لندن //عالمی معیشتوں کے اتحاد جی سیون ممالک نے غریب ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجزمثلاً کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے سالانہ ایک سو ارب ڈالر کے واجب الادا اخراجات کے وعدے کو پورا کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی میزبانی میں جی-7 کے اجلاس میں برطانیہ کے علاوہ امریکا، فرانس، کینیڈا، جاپان، اٹلی اور جرمنی کے سربراہان شریک ہیں جب کہ یورپی یونین کے نمائندے بھی موجود ہیں۔جی سیون ممالک کی جانب سے ترقی پذیر ممالک میں انفراسٹرکچر منصوبوں کی مالی اعانت کو تیز کرنے اور قابل تجدید اور پائیدار ٹیکنالوجی کی جانب منتقلی کے منصوبے شامل ہیں۔جنوب مغربی انگلینڈ میں جی سیون سربراہی اجلاس میں رہنماؤں کی جانب سے ایک واضح دباؤ تھا کہ دنیا میں بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی کوشش تیز کی جائیں۔انہوں نے بیجنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے مقابلے میں منصوبہ شروع کرنے پر غور کیا۔تاہم اس ضمن میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔جی سیون ممالک کے اجلاس سے بعض گروپس نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔برطانیہ کے سماجی ادارے گرین پیس کے مطابق برطانوی وزیر اعظم نے جی سیون کی میزبانی کرکے ’پرانے وعدوں کو ایک مرتبہ پھر یاد‘ دلایا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس پر خاطر خواہ توجہ نہیں دیں گے جب تک جی سیون ممالک رقوم کے ساتھ پیش نہیں ہوتے۔برطانوی وزیر اعظم جانسن نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے لیے زمین کی حفاظت کرنا سب سے اہم چیز ہے جو ہم بحیثیت قائدین اپنے لوگوں کے لیے کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بحیثیت جمہوری ممالک ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ترقی پزیر ممالک کو صاف اور شفاف نظام کے ذریعے صاف نشوونما کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے میں مدد کریں۔
جی7 ممالک کا موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے پر اتفاق
