سرینگر// حریت کانفرنس (ع)نے بھارت کی مختلف جیلوں اور عقوبت خانوں میں برسہا برس سے مقید کشمیری سیاسی نظر بندوں کی صحت و سلامتی پرموصولہ اطلاعات کے تناظر میںشدید فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کووڈ – 19 کی تازہ قہر انگیز لہر کے سبب ان کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ فیملی ذرائع کے مطابق جیلوں اور قیدخانوں میں سہولیات کے فقدان کے سبب بیشتر قیدیوں کی صحت متاثر ہو گئی ہے۔چنانچہ تہاڑ جیل میں مقید ایڈوکیٹ شاہد الاسلام جو خاندانی ذرائع کے مطابق سخت بیمار ہے اور شدید بخار کے ساتھ ان میں COVID-19 کی علامات پائی جارہی ہیں ۔لیکن افسوس ہے کہ حکام نہ تو موصوف کا ٹیسٹ کروا رہے ہیں اور نہ ہی انہیں ہسپتال بھیجا جارہا ہے۔بیان میں حریت نے کہا ہے کہ سیاسی قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جارہا ہے جو حد درجہ تشویشناک ہے۔بیان میںکہا گیا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی محافظ تنظیموں کی اس ضمن میںمسلسل خاموشی کے سبب حکام قیدیوں کیخلاف اس طرح کی بے حسی اور غیر انسانی رویے کا مظاہرہ کررہے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ اسی طرح کی بے رخی کا مظاہرہ تہاڑ جیل میں مقید محمد ایاز اکبر کیساتھ بھی کیا جارہا ہے کہ گزشتہ تین سالوں سے مہلک مرض کینسر میں مبتلا اپنی اہلیہ کو دیکھنے کیلئے بار بار اپیلوں کے باوجود انہیںایک دن کیلئے بھی رہا نہیں کیا گیا یہاں تک کہ گزشتہ دنوںان کی اہلیہ نے زندگی کی آخری سانس لی ۔بیان میں کہا گیا کہ یہ بڑا المیہ ہے کہ جموںوکشمیر کے بیشتر سیاسی رہنمائوں، نوجوانوں ، سول سوسائٹی کے معزز ارکان یہاں تک کہ کئی خاتون سیاسی رہنمائوں کو برسہا برس سے ان پر بغیر مقدمہ چلائے اور عدالت میں پیش کئے بغیر قید و بند کی زندگی گزارنے پر مجبور کئے گئے ہیں۔بیان میں سبھی کشمیری نظر بندوں کو فوری طوررہاکرنے کا مطالبہ کیا گیا۔