جی ایم صادق سے لیکر عمر عبداللہ تک ۔60برسوں میں14وزرائے اعلیٰ کی تاج پوشی

بلال فرقانی

سرینگر/ /جموں کشمیر کی 50 سالہ تاریخ میںعمر عبداللہ9 ویں وزیر اعلیٰ کے بطور حلف لیں گی۔عمر عبداللہ کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ اپنے خاندان کے ایسے تیسرے فرد ہیں جو2بار وزیر اعلیٰ کی کرسی پر برجمان ہونگے۔اس سے قبل ان کے دادا شیخ محمد عبداللہ نے 2 اور والدڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وزارت اعلیٰ کی کرسی3بار سنبھالی ہے ۔مفتی محمد سعید دوسرے ایسے واحد سیاست دان ہیں جو 2 مرتبہ وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برجمان ہوئے اور انکی بیٹی محبوبہ مفتی بھی وزارت اعلیٰ کی کرسی پر براجمان ہوئی۔عمر عبداللہ نے ایک بار ریاستی وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے حلف لیا جبکہ اب کی بار وہ یوٹی وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیں گے۔جموں کشمیر میں وزیر اعظم کا عہدہ 1965میںختم ہونے کے بعد کانگریس کے غلام محمد صادق 6 برس اور 257 دنوں تک وزیر اعلیٰ رہے۔انہوں نے 30 مارچ 1965 سے 12 دسمبر 1971 تک وزیر اعلیٰ کی کرسی سنبھالی ۔سید میر قاسم نے 12 دسمبر 1971 کو وزیر اعلیٰ کا حلف لیا اور 25 فروری 1975 تک اس کرسی پر برجمان رہے تاہم بعد میں اندرا عبداللہ اکارڈ کے بعد انہیں وزارت اعلیٰ کی کرسی قربان کرنی پڑی اور 3 سال اور 75 دنوں کے بعد شیخ محمد عبداللہ وزیر اعلیٰ بن گئے ۔ شیخ محمد عبداللہ پہلی بار25 فروری 1975 سے 26 مارچ 1977 تک وزیر اعلیٰ کی کرسی پر رہے ۔شیخ محمد عبداللہ 9 جولائی 1977 کو دوسری مرتبہ وزیر اعلیٰ بن گئے اور 5 برس 61 دنوں تک ریاست پر حکومت کرتے رہے۔ 8 ستمبر 1982 کو ان کے انتقال کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ کی کرسی بھی خالی ہوئی ۔
ڈاکٹر فاروق
8 ستمبر 1982 سے 2 جولائی 1984 تک ڈاکٹر فاروق عبداللہ پہلی مرتبہ ریاست کے وزیر اعلیٰ بن گئے اور ایک برس 298 دن تک وہ اس کرسی پر براجمان رہے تاہم بعد میں نیشنل کانفرنس میں پھوٹ اور 2 دھڑوں میں تقسیم ہونے کے بعد غلام محمد شاہ کو کانگریس نے حمایت دی اور وہ 2 جولائی 1984 سے 6 مارچ 1986 کے بیچ ریاست کی بھاگ دوڑ سنبھالتے رہے ۔ 6مارچ کو ایک مرتبہ پھر 246 دنوں تک ریاست میں گورنر راج نافذ ہوا جو 7نومبر 1986 تک جاری رہا ۔ 1986 میں انتخابات کے بعد ڈاکٹر فاروق عبداللہ دوسری مرتبہ ریاست کے وزیر اعلیٰ بنے تاہم اس بار بھی وہ اپنی مدت پوری نہ کر سکے اور صرف3 برس 73 دنوں تک ہی وزیر اعلیٰ بنے جبکہ 19 جنوری 1990 کو سابق گورنر جگموہن کی بحیثیت تقرری پر انہوں نے بطور احتجاج استعفیٰ دیا۔ 19 جنوری 1990 کو شروع ہونے والا گورنر راج 9اکتوبر 1996 کو اختتام پذیر ہوا ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ریاست کی تاریخ میں واحد ایسی شخصیت ہے جو 3 مرتبہ ریاست کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔ ڈاکٹر فاروق نے9 اکتوبر 1996 کو تیسری مرتبہ وزیر اعلیٰ کا قلمدان سنبھالا تاہم اس مرتبہ اپنی مدت مکمل کی اور 6 برس 9 دنوں تک جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہے اور 18 اکتوبر 2002 کو ان کی مدت بھی اختتام پذیر ہوئی ۔
