حاجن اور شوپیان میں مسلح تصادم آرائیاں، 4جنگجو اور کم عمر لڑکا جاں بحق

حاجن+ شوپیان+سوپور// حاجن میں جمعرات کو شروع ہوئی تصادم آرائی میں 2جنگجو اور ایک 12سالہ کم عمر لڑکا جاں بحق ہوئے ، مذکورہ طالب علم حاجن میں تصادم والے مکان میں پھنس گیا تھا۔ اُدھر شوپیان تصادم آرائی میں 2جنگجو مارے گئے اور 6رہائشی مکان اور دو گائو خانے تباہ ہوئے۔مہلوک جنگجوئوں میں ایک سابق ایس پی او بھی ہے۔ گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران6جنگجو اور ایک کم عمر شہری جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ ایک پولیس افسر سمیت 3اہلکار شدید زخمی ہوئے۔ اس دوران حاجن ، سوپوراور شوپیان میں شدید جھڑپوں کے نتیجے میں23افراد زخمی ہوئے جن میں سے 9کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔ حاجن، سوپور اور شوپیان میں موبائل انٹر نیٹ سروس معطل رہی جبکہ ان علاقوں میں ہڑتال کی گئی۔

حاجن

 میر محلہ حاجن میںجمعرات کی صبح شروع ہوئی مسلح تصادم آرائی جمعہ بعد دوپہر دو جنگجوئوں اور ایک لاپتہ لڑکے کی ہلاکت پر ختم ہوا۔13آر آر، سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے میر محلہ کا محاصرہ کیا جہاںمحمد شفیع میر اورحاجی عبدالحمید میر کے رہائشی مکان میں انہیں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔جمعرات ک شام پولیس نے کہا تھا کہ ایک جنگجو جاں بحق ہوا ہے تاہم اسکی لاش بر آمد نہیں کی جاسکی تھی، جبکہ مکان میں مالک مکان کا 12سالہ بیٹا عاطف احمد، جو چھٹی جماعت میں زیر تعلیم تھا،پھنسا ہوا تھا۔عاطف کو چھوڑنے کیلئے اسکے والدین نے اپیل بھی کی لیکن وہ مکان سے باہر نہ آسکا۔پولیس نے کہا ہے کہ جنگجوئوں نے عاطف کو دیگر اہل خانہ کے ہمراہ یرغمال بنایا تھا، تاہم بعد میں پولیس پہلے 6اہل خانہ اور بعدمیں عبدالحمید کو باہر لانے میں کامیاب ہوئے تاہم عاطف کو وہ باہر لانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔رات کے 9بجے کے بعد مارٹر شلنگ  فورسز نے مکان پر شدید مارٹر شلنگ کی جس کے نتیجے میں مکان مکمل طور پر تباہ ہوا اور آپریشن کو رات بھر کے بعد معطل کیا گیا۔جمعہ کی صبح مکان کے ملبے سے دو جنگجوئوں اور کم عمر لڑکے کی لاشیں بر آمد کی گئیں۔ایس ایس پی بانڈی پورہ نے ہلاک شدہ جنگجوئوں کی شناخت علی اور عبید ساکنان پاکستان کے طور پر کی۔انہوں نے بتایاکہ مارے گئے جنگجوئوں کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا۔ پولیس نے بتایا کہ یر غمال  بنائے گئے کم عمر لڑکے کو جنگجوئوں نے جاں بحق کردیا۔ مسلح جھڑپ کے دوران حاجن میں مظاہرین اور فورسز میں لگاتار جھڑپیں ہوتی رہیں، اور جب عاطف کی لاش اسکے لواحقین کے حوالے کی گئی تو حاجن میں کہرام مچ گیا۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے لاش کو جلوس کی صورت میں لیا اور بعد میں پر نم آنکھوں سے اسے سپرد خاک کیا گیا۔

