سرینگر// قانون ساز یہ کے دونوں ایوانوں میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس سمیت اپوزیشن جماعتوںکے بائیکاٹ اور واک آوٹ کے بیچ’’اشیاء و خدمات ٹیکس‘‘ قانون پرمنظوری کی مہر ثبت کی گئی۔ وزیرخزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے دفعہ370اور ریاستی آئین کے دفعہ 5کے ساتھ کسی بھی طرح کے کھلواڑ نہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اسمبلی کو جموں کشمیر میں ریاستی آئین کی دفعہ5کے تحت ٹیکسوں کی وصولیابی سے متعلق قوانین بنانے کا خصوصی اختیار حاصل ہوگا،تاہم اپوزیشن نے اس کو طے شدہ میچ قرار دیا۔اس دوران ریاستی اسمبلی کے اسپیکراور کونسل کے چیئرمین نے غیر معینہ مدت کیلئے اسمبلی کاروائی کو معطل کرنے کا اعلان کیا۔ صدر ہند کی طرف سے جموں کشمیر میں جی ایس ٹی قانون کے اطلاق کیلئے صداررتی حکم نامہ جاری ہونے کے بعد جمعہ کو ریاستی اسمبلی کے خصوصی سیشن کے دوران اس مرکزی ٹیکس قانون کو منظوری دی گئی۔ اسمبلی شروع ہونے کے ساتھ ہی ایوان میں کانگریس کے علاوہ محمد یوسف تاریگامی، حکیم محمد یاسین اور انجینئر رشید اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور ایک مرتبہ پھر جی ایس ٹی کے اطلاق کے خلاف نعرہ بازی کی۔اس بِل کو وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب اے درابو نے دونوں ایوانوں میں الگ الگ اجلاس کے دوران پیش کیا تھا۔بِل میں ریاست میں اشیاء یا خدمات یا پھر ریاست جموں وکشمیر کی طرف سے ٹیکس لگانے اور ٹیکس جمع کرنے کے علاوہ اس کے ساتھ جڑے دیگر معاملات کو نمٹانے کا مد بھی رکھا گیا ہے۔ایوانوں میں بِل پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے لیجسلیشن کا تفصیلی خاکہ پیش کرتے ہوئے جانکاری دی کہ بِل کو صدر جمہوریہ کی منظور ملی ہے۔انہوں نے جانکاری دی کہ جموں وکشمیر کے قانون کے سیکشن 5 اور ملکی آئین کے دفعہ 370 کی رو سے تمام لازمی تحفظات کو صدارتی حکمنامے میں شامل کیا گیا ہے جس کا ایوان میں کئی ارکان نے اس اہم قانون پر ہوئی بحث کے دوران خدشہ ظاہر کیا تھا۔ بِل پر غور کرنے اور اسے قانون سازیہ کی طرف سے پاس کرنے کے لئے پیش کرنے سے پہلے ڈاکٹر درابو نے صدارتی حکمنامے میں ریاست کی خصوصی پوزیشن اور اسے حاصل ٹیکس اختیارات سے متعلق متن پڑھ کر سنایا ۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی حکمنا مے کو ایوان میں پیش کرنے کی اگر چہ کوئی روایت نہیں ہے تاہم انہوں نے ایوان میں صدارتی حکمنامے کو ایوان میں پیش کر کے ریاست کی جمہوریت میں ایک نئی روایت کا آغاز کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صدارتی حکمنا مے کے پراوژو۔3 میںواضح طور پر کہا گیا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر کے آئین کے سیکشن 5کے تحت ریاست کو حاصل اختیارات برابر موجود رہیں گے ۔ریاست کی خصوصی پوزیشن اور اس کے ٹیکس لگانے کے اختیارات کے بارے میںصدارتی حکمنا مے کے اقتباسات پڑھتے ہوئے ڈاکٹر درابو نے کہا کہ جموں وکشمیر ریاست کی قانون سازیہ کو اشیاء اور خدمات پر وصول کئے جانے والے ٹیکس کے بارے میں قانون بنانے کے اختیارات ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں وکشمیر کے آئین کے سیکشن 5 کی رو سے ریاست جموں وکشمیر کی قانون سازیہ کو کوئی بھی ٹیکس لگانے کے حوالے سے قانون بنانے کے خصوصی اختیارات ہوں گے ۔انہوںنے کہا کہ صدارتی حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ اشیا ء اور خدمات ٹیکس کونسل کی آئینی مدوں کے بارے میں فیصلہ لینے کے لئے ریاستی جموں وکشمیر کے نمائندے کی منظوری لازمی ہوگی اور دفعہ 370کے تحت دستیاب لائحہ عمل پرعمل کی جائے گی۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ دفعہ سے ریاست جموں وکشمیر کی قانونی حیثیت کسی بھی طرح کا اثر نہیں پڑے گا جس کی ضمانت ریاستی آئین کے سیکشن 5 میں دی گئی ہے۔حکمنامے میں مزید بتایا گیا ہے کہ ریاست میں جمع رقم کنسالڈیٹیڈ فنڈ آف انڈیا میں جمع نہیں ہوگا۔ صدراتی حکمنامے میں آئینی تحفظات سے ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے سرکار کے عزم کی عکاسی ہے ۔وزیر نے کہا کہ اپوزیشن نے ریاست کی خصوصی پوزیشن اور مالی خود مختاری سے سمجھوتے کا پروپیگنڈہ کیا تھا اور صدارتی حکمنامے نے ہمارے آئینی ، اقتصادی اور انتظامی اختیارات کو تحفظ دے کر ریاستی قانون سازیہ کی ساکھ کو وقار بخشا ہے۔لکھنپور میں ٹول اور داخلہ ٹیکس کو ختم کئے جانے کے حوالے سے رُگن قانون سازیہ پون گپتا کے سوال کے جواب میں وزیر نے کہا کہ اشیا ء پر کوئی داخلہ ٹیکس نہیں ہوگاالبتہ ٹول ٹیکس کا معاملہ ریاستی کابینہ کے زیر غور لایا جائے گا۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ جی ایس ٹی نظام میں سرکار کی طرف سے کئے گئے وعدوں کے مطابق مالی اور انتظامی تحفظات وقت پر برقرار رہیں گے۔ڈاکٹر حسیب اے درابو نے یہ اہم قانون ریاست میں لاگو کرنے میں اپنا بھر پور تعاون دینے کے لئے صدر جمہوریہ پرنپ مکھر جی ، وزیر اعظم نریندر مودی ، مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی ، مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ، مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد ،سپیکر جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کویندر گپتا ، وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ، نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹرنرمل سنگھ ، ریاستی وزراء اور ایوان کے تمام ارکان کا شکریہ ادا کیا۔وزیر خزانہ نے چیف سیکرٹری بی بی ویاس، کمشنر سیکرٹری فائنانس نوین کے چودھری کے علاوہ محکمہ قانون اور اُن دیگر لوگوں کا بھی شکریہ ادا کیا جو اس اہم کام کے ساتھ وابستہ رہیں۔ڈاکٹر درابو نے کہا کہ جی ایس ٹی نظام ریاست میں جمعہ کی آدھی رات سے لاگو ہوگا اور یوں ریاست جموں وکشمیر یہ نیا نظام لاگو کرنے کی آخری ریاست ہوگی۔واضح رہے کہ جموں وکشمیر اسمبلی کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ جب ایک آئینی ترمیم کے حوالے سے صدارتی حکمنامہ طلب کرنے کے لئے ایک قرار دادپیش کی گئی ہو اور جس پر تبادلہ خیال کر کے اسے پاس بھی کیا گیا ہو ۔اسمبلی اجلاس کے دوران کانگریس کے حاجی عبدالرشید،عثمان مجید،نوانگ ریگزن جوارا اور دیگر ممبران اسمبلی نے کہا کہ ریاست حکومت نے انہیں اس ٹیکس کے خد و خال سے متعلق دستاویزات سونپے گئے ،وہ بڑی کتاب کی شکل میں ہیں،اور اتنا جلد اس کا مطالہ نا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی نیت ٹھیک ہوتی تو وہ ایک روز قبل ہی اس مسودہ کو ممبران اسمبلی تک پہنچا دیتے تاکہ وہ اس کا مطالبہ کر کے نکات ابھارتے۔ اس دوران کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ممبران نے ایوان سے واک آوٹ کیا اور آئندہ کاروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔اپوزیشن ممبران نے بعد میں اسمبلی کمپلیکس کی سیڑھیوں پر دھرنا دیا اور سرکار کے خلاف سخت نوعیت کے الزام عائد کئے۔ادھر ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی پر بہ یک وقت وار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں کشمیریوں کی تباہی کیلئے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے وزیر اعلیٰ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا’’3روزہ سے جاری جی ایس ٹی پر بحث کے دوران آپ نے دیوندر رانا سے سے معافی مانگی‘‘۔انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ بھی ایوان میں دن بھر موجود رہیں تاہم ایک لفظ بھی زبان سے نہیں نکالا،جیسے وہ کوئی بت تھے جبکہ انہوں نے کسی نامعلوم جگہ سے جی ایس ٹی پر ٹیویٹ کے مزائل داغنے کو ہی ترجیح دی۔انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات سے سبق حاصل کرنا چاہے کہ اگر نئی دہلی اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نہیں سن رہی ہے تو آپ کے ٹیوٹ کو کن سنے گا‘‘۔
جی ایس ٹی قانون نصف شب سے نافذ العمل ،صدارتی توثیق کے بعد ایوان کی مہر تصدیق
