جھجھرکوٹلی حملہ سیکورٹی چوک کاشاخسانہ

 
 جموں//سکیورٹی کی ناکافی کو لیکر قومی تحقیقاتی ایجنسی( این آئی اے) اب اس بات کولیکر تحقیقات کرے گی کہ آیا گزشتہ روز آپریشن جھجر کوٹلی کے دوران سکیورٹی فورسز کو تین غیرملکی عسکریت پسندوں کو مارگرانے میں سکیورٹی فورسز کو کیوں زیادہ مشقت کرنی پڑی۔قابل ذکرہے کہ سکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز یعنی 13ستمبر کو وسیع پیمانے پر تلاشی آپریشن کے بعد 6گھنٹے کے لمبے عرصے تک چلی معرکہ آرائی میںتین غیرملکی عسکریت پسندوں کومار گرانے کا دعوی کیاہے۔ جو سرحد کے اس پار سے داخل ہونے کے بعد وادی کشمیر کی طرف ٹرک میںروانہ ہورہے تھے۔ این آئی اے بھارت سرکار کی اعلیٰ اوربھرپور اختیارات شدہ ایجنسی ہے جو بھارت میں ملی ٹینسی سے بڑھتے جرائم کی روکتھام اور ملی ٹینسی کے خلاف بغیر کسی اجازت صحیح ڈھنگ سے نمٹ رہی ہے۔ لہذا این آئی اے جموں میں اس طرح کے ٹریرر ماڈیول کا پورے نقطہ نظر سے تحقیقات کرے گی اور پردہ اٹھائے گی کہ سرحدکے اس پار سے دراندازی کس طرح ہوتی ہے اور ملی ٹینٹوں کووادی کشمیرمیں کیسے دھکیل دیاجاتاہے۔ بارڈر گاڈس اورانٹلی جینس ایجنسیاں کی خامیوں کے سبب اس طرح کے واقعات پیش ہونے تک دونوں ایجنسیاں پوری طرح ناکام ثابت ہوچکی ہے اوریہ واضح شوابد ہے اورسکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرک کئی ناکوں جس میں ضلع سانبہ ‘بڑی براہمناں ناکہ‘کنجی ونی چوک‘نروال چوک چیک پوسٹ شامل ہے کوپار کرکے سانبہ سے جھجر کوٹلی تک بغیر کسی چیکنگ کس طرح سے پہنچ گئی پر سکیورٹی بندوبست پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے۔ ٹرک ڈرائیور نے اپنی مرضی کے مطابق ناشتے کےلئے گاڑی مقامی ڈھابے پرروک دی اورتب تک بھی کسی نے جانا نہیں چاہا کہ ٹرک میںسوار ملی ٹینٹوں کی نقل وحمل ہورہی ہے۔ تاہم یہ معاملہ اس وقت پیش آیا جب اچانک راستے سے گذر رہی پیٹرولنگ پارٹی نے دودھ دینی والی گائیوں کی تسکری کے شک وشبہات کے آدھار پر ڑی کی تلاشی لیناچاہا ۔ اچانکگشتی پارٹی کو تعجب تب ہوا جب ملی ٹینٹوںنے ان پر اندا دھند فائرنگ کی۔ اس دوران ملی ٹینٹ فرار ہونے میںکامیاب ہوئے۔سوال اب یہ پیدا ہورہاہے کہ اگروقت پر سکیورٹی فورسز کو جانکاری حاصل ہوتی تو اس قدر معاملہ کبھی پیش نہیں آتا۔ تحقیقات کے دوران یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نرسنگ سائنس میںگریجویٹ کے طالب علم محمد اقبال ساکنہ پکھر پورہ بڈگام اورریاض احمد حاجن پلوامہ ڈرائیور اورٹرک مالک نے وادی کشمیر پہنچانے کےلئے ملی ٹینٹوںکی مدد کررہے تھے۔ دونوں کی گرفتاری عمل مکمل ہونے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ اب تک دونوں نے مل کر20سے 22 کی تعداد میں ملی ٹینٹوں کوجموں سے وادی کشمیر پہنچایا ہے۔ اب این آئی اے نے معاملہ کا تحقیقات کرنے کافیصلہ اپنے ہاتھ میں لیا ہے تاہم وزارت داخلہ کی جاری نوٹیفکیشن کا انتظار کررہی ہے۔