سرینگر//پردیش کانگریس کے سابق صدر پروفیسر سیف الدین سوزنے کہا ہے کہ بھارتی فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے ایک بات صحیح کہی ہے کہ کشمیر کے لوگ ہندوستان کی فوج کا مقابلہ نہیں کر سکتے ہیں ،مگر جنرل کو یہ جان لینا چاہئے کہ کشمیر پر اُن کے بیانات سے اُن کو زمینی سطح پر کوئی کامیابی نہیں مل سکتی۔پروفیسر سوز نے کہاکہ ’جنرل صاحب کو اس بات کا مطالعہ کرنا چاہے کہ دنیا میں سیاسی جھگڑے کیسے حل ہوئے ہیں اور خود ہندوستان کی تاریخ پر بھی نظر ڈالنی چاہئے،میں نے بہت پہلے ان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ہندوستان کے پہلے فیلڈ مارشل کے۔ ایم۔ کری آپا(K.M. Cariappa) کی وزیرستان (موجودہ پاکستان ) اور خود کشمیر میں اُن کی فوجی زندگی کا باب دیکھیں ‘۔سوز نے کہاکہ اگر جنرل راوت کشمیر میں فورسز کے ذریعے قتل و غارت کی حمایت کرتے رہیںگے تو اُس پر کشمیر کے لوگ کیا کر سکتے ہیں لیکن اگر کبھی ہندوستان کا نظام چلانے والوں کو کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت پڑی ،تب جنرل راوت کو کشمیر پر اپنا موقف بدلنا پڑے گا اور یہ دیکھنا پڑے گا کہ یہ سیاسی مسئلہ کیسے حل ہو سکتا ہے؟یہ تو جنرل صاحب اپنے طور کہہ ہی سکتے ہیں کہ کشمیر یوں کو آزاد ی نہیں مل سکتی مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ کشمیر کے لوگ خود اپنا مستقبل اچھی طرح سے پہنچاتے ہیں۔پروفیسر سوز نے کہاکہ اس موقعہ پر میں جنرل صاحب کو برطانوی پارلیمنٹ کے معزز ممبر ایڈمنڈ برک (Edmund Burke)کے وہ الفاظ یاد دلانا چاہتا ہوں جو انہوں نے22مارچ1775 کو انگریزوںکو امریکہ کے ساتھ بہتر سلوک کرنے کیلئے برطانوی پارلیمنٹ میں کہے تھے۔ ’’ جناب والا، مجھے اجازت دی جائے کہ میں یہ کہوں کہ طاقت کا استعمال عارضی ہوتا ہے ۔ طاقت کے ذریعے لوگوں کو کچھ دیر کیلئے دبایا جا سکتا ہے ، مگر اس بات کا امکان باقی رہتا ہے کہ طاقت کا استعمال پھر سے کیا جائے اور جن لوگوں کے خلاف طاقت کا استعمال بار بار کیا جائے اُن پر حکمرانی کبھی بھی مستحکم نہیں رہتی‘‘۔‘
جنرل کے بیان سے زمینی سطح پر کامیابی نہیں ملے گی
