جیٹلی پر ہو گا عام لوگوں کو خوش کرنے کا دباؤ

 نئی دہلی//وزیر خزانہ ارون جیٹلی سال 2019 میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے اپنا آخری مکمل بجٹ پیش کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جس میں ان پر معیشت کو رفتار دینے کے اقدامات کے ساتھ ہی سیاسی ضروریات کے پیش نظر عام لوگوں کو خوش کرنے کا دباؤ بھی ہوگا۔ نوٹ بندي کے بعد معیشت میں آئی سستی پر گڈز اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) کے لاگو ہونے سے بھی دباؤ بنا ہے ۔ حکومت نے جی ایس ٹی کی شرح مسلسل منطقی بناکر مینوفیکچرنگ سیکٹرپر بنے دباؤ کافی حد تک کم کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اس سے اقتصادی سرگرمیوں کے اشارے پہلے کے مقابلے میں بہتر ہونے لگے ہیں۔ عام انتخابات سے پہلے اس مکمل بجٹ میں ووٹروں بالخصوص عام لوگوں اورنوکری پیشہ لوگوں کو خوش کرنے پر خصوصی توجہ دی جا سکتی ہے ۔  تنخواہ داروں کے لئے ٹیکس فری آمدنی کی حد ڈھائی لاکھ روپے سے بڑھا کر ساڑھے تین لاکھ روپے تک کئے جانے کا امکان ہے ۔ اس کے ساتھ ہی انکم ٹیکس قانون کی دفعہ 80 سی کے تحت مل رہی چھوٹ کی حد کو بڑھائے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کیونکہ گزشتہ چند برسوں میں بامعنی اضافہ نہیں ہوا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی کئی تنظیموں نے بھی حکومت سے اس چھوٹ کو ڈیڑھ لاکھ روپے سے بڑھا کر دو لاکھ روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس کے علاوہ وزیر خزانہ سیکشن 80 ڈی کے تحت بھی چھوٹ کی حد کو 80 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر سکتے ہیں کیونکہ انشورنس کمپنیوں نے ملک میں طبی انشورنس کوریج کو بڑھانے کے لئے یہ مطالبہ کیا ہے ۔ ابھی اس دفعہ کے تحت ایک شخص کو زیادہ سے زیادہ 55 ہزار روپے کی چھوٹ مل سکتی ہے جس میں 25 ہزار روپے خود کے لئے اور 30 ہزار روپے بزرگ والدین کے طبی انشورنس کے لئے ہے ۔ اسی طرح سے سینئر شہری اگر خود کا میڈیکل انشورنس کراتے ہیں تو انہیں 60 ہزار روپے تک چھوٹ مل سکتی ہے ۔تیس ہزار روپے خود کے لئے اور 30 ہزار روپے والدین کے انشورنس کے لئے ۔ موجودہ التزامات کے تحت اب ہر سال 15 ہزار روپے طبی ادائیگی ٹیکس سے مستثنیٰ ہے ۔ یہ حد بہت سال پہلے طے کی گئی تھی اور اس کے بعد سے طبی خدمات کافی مہنگی ہو چکی ہے ۔ اس کے مد نظر اس سال اس رعایت کو بڑھا کر 25 ہزار روپے کئے جانے کا امکان ہے ۔