جیش سربراہ مسعود اظہرکو’ دہشت گرد’ قرار دینے کی تجویز چین نے پھر روک دی

سرینگر/عسکری گروہ جیشِ محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو'' عالمی دہشت گرد'' قرار دینے کی تجویز کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن چین نے 'ٹیکنیکل ہولڈ'کی بنیاد پر ایک بار پھر روک دیا۔

مسعود اظہر کو'' عالمی دہشت گرد'' قرار دینے کی تجویز سلامتی کونسل کے پانچ میں سے تین مستقل اراکین امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے گذشتہ ماہ دی تھی۔

یہ تجویز لیتہ پورہ پلوامہ میں 14 فروری کو ہوئے ایک خود کش حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267 سینکشنز کمیٹی کے تحت دی گئی تھی۔

اس حملے کی ذمہ داری جیشِ محمد نے ہی قبول کی تھی۔

 وزارت خارجہ نے اس پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا '' وہ ساتھی ممالک کے شکر گذار ہیں اور اور ہر ممکن کوشش کریں گے کہ مستقبل میں تمام اقدامات لیں جن کی مدد سے دہشت گردی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے''۔

اس سے قبل سال2001 میں سلامتی کونسل مسعود اظہر کی تنظیم جیشِ محمد کو''دہشت گرد تنظیم ''قرار دے چکی ہے جبکہ 2002 میں پاکستان نے بھی اس تنظیم کو کالعدم قرار دیا تھا۔

مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ممنوعہ تنظیموں اور افراد کی لسٹ میں شامل کرنے کی کوشش سال 2009 سے جاری ہے۔ اس کے بعد سال 2016 اورسال 2017 میں بھی یہ تجویز سلامتی کونسل کے سامنے پیش کی گئی تھی تاہم کونسل کے مستقل رکن چین کی جانب سے ہمیشہ اس کی مخالفت کی گئی جس کے باعث ایسا ممکن نہ ہو پایا۔

اس طرح یہ چوتھا موقع ہے جب چین نے مسعود اظہر کے خلاف پیش کی گئی تجاویز کی مخالفت ثبوتوں اور شواہد کے ناکافی ہونے کی بنیاد پر کی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل 15 اراکین پر مشتمل ہیں جن میں پانچ مستقل جبکہ 10 عارضی اراکین ہیں۔

عارضی اراکین کا انتخاب دو سال کی مدت کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

پانچ مستقل اراکین میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین شامل ہیں اور سلامتی کونسل کے کسی بھی فیصلے کی منظوری ان پانچ ممالک کی رضامندی سے مشروط ہے۔ مستقل ممالک میں سے اگر ایک بھی ملک کسی تجویز کے خلاف اپنی ''ویٹو پاور''استعمال کرتے ہوئے اس کی حمایت سے دستبردار ہوتا ہے تو اس فیصلے کو مسترد سمجھا جاتا ہے۔