مشتاق الاسلام
پلوامہ //پلوامہ کے پانپور علاقے کے کسانوں نے دریائے جہلم کے کنارے پہلی بار زعفران کے پھول چننے شروع کر دئے ہیں۔ اس سیزن میں زعفران کے پھولوں کے چنے کی ابتداء 7 اکتوبر کو کی گئی، جس سے کسانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں کی خشک سالی کے بعد، زراعت محکمے کی جانب سے زعفرانی پیداوار بڑھانے کے لئے کروڑوں روپے کے منصوبوں کے باوجود، کسانوں نے دریائے جہلم کے کناروں پر زعفران کی کاشت کو زندہ رکھنے کی کوشش کی ہے۔سانبورہ کے کسان فاروق احمد ڈار نے بتایا کہ انہوں نے چار کنال اراضی پر زعفران کی کاشت کی ہے اور ان کا اندازہ ہے کہ اس سیزن میں وہ تقریباً 100 کلوگرام زعفران حاصل کریں گے۔ انہوں نے پھولوں کے جلد کھلنے کی وجہ مٹی کی نمی اور چنار کے پتوں کے سایے کو قرار دیا۔ڈار کے دو بہن بھائیوں نے بھی اس کاشت کا طریقہ اپنایا ہے، اور ان کی زمین سے بھی جلد زعفران کے پھول کھلنے کی توقع ہے۔ زعفران، جو Crocus Sativus پھول سے حاصل ہوتا ہے، بنیادی طور پر کشمیر میں اگایا جاتا ہے۔ ہر سال یہ موسم اکتوبر کے وسط سے شروع ہوتا ہے اور نومبر کے شروع تک جاری رہتا ہے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے زعفران کی پیداور بڑھانے کے لئے 14 سال قبل بڑے پیمانے پر منصوبے شروع کئے تھے، مگر زمین پر حقائق اس کے ناکام ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