سرینگر// وادی میں فوج کے اعلیٰ ترین کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا کہ فوج حد متارکہ پر ایک سال سے جاری جنگ بندی کو منقسم جموں کشمیر کے دونوں اطراف کے لوگوں کے فائدے کیلئے جاری رکھنا چاہتی ہے۔ سرینگرمیں ایک تقریب کے موقعہ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے 15ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ نے کہا کہ پاکستان ان’مجبوریوں‘کو برقرار رکھے ہوئے ہے جن کی وجہ سے اُس نے گزشتہ سال فروری میں جنگ بندی کے معاہدے کا اعادہ کیا تھا، اورہمیں دیکھناہوگا کہ آنے والے وقت میں اس کا مقصد اور ارادہ کیا ہے۔ پانڈے نے نوجوانوں کو تشدد کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ ملک میں ان عناصر سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے جو اُنہیں اکسارہے ہیں۔ انہوں نے ان لوگوں کے خلاف بھی خبردار کیا جو بیرون ملک اچھی زندگی گزار رہے ہیں لیکن نوجوانوں کو بنیاد پرست بنا رہے ہیں اور ان کا مستقبل خراب کر رہے ہیں۔ان کاکہناتھا’’ ہم ایک ایسے دشمن سے نمٹ رہے ہیں جو پہلے اپنی دیکھ بھال کرتا ہے، چنانچہ وہ مجبوریاں تھیں جن کی وجہ سے وہ اس چیز (جنگ بندی) کے لئے آمادہ ہوا، وہ ان مجبوریوں کو تھامے ہوئے ہے‘۔‘انہوںنے کہا کہ فوج جنگ بندی کو کشمیر کے دونوں اطراف کے لوگوں کے لئے دیکھتی ہے،اور اس سے دونوں کو فائدہ ہوا ہے۔ جنرل پانڈے نے کہا کہ جب سے جنگ بندی ہو ئی، فوج بہت احتیاط سے اس کی نگرانی کر رہی تھی کیونکہ دشمن بہت مکار ہے۔انہوںنے خبردارکیاکہ پاکستان جنگ بندی کی آڑمیںملک دشمن عناصر اور جنگجوئوں کو سامنے آنے کے لئے اُکساتا رہے گا۔ اس لئے، جب تک جنگ بندی ہو رہی ہے، ہمیں ہر وقت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے اور یہ دیکھنا چاہیے کہ آنے والے وقت میں اس کا مقصد اور ارادہ کیا ہے۔ جنرل پانڈے نے ہتھیار اٹھانے والے نوجوانوں سے کہا کہ وہ غلط راستہ چھوڑ دیں۔انہوںنے کہا’’ وقت بدل گیا ہے، راستہ بدل گیا ہے، لوگ سمجھدار ہو گئے ہیں، اور بامقصد زندگی کی طرف لوٹ آئے ہیں۔‘‘ انہوں نے ملی ٹینٹوں سے مخاطب ہوکر کہا’’آپ کی عمر یہ سمجھنے کیلئے ٹھیک نہیں ہے کہ آپ نے بندوق کیوں اٹھائی، جب آپ24،25 سال کی عمر کو پہنچ جائیں گے تو سمجھیں گے کہ یہ راستہ غلط ہے، لہٰذا اپنی زندگی کی طرف لوٹ آؤ، ورنہ ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی ہے اور جسے بندوق اٹھانے کا اختیار ہو گا، وہی استعمال کرسکتا ہے اور اگر کوئی شخص، جسے اختیار نہیں ہے، بندوق اٹھائے گا، یا تو اسے پکڑ لیا جائے گا یا آپ جانتے ہیں کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا‘‘۔
حدِ متارکہ پر امن سے آر پار کشمیری مستفید ہوئے
