سرینگر/لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ لوگوں کو جنازوں میں شامل ہونے پرگرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دینا مسلمانوں کے دینی امور میں براہ راست مداخلت ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے لیڈر بشیر احمد لون ، تحریک حریت کے لیڈر محمد رفیق شاہ اویسی کو جنازے میں شرکت کیلئے کالے قانون پی ایس اے کے تحت گرفتار کرنا نیز ایسے ہی بھونڈے الزامات کے تحت لبریشن فرنٹ قائدین سراج الدین میر اور عبدالرشید مغلو کی گرفتاری کو طول دینا نیز ۲۰۱۶ء سے مقید سینئر حریت قائد میر حفیظ اللہ کی اسیری کو طوالت بخشنے کیلئے پولیسی حربوں کا استعمال ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے۔ملک نے کہا کہ ماقبل بھی بارہمولہ پولیس نے ایسے ہی الزامات کے تحت لبریشن فرنٹ کے علیل نائب چیف آرگنائزر سراج الدین میر اور ضلع صدر بارہمولہ عبدالرشید مغلو کو پی ایس اے لگاکر کورٹ بلوال جیل بھیج دیا ہے جہاں وہ تب سے مقید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مرے ہوئوں کی نماز جنازہ میں شرکت سے روکنا اور سیاسی قائدین و اراکین کو ایسا کرنے کی پاداش میں گرفتار کرکے پی ایس کے تحت جیل بھیجنا براہ راست مسلمانوں کے دینی معاملات میں مداخلت کے مترداف ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کے یہ اقدامات جو وہ اپنے سیاسی آقائوں کی ایماء پر اُٹھارہی ہے دراصل حکمرانوں کی صریح بوکھلاہٹ اور ان کے کشمیر و مسلم دشمنی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے اور ایسے اقدامات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ۲۰۱۶ء میں گرفتار کئے گئے معروف حریت قائد میر حفیظ اللہ کی مسلسل نظر بندی اور انکے ایام اسیری کو طول بخشنے کیلئے نت نئے پولیسی حربوں کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ ایک پرامن سیاسی راہنماء کو محض اپنے سیاسی خیالات اور پرامن کاوشوں کیلئے تنگ طلب اور ٹارچر کیا جارہا ہے جو قابل مذمت ہے۔انہوںنے انٹرنیشنل ریڈ کراس اور دوسرے عالمی انسانی حقوق کے اداروں اور سول دسوساٹئی پر زور دیا کہ وہ کشمیری اسیروں کی حالت زار کی جانب توجہ مبذول کریں اور ان کی فوری رہائی کو یقینی بنانے کی کوشش کریں۔