ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی
اشہر حج یعنی حج کے ایام شروع ہوچکے ہیں، دنیا کے کونے کونے سے ہزاروں عازمین حج‘ حج کا ترانہ یعنی لبیک پڑھتے ہوئے مکہ مکرمہ پہنچ رہے ہیں، کچھ راستے میں ہیں اور کچھ جانے کے لئے تیار ہیں۔ جلد ہی لاکھوں حجاج کرام اسلام کے پانچویں اہم رکن کی ادائیگی کے لئے دنیاوی ظاہری زیب وزینت کو چھوڑکر اللہ جل شانہ کے ساتھ والہانہ محبت میں مشاعر مقدسہ (منیٰ، عرفات اور مزدلفہ) پہنچ جائیں گے اور وہاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے پر حج کی ادائیگی کرکے اپنا تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانیوں کے ساتھ جوڑیں گے۔ حج کو اسی لئے عاشقانہ عبادت کہتے ہیں، کیونکہ حاجی کے ہر عمل سے وارفتگی اور دیوانگی ٹپکتی ہے۔ حج اس لحاظ سے بڑی نمایاں عبادت ہے کہ یہ بیک وقت روحانی، مالی اور بدنی تینوں پہلوؤں پر مشتمل ہے، یہ خصوصیت کسی دوسری عبادت کو حاصل نہیں ہے۔
حج کی فرضیت کے بعد ادائیگی میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے: ۔ اس اہم عبادت کی خصوصی تاکید احادیث نبویؐ میں وارد ہوئی ہے اور اُن لوگوں کے لئے جن پر حج فرض ہوگیا ہے، لیکن دنیاوی اغراض یا سستی کی وجـہ سے بلاشرعی مجبوری کے حج ادا نہیں کرتے، سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، ان میں سے چند حسب ذیل ہیں: حضرت عبد اللہ بن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: فریضۂ حج ادا کرنے میں جلدی کرو، کیونکہ کسی کو نہیں معلوم کہ اسے کیا عذر پیش آجائے۔ (مسند احمد)
حضرت عبد اللہ بن عباس ؓروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص حج کا ارادہ رکھتا ہے (یعنی جس پر حج فرض ہوگیا ہے) اسے جلدی کرنی چاہئے۔ (سنن ابوداؤد) حضرت ابوامامہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو کسی ضروری حاجت یا ظالم بادشاہ یا شدید مرض نے حج سے نہیں روکا اور اس نے حج نہیں کیا اور مرگیا تو وہ چاہے یہودی ہوکر مرے یا نصرانی ہوکر مرے۔ (الدارمی) (یعنی یہ شخص یہود ونصاریٰ کے مشابہ ہے)۔
حضرت عمر فاروق ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے ارادہ کیا کہ کچھ آدمیوں کو شہر بھیج کر تحقیق کراؤں کہ جن لوگوں کو حج کی طاقت ہے اور انھوں نے حج نہیں کیا،تاکہ ان پر جزیہ مقرر کردیا جائے۔ ایسے لوگ مسلمان نہیں ہیں، ایسے لوگ مسلمان نہیں ہیں۔ اسی طرح حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا : جس نے قدرت کے باوجود حج نہیں کیا، اس کے لئے برابر ہے کہ وہ یہودی ہوکر مرے یا عیسائی ہوکر۔
حج کی اہمیت وفضیلت: حج بیت اللہ کی خاص اہمیت اور متعدد فضائل احادیث نبویؐ میں وارد ہوئے ہیں :حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانا۔ پھر عرض کیا گیا کہ اس کے بعد کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔
پھر عرض کیا گیا کہ اس کے بعد کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حج مقبول۔ (بخاری ومسلم) حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے محض اللہ کی خوشنودی کے لئے حج کیا اور اس دوران کوئی بےہودہ بات یا گناہ نہیں کیا تو وہ (پاک ہوکر) ایسا لوٹتا ہے جیسا ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے کے روز (پاک تھا)۔ (بخاری ومسلم)
حضرت ابوہریرہ ؓروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرے تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو دونوں عمروں کے درمیان سرزد ہوں اور حج مبرور کا بدلہ تو جنت ہی ہے۔ (بخاری ومسلم)
حضرت عمر فاروق ؓ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پے درپے حج وعمرے کیا کرو۔ بے شک، یہ دونوں (حج وعمرہ) فقر یعنی غریبی اور گناہوں کو اس طرح دور کردیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔ (ابن ماجـہ)
