سرینگر // جیسلمیر راجستھان میں 53کشمیری طلاب کو جموں کشمیر انتظامیہ کی یقین دہانے کے بعد بھی جمعرات کو سرینگر روانہ ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ راجستھان میں ایران میں درماندہ280 طلاب اور زائرین موجود ہیں جنہیں یہاں قرنطینہ مراکز میں رکھا گیا ہے جو فورسز کے زیر اہتمام کام کررہے ہیں۔53طلاب کو رپورٹ منفی آنے کے کئی روز بعد بدھ کو اس بات کی جانکاری دی گئی تھی کہ انہیں جمعرات کو سرینگر روانہ کیا جارہا ہے لیکن آخری وقت پر انہیں اطلاع دی گئی کہ انکی سرینگر واپسی نہیں ہوسکتی۔کئی طلاب نے کشمیر عظمیٰ کو فون پر بتایا کہ فوجی ویل نیس سینٹر کے حکام نے انہیں بتایا کہ طلاب کی واپسی کا فیصلہ مرکزی سرکار کرے گی۔ جیسلمیر میںقائم قرنطین مرکز نمبر 612میںبھوک ہڑتال پر بیٹھے طلبہ و طالبات نے بتایاکہ قرنطینہ سینٹر جیسلمیر نے 53طالب علموں کے کورونا وائرس کی رپورٹیں منفی آنے کے بعد اسناد بھی جاری کئے ہیں لیکن قرنطینہ میں 30دن گزارنے کے بائوجود بھی انکوگھر واپس بھیجنے کا کوئی انتظام نہیں کیا جارہا ہے جسکی وجہ سے وہ بھوک ہڑتال کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں لیکن سرینگر میں ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جیسلمیر میں پھنسے کشمیری طالب علموں کی گھر واپسی کی کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔شیراز یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز میں زیر تعلیم کشمیری طالبہ قرت العین نے بتایا ’’ہمیں پچھلے تین دنوں سے بیوقوف بنایا جارہا ہے، کبھی کہتے ہیں کہ جموں و کشمیر سرکار کوشش نہیں کررہی، کبھی لاک ڈائون اور کبھی مرکزی سرکار کی اجازت موصول نہ ہونے کا بہانہ بناکر ٹال دیا جاتا ہے‘‘۔قرت العین نے بتایا ’’ 14مارچ سے لیکر 29مارچ کو ہماری انتظامیہ قرنطینہ کی مدت مکمل ہوگئی ہے اور راجستھان قرنطینہ مرکز کی جانب سے صحتیاب ہونے کی سند بھی جاری کی گئی لیکن گھر واپسی کا کوئی بھی انتظام نہیں کیا گیا ‘‘۔
قرت العین نے بتایا ’’ قرنطینہ مرکز میں بغیر کسی وجہ کے رکھنے سے ہم ذہنی بیماریوں کے شکار ہورہے ہیں‘‘۔ قرت نے بتایا ’’گرم موسم اور صحیح غذا نہ ملنے کی وجہ سے کئی طلبہ و طالبات بخار، کھانسی اور دیگر بیماریوں کے شکار ہورہے ہیں‘‘۔ قرت نے بتایا ’’ قرنطینہ مرکز کے منتظمین بھی ہمیں کوئی بھی جانکاری دینے سے قاصر ہیں۔ قرت نے بتایا ’’ جب ہم نے احتجاج کیا تو ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ جیسلمیر او بی ویشنوی نے یہاں آکر گھر واپسی کی یقین دہانی کرائی‘‘۔ادھر جیسلمیر کے دوسرے قرنطینہ مرکز میں رکھے گئے 140کشمیری طلبہ و طالبات کے نمونے تشخیص کیلئے جمعرات کو حاصل کئے گئے۔
طالب علم اجمل فاروق نے بتایا ’’ جمعرات کو دوسرے قرنطینہ میں رکھے گئے 140طلبہ کے نمونے حاصل کئے گئے اور اُمید ہے کہ رپورٹیںمنفی آنے کے بعد 19اپریل سے گھر واپسی کا عمل شروع کیا جائے گا‘‘۔کشمیر عظمیٰ نے ضلع مجسٹریٹ جیسلمیر نمت مہتا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم بار بار کوششوں کے بائوجود بھی ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔ سرینگر میں ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ حنیف بلخی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جیسلمیر سے کشمیر طلبہ و طالبات کی واپسی کی کوششیں جاری ہیں۔حنیف بلخی نے بتایا ’’ ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ فوجی قرنطینہ مرکز میں طلبہ و طالبات کی صورتحال کیا ہوگی‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ ہمیں اس بات کا بھی احساس ہے کہ ان میں طالبات کی تعداد زیادہ ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ جمعرات کو امرتسر سے 14اور دلی سے مزید 50کشمیریوں کی گھر واپسی کیلئے ایس آر ٹی سی کی گاڑیاں بھیجی تھی اور وہ ان کو لیکر واپس آرہے ہیں‘‘۔امرتسر میں درماندہ 14طلاب پاکستان میں زیر تعلیم ہیں، جو یہاں کئی ہفتوں سے یہاں درماندہ تھے۔ انہوں نے کہا ’’ اُمید ہے کہ اسی طرح راجستھان کے جیسلمیر میں پھنسے کشمیری طالب علموں کی گھر واپسی کا عمل 20مارچ تک شروع کیا جائے گا‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ ہم اس میں لگے ہوئے ہیں اور انکی واپسی کی کوششوں کا عمل بھی جاری ہے‘‘۔