جموں کشمیر میں سرکاری اور تسلیم شدہ پرائیویٹ سکول صرف 30فیصدطلبہ اور عملہ کوانٹرنیٹ تک رسائی حاصل: سروے

 عظمیٰ نیوز سروس

سرینگر// جموں و کشمیر میں مجموعی طور پر صرف 30 فیصد سرکاری اور تسلیم شدہ پرائیویٹ سکولوں میں طلبہ اور عملے کے ارکان کے لیے انٹرنیٹ خدمات دستیاب ہیں۔اس طرح طلبہ کو عملی طور پر جدید تعلیمی امورات سے آراستہ کرنے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جموں و کشمیر میں صرف 5115 سرکاری سکولوں میں طلبا اور عملے کیلئے انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب ہے۔ ان میں 152 لڑکیوں کے، 4895 شریک تعلیمی ادارے اور 68 لڑکوں کے سکول ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار مزید بتاتے ہیں کہ صرف 34 کیندریہ ودیالیہ سنٹرل سکولوں میں طلبا اور عملہ کے لیے انٹرنیٹ جیسی سہولیات دستیاب ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وقف بورڈ کے زیر انتظام کل 36 سکولوں میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے۔ جموں و کشمیر کے تسلیم شدہ نجی سکولوں کے بارے میں، سرکاری اعداد و شمار میں کہا گیاہے کہ صرف 3335 تعلیمی اداروں میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے۔ جس میں 3312 شریک تعلیمی نجی، 20 لڑکیوں اور 13 لڑکوں کے سکول شامل ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اگست 2023 میں، جموں و کشمیر حکومت نے 23,000 سے زیادہ سرکاری سکولوں میں ترجیحی طور پر پسماندہ بلاکس میں سمارٹ کلاسز فراہم کرنے کا آغاز کیا تھا۔حکومت نے کہا کہ اس نے یونین ٹیریٹری کے تمام 23,283 سکولوں میں سمارٹ کلاس سہولیات کے ساتھ کمپیوٹر لیب فراہم کرنے کی پہل کی۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت تعلیمی طور پر پسماندہ بلاکس اور قبائلی علاقوں میں پڑنے والے سکولوں کے لیے ترجیحی بنیادوں پر ڈیجیٹل اقدام اٹھانے کی خواہشمند ہے۔سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ابتدائی سطح پر کم از کم 1420 سیکنڈری اور سینئر سیکنڈری سطح پر 1500 سے زیادہ آئی سی ٹی لیبارٹریاںاگست2023 تک قائم کی گئیں۔ ” اپر پرائمری سکول کی سطح پر 1420سینٹرل،سیکنڈری اور ہائیر سیکنڈری سطح پر 1588 لیبارٹریاں قائم ہو چکی ،جومئی سے کام کر رہی ہیں۔