قانون کے تحت زیر التوا دعوئوں کو ایک ماہ کے اندر حل کرنے کی ہدایت
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//چیف سکریٹری اتل ڈولو نے ضلع انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ جنگلات حقوق ایکٹ 2006 کے تحت جنگل کے مکینوں کی طرف سے کئے گئے تمام زیر التوا دعوئوں کو ایک ماہ کے اندر میرٹ پر حل کریں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار سبھی اضلاع میں ایسے دعوؤں کی تصدیق اور اس ایکٹ کے مطابق اہل افراد کو حقوق دینے کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔میٹنگ میں پرنسپل سکریٹری جنگلات کے علاوہ پرنسپل چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ (پی سی سی ایف) سمیت دیگر افسران نے بھی شرکت کی۔ میٹنگ میں چیف سکریٹری نے کہا کہ اس ایکٹ کا مقصد جنگلات میں رہنے والی قبائلی برادریوں کو بااختیار بنانا ہے جو تاریخی طور پر صدیوں سے ایسی زمینوں پر کوئی قانونی حق حاصل کیے بغیر آباد ہیں۔ڈلو نے متعلقہ ڈپٹی کمشنروں پر زور دیا کہ وہ ایک ماہ کے اندر تصدیق کریں کہ جمع کرائے گئے تمام دعوئوں کی تصدیق اور میرٹ پر تصفیہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے ہر ایک کو اس ایکٹ کی دفعات کے مطابق حل کیا جائے اور اس کام کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے وقت کا پابند بنایا جائے۔اس موقع پر جنگلات کے پرنسپل سکریٹری دھیرج گپتا نے انکشاف کیا کہ اس ایکٹ میں جنگلات میں رہنے والے شیڈولڈ ٹرائب اور دیگر روایتی جنگلات کے باشندوں (OTFDs) کے ذریعہ جنگلات کی زمینوں پر قبضے کے حقوق کو تسلیم کرنے اور ان کو دینے کا تصور کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ایکٹ انفرادی جنگلات کے حقوق (IFRs) کے لیے فراہم کرتا ہے ۔مزید یہ کہ اس ایکٹ کے تحت اب تک 5701 ٹائٹل جاری کیے گئے ہیں۔ اس میں مزید کہا گیا کہ UT کے اضلاع میں 45282 کیسز پر کارروائی کی گئی ہے اور 471 کیس اس وقت مختلف سطحوں پر زیر التوا ہیں۔یہ بتایا گیا کہ یہ تمام دعوے متعلقہ گرام سبھا، SDLC؍DLCs میں ضروری تصدیق کے بعد جلد ہی میرٹ پر طے ہونے والے ہیں اور اس طرح اس قانون کو عملی جامہ پہنانے کے لیے UT کو ملک کی صف اول کی ریاستوں؍UTs میں شامل کر دیا جائے گا۔ ۔