سری نگر//شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ علاقہ سے کچھ روز قبل لاپتہ ہوئے نوجوان نے مبینہ طور پر جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے۔ اس دوران نوجوان کی بندوق لٹکائے تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے مطابق موصوف نے جنگجوتنظیم لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی ہے۔ ضلع بانڈی پورہ کے حاجن علاقہ سے کچھ روز قبل لاپتہ ہوئے نوجوان نثار احمد ڈار ساکن وہب پرے محلہ حاجن نے مبینہ طور پر جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق جمعہ کی دوپہر مذکورہ نوجوان کی تصویر سوشل میڈیا سائٹس پر وائرل ہوئی جس دوران نثار احمد کو اے کے47 رائفل اور دیگر گولہ بارود کے ساتھ دیکھا گیا۔اطلاعات کے مطابق نثار احمد جنگجوتنظیم لشکر طیبہ میں شامل ہوا ہے۔اطلاعات کے مطابق نثار کچھ دن قبل اپنے گھر سے لاپتہ ہوا تھا جس کے بعد ان کے والدین نے پولیس اسٹیشن حاجن میں موصوف کی گمشدگی رپورٹ درج کرائی تھی۔ ذرائع نے کے این ایس کو بتایا کہ نثار احمد کو گزشتہ برس سیکورٹی فورسز نے ایک چھاپے کے دوران گرفتار کرلیا جس کے بعد موصوف کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل بھیج دیا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ موصوف کو گزشتہ برس گرفتار کرنے کے بعد کئی ماہ قبل ہی رہا کردیا گیا ۔نثار احمد کے دوستوں نے بتایا ہے کہ سیکورٹی فورسز کی طرف سے موصوف پر بلاجواز تشدد ہی اسے یہ راستہ اختیار کرنے پر مجبور کرگیا۔ انہوں نے بتایا کہ فورسز نوجوانوں کو بلاوجہ تنگ کرکے کیمپوں پر بلاتی ہے جہاں نوجوانوں کو ہراسانی کے مختلف مراحل سے گزارا جاتا ہے۔ موصوف کے دوستوں کے مطابق فورسز کی ان متشددانہ کارروائیوں کی وجہ سے ہی یہاں کے نوجوانوں کے پاس عسکریت کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دوران حراست موصوف کو سخت اذیت ناک مراحل سے گزرنا پڑا ہے اور انہیں بار بار فورسز تنگ و طلب کرتی رہتی تھی۔ واضح رہے وادی میں عسکریت کی جانب نوجوانوں کے بڑھتے رجحان نے تشویش ناک رخ اختیار کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے سیکورٹی ایجنسیاں بھی سکتہ میں ہیں۔ اگرچہ مین اسٹریم سیاست دانوں کے علاوہ فوج اور پولیس بھی ریاستی نوجوانوں کو تشدد کا راستہ ترک کرنے کی تاکید کررہی ہے لیکن ان سب کے باوجود نوجوان آئے روز جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہورہے ہیں۔ واضح رہے گزشتہ ماہ اپریل کے دوران ہی جنوبی کشمیر میں 28نوجوان جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد پلوامہ ضلع کی بتائی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے بیشتر نوجوانوں نے حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی ہوئی ہے جبکہ جیش محمد دوسرے نمبر پر ہے۔