جموں کشمیر پبلک سروس کمیشن کیخلاف عرضیاں | عدالت عظمیٰ اور ہائی کورٹ میں 826معاملات زیر سماعت

جموں // ہائی کورٹ میںجموں کشمیر پبلک سروس کمیشن  کے خلاف 826 معاملات زیر سماعت ہیں۔ایک حیران کن انکشاف میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن، جو جموں وکشمیر یونین ٹیریٹری کا ایک اعلی بھرتی ادارہ ہے اور جو عدالتی افسران سمیت تمام محکموں میں گزیٹیڈ پوسٹوں کی بھرتی کا ذمہ دار ہے ،کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں 830 مقدمات کا سامنا ہے۔جے کے پی ایس ای کے ذریعے آر ٹی آئی کارکن رمن شرما کو دی جانے والی تفصیلات کے مطابق اس وقت تک جموں و کشمیر میں اس کے خلاف 826 مقدمات زیر التوا ہیں۔کمیشن نے اپنے جواب میں یہ بھی بتایا ہے کہ اس نے سپریم کورٹ میں 2 مقدمات اور جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے سامنے 8 عرضیاں دائر کی ہیں۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں ان مقدمات کے دفاع اور ان کے تعاقب میں اٹھائے گئے قانونی اخراجات کے سلسلے میں ، آر ٹی آئی جواب میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2018.19 اور 2019.20کے دوران کمیشن نے وکیلوں کی فیس کے طور پر35, 14367 436 روپے ادا کئے ہیں بقایا فیس کے بطور 22 لاکھ روپے ہے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ کمیشن نے ان عدالتی مقدمات کے دفاع میںیہ رقم 2018 اور 2019 میں ادا کی ہے ۔معلوم رہے کہ اکتوبر 2017 میں ، جے کے پی ایس سی نے کارکن رمن شرما کے ایک اور آر ٹی آئی جواب میں بتایا تھا کہ اس کے خلاف جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں 500 مقدمات زیر التوا ہیںاورتین سال کے عرصہ میں مقدمات کی تعداد 500 سے بڑھ کر 826 ہوگئی ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر تیسرے دن بھرتی پینل کے خلاف مشتعل فریق کی طرف سے ایک نیا کورٹ کیس دائر کیا جاتا ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر یونین ٹیریٹری میں سنٹرل ایڈمنسٹریٹیو ٹربیونل (سی اے ٹی) کے دائرہ اختیار میں توسیع کے بعد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے سامنے پبلک سروس کمیشن کے خلاف زیر التوا بیشتر مقدمات جلد ہی کیٹ کو منتقل کرنے والے ہیں۔