حضرت عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اپنا دایاں ہاتھ آگے کیجئے، تاکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ آگے کیا تو میں نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، عمرو کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہؐ! شرط رکھنا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم کیا شرط رکھنا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا ( گزشتہ) گناہوں کی مغفرت کی۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تجھے معلوم نہیں کہ اسلام (میں داخل ہونا) گزشتہ تمام گناہوں کو مٹادیتا ہے، ہجرت گزشتہ تمام گناہوں کو مٹادیتی ہے اور حج گزشتہ تمام گناہوں کو مٹادیتا ہے۔ (صحیح مسلم)
حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو حاجی سوار ہوکر حج کرتا ہے ،اس کی سواری کے ہر قدم پر ستّر نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور جو حج پیدل کرتا ہے، اس کے ہر قدم پر سات سو نیکیاں حرم کی نیکیوں میں سے لکھی جاتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ حرم کی نیکیاں کتنی ہوتی ہیں،تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک نیکی ایک لاکھ نیکیوں کے برابر ہوتی ہے۔ (بزاز، کبیر، اوسط)
عورتوں کے لئے عمدہ ترین جہاد حج مبرور: ۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہؐ! ہمیں معلوم ہے کہ جہاد سب سے افضل عمل ہے، کیا ہم جہاد نہ کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نہیں (عورتوں کے لئے) عمدہ ترین جہاد حج مبرور ہے۔ (صحیح بخاری) ام ّالمؤمنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کیا عورتوں پر بھی جہاد (فرض) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان پر ایسا جہاد فرض ہے، جس میں خوںریزی نہیں ہے اور وہ حج مبرور ہے۔ (ابن ماجـہ)
حجاج کرام اللہ کے مہمان ہیں اور ان کی دعائیں قبول کی جاتی ہیں: حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حج اور عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہیں۔ اگر وہ اللہ تعالیٰ سے دعائیں کریں تو وہ قبول فرمائے گا، اگر وہ اس سے مغفرت طلب کریں تو اللہ ان کی مغفرت فرمائے گا۔ (ابن ماجـہ)
حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی حج کرنے والے سے تمہاری ملاقات ہو تو اُس کے اپنے گھر میں پہنچنے سے پہلے اسے سلام کرو اور مصافحہ کرو اور اس سے اپنی مغفرت کی دعا کے لئے کہو،کیونکہ وہ اس حال میں ہے کہ اس کے گناہوں کی مغفرت ہوچکی ہے۔ (مسند احمد)
حج کی نیکی‘ لوگوں کو کھانا کھلانا، نرم گفتگو کرنا اور سلام کرنا: حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ حج کی نیکی کیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حج کی نیکی‘ لوگوں کو کھانا کھلانا اور نرم گفتگو کرنا ہے۔ (رواہ احمد والطبرانی فی الاوسط وابن خزیمۃ فی صحیحہ) مسند احمد اور بیہقی کی روایت میں ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حج کی نیکی‘ کھانا کھلانا اور لوگوں کو کثرت سے سلام کرنا ہے۔
حج وعمرہ میں خرچ کرنا اجروثواب کا باعث: حضرت بریدہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حج میں خرچ کرنا جہاد میں خرچ کرنے کی طرح ہے، یعنی حج میں خرچ کرنے کاثواب سات سو گنا تک بڑھایا جاتا ہے۔(مسند احمد) حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارے عمرے کا ثواب تمہارے خرچ کے بقدر ہے یعنی جتنا زیادہ اس پر خرچ کیا جائے گا اتنا ہی ثواب ہوگا۔ (الحاکم)
حج کا ترانہ لبیک: حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب حاجی لبیک کہتا ہے تو اس کے ساتھ اس کے دائیں اور بائیں جانب جو پتھر، درخت اور ڈھیلے وغیرہ ہوتے ہیں وہ بھی لبیک کہتے ہیں اور اسی طرح زمین کی انتہا تک یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے (یعنی ہر چیز ساتھ میں لبیک کہتی ہے)۔ (ترمذی، ابن ماجـہ) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ہے)
حجِ بیت اللہ کی فضیلت و اہمیت
