی دستیاب رکھی گئی ہیں جو بوقت ضرورت استعمال کی جاسکتی ہیں ۔ ایس ایس پی سانبہ انیل منگوترہ نے کشمیرعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ لوگوںکو اس بات کی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ریلیف کیمپوں میں رہیں اور فائرنگ کے وقت باہر نہ نکلیں ۔ انہوںنے کہاکہ پولیس متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کررہی ہے ۔انتظامیہ اور حکام کی طرف سے آر ایس پورہ ، ارنیہ اور رام گڑھ سیکٹروںسے لوگوں کو ان کے گھروںسے رشتہ داروں کے گھروں یا محفوظ مقامات پر منتقل کیاگیاہے ۔دریں اثناء حد متارکہ پر بھی حالات انتہائی کشیدہ ہیں ۔پونچھ کے کرشنا گھاٹی اور بالاکوٹ وراجوری کے منجاکوٹ سیکٹروںمیں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کا زبردست تبادلہ ہواہے ۔ کرشنا گھاٹی میں فوجی اہلکار کی ہلاکت کے بعد بالاکوٹ سیکٹر میں بھی دن کے 12بجے سے ڈھائی بجے تک زور دار فائرنگ اور گولہ باری ہوئی جس کی وجہ سے مقامی لوگ سہم کر رہ گئے ۔اس دوران کئی مارٹر گولے رہائشی علاقوں میں بھی آن گرے تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیںہوا۔ واضح رہے کہ گزشتہ شام بالاکوٹ میں ایک شہری زخمی ہواجسے ہسپتال میں زیر علاج رکھاگیاہے ۔مینڈھر انتظامیہ نے سرحدی علاقہ میں تمام سکول بند کرنے کا حکم دے رکھاہے ۔وہیںشام چار بجے سے مینڈھر کے گوہلد ، منکوٹ اور دبڑاج سیکٹر وںمیں بھی فائرنگ اور گولہ باری ہورہی ہے اور حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔اس دوران ڈپٹی کمشنر پونچھ طارق زرگر نے حدِ متارکہ کے قریب کے 120سرکاری اور غیر سرکاری اسکولوں کوحالات ٹھیک ہونے تک بند رکھنے کی ہدایت دی ہے ۔راجوری کے منجاکوٹ سیکٹر میں بھی فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ ہواہے ۔ ڈپٹی کمشنر راجوری ڈاکٹر شاہد اقبال چوہدری نے کشمیرعظمیٰ کو بتایاکہ انتظامیہ مستعد ہے اور حالات کا باریکی سے مشاہدہ کیاجارہاہے ۔ انہوںنے بتایاکہ منجاکوٹ میں شہری آبادی والے علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیںہوا۔انہوںنے بتایاکہ حد متارکہ کے قریب کے تمام سکولوں کو بند رکھاگیاہے اور ان کے کھولنے کا فیصلہ حالات کو دیکھ کرکیاجائے گا۔واضح رہے کہ بدھ کے روز سے پیداہوئی شدید کشیدگی کے بعد سے اب تک 6عام شہری ، دو بی ایس ایف اور ایک فوجی اہلکارہلاک ہوچکے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں ۔