سرینگر// بیرونی منڈیوں سے گوشت وادی درآمد کرنے کے کاروبار سے وابستہ طبقوں نے ریاستی حکومت سے سوال کیا ہے کہ اگر جی ایس ٹی کے تحت لائیو سٹاک کی درآمد ٹیکس ادائیگی سے مبرا ہے تو ریاست جموں کشمیر میں ان سے ٹول ٹیکس کے نام پر رقومات کیونکر وصول کی جارہی ہیں ۔گوشت ڈیلروں نے حکومت سے رواں بجت اجلاس کے دوران اس معاملے پر حتمی فیسلہ لینے کی استدعا کی ہے ۔آل کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلرس یونین کے جنرل سیکریٹری نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ کوٹھدار طبقے کو لکھن پور اور دیگر مقامات پر ٹول ٹیکس ادا کرنا پڑرہا ہے حالانکہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا ۔انہوں نے کہاکہ جی ایس ٹی نے ملک بھر میں لائیو سٹاک کو کسی بھی ٹیکس سے مستثنی قرار دیا ہے تاہم جموں وکشمیر کیلئے لائیو سٹاک درآمد کرنے والوں سے ٹیکس وصولا جارہا ہے ۔یونین کے جنرل سیکریٹری معراج الدین گنائی نے کہاکہ اب بجٹ اجلاس میں اس معاملے پر مکمل بحث ہونی چاہئے اور کوٹھدار طبقے سے وصول کیا جانے والا ٹول ٹیکس حذف کیا جانا چاہئے ۔انہوں نے وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو سے اس اہم معاملے پر نظر ثانی کی اپیل کی۔
جی ایس ٹی کے باوجود ٹول ٹیکس کا نفاذ کیوں