شوپیان

پہاڑی ضلع شوپیان کے گداپورہ رتنی پورہ گائوں کا 34آر آر، پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ اور سی آر پی ایف نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب قریب دو بجے محاصرہ کیا۔ پونے تین بجے یہاں جنگجوئوں اور فورسز میں مسلح تصادم آرائی شروع ہوئی۔جو پھر بند ہوئی تاہم نماز فجر سے لیکر دن کے ساڑھے گیارہ بجے تک دوبارہ تصادم آرائی شروع ہوئی جس کے دوران عبدالرزاق ٹھوکر کے 3 مکان،  عبدالرحمان بٹ کے 2مکان اورمشتاق احمد شیخ کے 2گائو خانے مکمل طور پر تباہ ہوئے۔بعد میں ملبے سے 2مقامی جنگجوئوں کی لاشیں بر آمد کی گئیں۔جن کی شناخت شوکت احمد ساکن حرمین اور یاسر احمد شاہ ساکن آرہامہ شوپیان کے بطور ہوئی ہے۔ شوکت احمد کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ بطور ایس پی او کام کررہا تھا اور ایک سال قبل اس نے شوپیان پولیس تھانے سے رائفل اڑا کر جنگجوئوںکی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی جبک یاسر احمد شاہ نے صرف ایک ہفتہ قبل ہی ہتھیار اٹھائے تھے۔ دونوں کا تعلق جیش سے بتایا جاتا ہے۔پولیس کے مطابق یہ دونوں جنگجو خاتون ایس اپی او خوشبوکے علاوہ پولیس کے تین اہلکاروںنثار احمد دھوبی، فردوس احمد کوچھے اور کلونت سنگھ کی ہلاکتوں میں بھی ملوث تھے۔ شوکت احمد شیخ اس کے علاوہ ثاقب محی الدین نامی ایک پولیس اہلکار کی ہلاکت میں بھی ملوث تھا۔ وہ جنوبی کشمیر میں ہتھیار چھیننے کے واقعات میں بھی شامل رہا۔جب جنگجوئوں اور فورسز کے دوران تصادم آرائی شروع ہوئی تو سینکڑوں لوگ مقام جھڑپ کے نزدیک جمع ہوئے اور انہوں نے آپریشن میں خلل ڈالنے کی غرض سے فورسز پر پتھرائو کیا جس کے جواب میں شلنگ ، ہوائی فائرنگ اور پیلٹ کا استعمال کا گیا۔اس کارروائی میں 20افراد زخمی ہوئے جن میں سے 9کو سرینگر منتقل کیا گیا۔ان میں سے ایک کی گردن پر گولی لگی تھی جبکہ 5کی آنکھوں میں پیلٹ اور 3کے چہرے پیلٹ سے متاثر ہوئے ہیں۔زخمیوں کو شوپیان اور وہیل اسپتالوں میں لیا گیا جہاں سے انہیں سرینگر لایا گیا۔دونوں جنگجوئوں کی لاشیں شام دیر گئے انکے لواحقین کے حوالے کیا گیا۔

سوپور

 سوپور کے وار پورہ نامی گائوں میں مسلح تصادم آرائی تیسرے دن میں داخل ہوگئی ہے۔یہاں جمعرات کو22آر آر، ایس او جی اور سی آر پی ایف نے محاصرہ کرنے کی کوشش کے دوران جنگجوئوں نے وارپورہ چوک میں گرینیڈ پھینکا، جس کے نتیجے میں ایس ایچ او ڈنگی وچھہ مدثر گیلانی اور اسکا ذاتی محافظ جاوید احمد شدید زخمی ہوئے۔اسکے بعد گائوں کا محاصرہ سخت کردیا گیا لیکن جمعہ کی صبح تک جنگجوئوں اور فورسز میں آمنا سامنا نہیں ہوا۔ایس  ایس پی سوپور جاوید اقبال کے مطابق جمعہ کی صبح طرفین میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا تاہم اسکے بعد پھر خاموشی چھا گئی۔جاوید اقبال نے کہا کہ ابھی تک کوئی جنگجو جاں بحق نہیں ہوا ہے اور نہ کوئی لاش بر آمد کی گئی ہے۔