حدبندی کمیشن نے بھاجپا کوبااختیار بنایا: الطاف بخاری

یواین آئی
جموں// اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر حد بندی کمیشن نے لوگوں کے بجائے بی جے پی کو با اختیار بنا دیا ہے ۔ادھر سعید محمد الطاف بخاری نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مطالبہ کیا ہے کہ جموں وکشمیر مسابقتی امتحان کے خواہشمندوں کو عمر کی کی حد میں رعایت دی جائے۔الطاف بخاری نے کہا کہ کشمیر میں بھی اور جموں صوبے میں بھی لوگوں کا مزاج بی جے پی کے خلاف ہے ۔ ان کا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر میں نئی جماعتوں کے لئے اچھی ہوا چل رہی ہے ۔موصوف صدر ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز یہاں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا،’’کشمیر میں بھی اور جموں صوبے میں بھی لوگوں کا مزاج بی جے پی، نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی کے خلاف ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں نئی سیاسی جماعتوں کے لئے اچھی ہوا چل رہی ہے ۔ بخاری نے کہا کہ یونین ٹریٹری میں آنے والا وقت نئے چہروں اور نئی جماعتوں کا ہے ۔حد بندی کمیشن کی حتمی رپورٹ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا،’’کمیشن نے لوگوں کے بجائے بی جے پی کو با اختیار بنا دیا ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ راجوری کو اننت ناگ سے اور کرناہ کو کپوارہ سے جوڑا گیا ہے جو نا انصافی ہے ۔قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر حد بندی کمیشن نے جمعرات کے روز اپنی حتمی رپورٹ جاری کی ہے ۔کمیشن کی اس رپورٹ پر جموں وکشمیر کی سیاسی جماعتوں نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے ۔ادھر سعید محمد الطاف بخاری نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مطالبہ کیا ہے کہ جموں وکشمیر مسابقتی امتحان کے خواہشمندوں کو عمر کی کی حد میں رعایت دی جائے۔ خواہشمنداُمیدواروں کے ایک وفد سے ملاقات کے بعد پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے اخبارات کے لئے جاری ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ جموں وکشمیر کے نوجوان بلندیوں کو چھونے کی صلاحیت کے لئے پرعزم ہیں البتہ ایس آر او 103 کے اطلاق نے اُنہیں یکساں مواقعوں سے محروم کر دیا ہے جبکہ ہندوستان کی دیگرکئی ریاستیں 42 سال کی عمر تک کے اُمیدواروں کو بھی مقابلہ جاتی امتحانات میں شرکت کی اجازت دیتی ہیں۔جموں وکشمیر کے خواہشمند نوجوانوں کے ساتھ انصاف کرنے کا پرزور مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اِنہیں ملک کی دیگر ریاستوں کی طرز پر عمر کی حد میں رعایت دی جانی چاہئے۔ اگر ایسا نہ کیاگیا تو ہمار ے نوجوانوں یکساں مواقعوں سے محروم ہوجائیں گے۔ سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹوئٹر پر الطا ف بخاری نے ٹویٹ کیا کہ’’جموں و کشمیر کے نوجوانوں کا ترقی پسند نقطہ نظر ہے لیکن ایس آر او  103 ہمارے اُمیدواروں کو یکساں مواقعوں سے روکتا ہے ۔ اگر ہریانہ میں مقابلہ جاتی امتحانات میں اُمیدواروں کو 42 سال کی عمر تک، اُترپردیش، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں  40 سال کی عمر تک اجازت دی جاتی ہے توپھر جموں و کشمیر کوکیوں نہیں؟ ہمارے نوجوانوں کے محفوظ مستقبل کے لئے اُن سے انصاف پسندی سے کام لیتے ہوئے جموں و کشمیر حکومت کو عمر میں رعایت کو یقینی بنانا چاہیے۔