جموں//جھجر کوٹلی ادہم پور کے قریب ایک ٹرک میں سوار مشتبہ اسلحہ برداروں کی طرف سے کی گئی فائرنگ میں محکمہ سریکلچر کا ایک ملازم زخمی ہو گیا جبکہ اسلحہ بردار فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔فوج، سی آر پی ایف اور پولیس نے ایک وسیع علاقے میں تلاشی کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے اور حملہ آوروںکو تلاش کرنے کیلئے ڈرونز، فوجی ہیلی کاپٹر،سونگھنے والے کتے علاقوں میں جھونک دیئے گئے ہیں۔پولیس نے ٹرک کے ڈرائیور اور کنڈیکٹر کو حراست میں لے لیا ہے۔
واقعہ کیسے ہوا؟
پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یہ ٹرک جموں سے سرینگر کی طرف جا رہا تھا کہ سکیتر کے قریب لگائے گئے ناکہ کو توڑ کر بھاگ نکلا لیکن 2کلو میٹر دور جھجر کوٹلی کے مقام پر ڈھابہ پرکھانے پینے کا سامان لینے کے لئے رک گیا۔ ڈھابہ پر کام کرنے والے عینی شاہد امت کمار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ’ٹرک کا ڈرائیور اور کنڈیکٹر ڈھابہ پر آیا اور پانچ آدمیوں کیلئے کھانا لگانے کا آرڈر دیا ہی تھا کہ اتنے میں پولیس اور سی آر پی ایف کی ٹیم وہاں پہنچی اور ڈرائیور سے پوچھ تاچھ کیساتھ ساتھ ٹرک کی تلاشی لینا شروع کر دی۔ اس وقت صبح کے 8بجکر 10منٹ تھے۔انہوں نے کہا کہ وال پُٹی سے لدھے ٹرک میں سے تین آدمی نکل کر جھجر نالہ کی طرف بھاگے، تاہم جاتے جاتے انہوں نے پولیس پر فائر کھول دیا اور ایک گولی خاکی وردی میں ملبوس محکمہ ابریشم کے ایک ملازم کو جا لگی ‘‘۔ پولیس نے زخمی ملازم کی شناخت 52سالہ گنیش داس ولد تارا چند ساکن جھجر کوٹلی کے طور پر کی ہے ، اسے جموں میڈیکل کالج منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت مستحکم بیان کی جاتی ہے ۔فائرنگ کی خبر پھیلتے ہی فورسز نے پورے علاقہ کو گھیرے میں لے کر تلاشی مہم شروع کر دی ، جموں ادہم پور اور دومیل کٹرہ شاہراہوں پر ٹریفک بند کر دی گئی۔ بھاری تعداد میں فوج، نیم فوجی اور پولیس دستے تلاشی مہم میں جھونک دئیے گئے ، ڈرئون اور فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں کی خدمات بھی حاصل کی گئیں، جھجرکوٹلی کے قرب و جوار کے علاوہ ویشنو دیوی یونیورسٹی اور نارائنہ ہسپتال کٹرہ سے ملحقہ علاقوں میں بھی خصوصی تلاشی مہم چلائی گئی ہے ۔
پولیس کیا کہتی ہے؟
آئی جی پی جموں شو دیو سنگھ جموال نے ایک بڑے حملہ کو ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ عنقریب ہی مفرور اسلحہ برداروں کو دبوچ لیا جائے گا۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ٹرک کو ضبط کرنے کے علاوہ ٹرک ڈرائیور کو پوچھ تاچھ کیلئے حراست میں لیا گیا ہے جب کہ ٹرک سے ایک اے کے 47رائفل اور تین میگزین برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشتبہ ملی ٹینٹ ممکنہ طور پر کٹرہ کے قریبی جنگل میں روپوش ہیں ، چونکہ علاقہ میں ایک یونیورسٹی اور بڑا ہسپتال واقع ہے اس لئے فورسز کسی بھی قسم کا خطرہ مول لئے بغیر انتہائی احتیاط سے اوپریشن چلا رہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں آئی جی پی نے بتایا کہ ملی ٹینٹ جموں سے سرینگر کی طرف جا رہے تھے، ڈرائیور اور کنڈیکٹر سے دریافت کیا جارہا ہے کہ وہ کہاں سے سرحد عبور کر کے ہندوستانی علاقہ میں داخل ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ ان کے اہداف کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ آئی جی پی نے مزید بتایا کہ تلاشی مہم میں جدیدٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے اور یو اے وی، ڈرونز، تھرمل امیجر اور تربیت یافتہ کتوں کے علاوہ ہیلی کاپٹروں کو بھی کام پر لگایا گیا ہے ۔ اس دوران پولیس نے جموں ، کٹرہ اور ادہم پور میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے ، لوگوں کو احتیاط برتنے کی صلح دی گئی ہے ۔
پولیس بیان
پولیس کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ ’جھجر نالہ کے قریب پولیس اورجنگجوئوں کے درمیان مختصر تصادم ہوا جس کے بعد ملی ٹینٹ فرار ہوگئے، سیکورٹی فورسز ان کی تلاش میں ہیں۔ 3مفرور ملی ٹینٹوں کی عمر 18اور 22برس کے بیچ ہے ، ان میں سے دو کے پاس اسالٹ رائفلیں جب کہ تیسرے کے پاس پستول ہے ۔ ایک نوجوان پٹھانی سوٹ جب کہ دیگر دو پینٹ شرٹ زیب تن کئے ہوئے ہیں۔ کسی بھی مشتبہ شخص نظر آنے پر پولیس کو فون نمبر 7006690780 یا 9622856295پر مطلع کرنے کیلئے کہا گیا ہے ۔