سرینگر //شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں جمعہ کو جونیئر ریڈنٹ ڈاکٹروںنے ہڑتال کرکے نہ صرف اسپتال کے شعبہ او پی ڈی اور آئی پی ڈی میں جانے سے انکار کردیا بلکہ اسپتال میں ایمرجنسی کیلئے قائم شعبہ ایمرجنسی و حادثات کو بھی بند کردیا جسکی وجہ سے مریض نہ صرف علاج و معالجہ سے محروم ہوئے بلکہ کئی مریضوں کے اہم تشخیصی ٹیسٹ بھی نہیں ہوسکے ۔ ادھر سکمز انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے جونئیر ڈاکٹروں کے مطالبات کو منظور کرلیا ہے اور اس حوالے سے بہت جلد احکامات صادر ہونگے۔ سکمز صورہ میں جمعہ کو وادی کے دور دراز علاقوں سے علاج و معالجہ کیلئے آنے والے سینکڑوں مریضوں کو بغیر ملاحظہ ہی گھر واپس لوٹنا پڑا جب سکمز میں کام کرنے والے جونیئر ڈاکٹروں نے کام چھوڑ ہڑتال شروع کردی ۔ ہڑتال کی وجہ سے وادی کے شمال و جنوب سے آئے ہزاروں مریضوں کا نہ صرف ملاحظہ ہونے سے رہ گیا بلکہ یو ایس جی ، سی ٹی سیکن اور ایچ آر سی ٹی جیسے تشخیصی ٹیسٹ بھی ہونے سے رہ گئے ۔ شمالی کشمیر کے ویری ناگ علاقے سے تشخیصی ٹیسٹ کرانے آئے ایک مریض غلام محمد نے بتایا کہ ’’ میں جمعہ کو صبح 6بجے گھر سے اسپتال کیلئے روانہ ہوگیا تاکہ جلد تشخیصی ٹیسٹ کراسکوں مگر یہاں پہنچنے کے بعد معلوم ہوا کہ ڈاکٹروں نے ہڑتال شروع کی ہے۔‘‘ غلام محمد نے بتایا’’ ویری ناگ سے سرینگر اور سرینگر سے واپسی پر کافی پیسہ خرچ کرنے کے بائوجود بھی ہم لوگ تشخیصی ٹیسٹ اور ملاحظہ نہیں کراسکے ۔ ‘‘شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں جونیئر ریذڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر زبیر نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا ’’ پچھلے کئی برسوں سے ہم تنخواہوں میں اضافہ کی مانگ کررہے ہیں کیونکہ سکمز میں ایمز کے طرز پر ڈاکٹروں سے کام لیا جاتا ہے مگر ہمیں تنخواہیں مقامی ڈاکٹروں کے ہی طرزکی دی جاتی ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ 7 ویں تنخواہ کمیشن کے دوران تمام ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہوا ہے مگر سکمز میں کام کرنے والے ڈاکٹروںکو نظرانداز کیاگیا۔ ڈاکٹر زبیر نے بتایا کہ ’ہم نے انتظامیہ کو ایک ماہ قبل ہی آگاہ کیا تھا اور ایک ماہ کا الٹی میٹم دینے کے بعد ایک ہفتے اور پھر 24گھنٹوں کی مہلت دی مگر انتظامیہ ڈاکٹروں کی تنخواہوں کا مسئلہ حل کرنے میں کوئی بھی سنجیدہ اقدام نہیں کررہا ہے ۔ڈائریکٹر شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز ڈاکٹر عمر جاوید شاہ نے کہا ’’ ڈاکٹروں کے مطالبات ریاستی سرکاری نے قبول کئے ہیں اور تنخواہوں میں اضافہ کو بھی منظوری دی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے مریضوں کو کافی تکلیف ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ دربار کی منتقلی کی وجہ سے احکامات جاری ہونے میں تاخیر ہوئی ہے مگر اس حوالے سے بہت جلد احکامات جاری ہونگے۔