سری نگر// حد بندی کمیشن کی مسودہ رپورٹ کو سمجھ سے بالاتر اور عجیب و غریب قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کے لوگوں کو تقسیم کرنے کی کسی بھی کوشش کی اجازت نہیں دے گی۔
شیر کشمیر بھون جموں میں یک روزہ اجلاس کے دوران صوبائی عہدیداروں، ضلعی صدور اور جموں ڈویژن کے حلقہ انچارجوں سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سکریٹری نے اس رپورٹ کو عوامی نمائندگی کے عالمی طور پر قبول شدہ اور آئینی طور پر قائم کردہ اصولوں کا مذاق اُڑانے مترادف قرار دیا۔
انہوں نے یک کے بعد دیگرے ظالمانہ اقدامات کے ذریعے جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار کرنے کی بار بار کو شش پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ریاست کو تقسیم کیا گیا اور اس کی حیثیت کو یونین ٹیریٹری کے طور پر کم کیا گیا اور اس فیصلوں کی جوازیت عدالت عظمیٰ زیر سماعت ہونے کے باوجود بھی مرکزی
حکومت نے اپنے جموں وکشمیرمیں اپنی غیر آئینی اور غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھیں ہیں۔
ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اس رپورٹ کے مسودہ پر ایک تفصیلی ردعمل تیار کر رہی ہے جو واضح طور پر آئینی اخلاقیات، آئینی وقار اور آئینی اقدار کے خلاف ہے۔
انہوں نے پارٹی کے تمام لیڈران ، عہدیداران اور کارکنان پر دیا کہ وہ جموں و کشمیر کو درپیش چیلنجوں کا متحد ہو کر مقابلہ کریں۔ساگر نے یاد دہانی کرائی کہ کس طرح نیشنل کانفرنس نے ذات پات، نسل، مذہب اور علاقوں سے قطع نظر جموں و کشمیر کے لوگوں کی طاقت سے کئی دہائیوں تک چیلنجوں کا سامنا کیا۔
این سی کے صوبائی صدر جموں رتن لال گپتا نے بھی حد بندی کمیشن کی مسودہ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مشق کے دوران اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کمیشن نے رپورٹ کا مسودہ پیش کرتے وقت جغرافیائی نکتہ نظر اور آبادی کو مدنظر نہیں رکھا ہے ،اس کے علاوہ انتظامی اکائیوں کے تصور کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے اور حلقہ بندیاں اس طرح کی گئی ہیں کہ لوگوں میں کنفیوژن پھیلے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حلقوں کے کچھ حصوں کو دوسرے حلقوں سے الگ کر کے منسلک کر دیا گیا ہے، اس طرح یہ مختلف انتظامی اکائیوں کے تحت آتے ہیں۔
گپتا نے جموں و کشمیر کے سیاسی نقشے سے کئی اسمبلی حلقوں کا صفایا کرنے پر بھی حیرت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں صوبوں کے اسمبلی حلقوں کو ایک ہی لوک سبھا حلقہ میں ضم کرنے کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہے جو کہ عقل اور منطق کے بغیر ہے۔دونوں رہنماﺅں نے نیشنل کانفرنس کیڈر کو انصاف کے حصول کے اپنے عزم پر ثابت قدم رہنے کی ہدایت کی۔