غلام محمد شاہ کی تاج پوشی
مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے داماد اور نیشنل کانفرنس کے سنیئر لیڈر غلام محمد شاہ اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے درمیان چپقلش کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہوں نے علیحدہ سے نیشنل کانفرنس کی داغ بیل ڈال دی اور اس دوران پارٹی دو پھاڑ ہوئی۔کانگریس نے غلام محمد شاہ کے سربراہی والے دھڑے کی حمایت کی اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو حکومت سے الگ کر کے غلام محمد شاہ کو تخت پر بٹھا دیا ۔اس دوران1983میںغلام محمد شاہ نے عوامی نیشنل کانفرنس قائم کی اور ایک برس 247 دنوں تک وزیر اعلیٰ کی کرسی سنبھالی ۔ کانگریس نے بعد میں غلام محمد شاہ کی سربراہی والی حکومت سے حمایت واپس لی اور انکی حکومت کا بھی خاتمہ ہوا۔
مفتی باپ بیٹی
پی ڈی پی سربراہ مفتی محمد سعید کا دیرینہ خواب 2 نومبر 2002 کو اس وقت پورا ہوا جب وہ ریاست میں پہلی مرتبہ وزیر اعلیٰ بنے ا ور معاہدے کے مطابق مکمل 3 برسوں تک انہوں نے حکومت کی اور 2 نومبر 2005 کو ایگریمنٹ کے مطابق وہ مستعفی ہوئے اور تاریخ میں پہلی مرتبہ جموں خطے سے وابستہ کوئی شخصیت ریاست کا وزیر اعلیٰ بن گیا ۔ مفتی محمد سعید کو یکم مارچ2015 کو دوسری باروزیر اعلیٰ کا قلمدان سونپا گیا۔10ماہ تک مفتی محمد سعید مخلوط سرکار کی سربراہی کرتے رہے اور دسمبر2015 کے آخری ہفتے میں بیمار ہوئے اور 7جنوری2016کو انکا انتقال ہوا ۔مفتی کے انتقال کے بعد محبوبہ مفتی نے جموں کشمیر کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کے طور پر4اپریل2016 کو حلف لیا اور20جون2019تک قریب2برس اور77دنوں تک وزارت اعلیٰ کی کرسی پر برجمان رہیں۔
غلام نبی آزاد
کانگریس کے سابق لیڈر غلام نبی آزاد سابق ریاست کی اب تک کی تاریخ میں جموں خطے کے واحدشخص ہیں جو ریاست کے وزیر اعلیٰ بن گئے ۔ وہ 2 برس 252 دنوں تک وزیر اعلیٰ رہے ۔ غلام نبی آزاد 2 نومبر 2005 سے 11جولائی 2008 تک وزیر اعلیٰ رہے تاہم اس موقعہ پر پی ڈی پی نے امرناتھ اراضی قضیہ پر اٹھے بھوال کے بعد اپنی حمایت واپس لی اور انہیں مستعفی ہونا پڑا ۔
عمر عبداللہ
نیشنل کانفرنس نے 2008 میں ایک بار پھر ریاست کی بھاگ ڈور سنبھالی ا ور کانگریس کے ساتھ مخلوط سرکار ترتیب دی ۔ عمر عبداللہ نے 5جنوری 2009 سے 8جنوری 2015 تک 6 برس 3 دنوں تک وزارت اعلیٰ کی کرسی سنبھالی ۔ عمر عبداللہ سابق ریاست کی تاریخ میں سب سے کم عمر کے وزیر اعلیٰ ہیں۔جموں کشمیر میں امسال ستمبر،اکتوبر میں10سال اور دفعہ370کی منسوخی کے بعد ہوئے الیکشن میں نیشنل کانفرنس ،کانگریس اتحاد کو اکثریت حاصل ہوئی اور عمر عبداللہ کو ایک بار پھر وزیر اعلیٰ کے طور پر نامزد کیا گیا۔