بلال فرقانی
سرینگر// جموں اورکشمیر کی جامع مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں جمعتہ الوداع کی مناسبت سے روح پرور اجتماعات منعقد ہوئے جن میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔اس سلسلے میں سب سے بڑا اجتماع درگاہ حضرت بل میں منعقد ہوا جس میں وادی کے گوشہ و کنار سے آئے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کرکے نماز ادا کی اور خصوصی دعائیں مانگیں۔ جمعتہ الوداع کے اجتماع میں شریک ہونے کے لئے حضرت بل میں لوگوں کا اژدھام امڈ آیا تھا جس سے ٹریفک کی نقل و حمل متاثر ہوئی۔ تاحد نگاہ لوگ صفوں میں بیٹھ کر بار گاہ الٰہی میں اشک بار آنکھوں سے ماہ مبارک رمضان کو وداع کر رہے تھے اور امن و خوشحالی کے لئے دست بدعا تھے۔ عقیدت مندوں میں زن و مرد، پیر جوان اور بچے شامل تھے۔جناب صاحب صورہ، آثارشریف شہری کلاش پورہ، شیخ حمزہ مخدوم (رح)،دستگیر صاحب خانیار، نقشبند صاحب خواجہ بازار،خانقاہ معلیٰ سری نگر میں بھی جمعتہ الوداع کے عظیم الشان اجتماعات منعقد ہوئے۔وسطی کشمیر چرار شریف میںجمعتہ الوداع کے موقع پر عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ پلوامہ ، شوپیان ، اننت ناگ اور کولگام اضلاع میں بھی جمعتہ الوداع کے موقع پر بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے ۔ بارہ مولہ ، سوپور ، پٹن ، بانڈی پورہ اور سرحدی ضلع کپوارہ میں بھی بڑے اجتماعات ہوئے۔جموں خاص، راجوری، پونچھ، بانہال، ڈوڈہ، کشتواڑ، بھدرواہ،درہال، مینڈھر، بالا کوٹ، اکھنور، رامبن، گول، ریاسی اور دیگر مسلم اکثریتی علاقوں میں بڑے اجتماعات کا انعقاد ہوا۔ ادھرحکام نے تاریخی جامع مسجد سر نگر میں جمعتہ الوداع نماز کی اجازت نہیں دی۔انجمن اوقاف جامع مسجد کا کہنا ہے کہ ’’ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور پولیس حکام نے صبح 9.30 بجے جامع مسجد کا دورہ کیا اور انتظامیہ سے کہا کہ وہ مسجد کے دروازوں کو تالا لگا دیں کیونکہ انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ مسجد میں جمعتہ الوداع کی نماز کی اجازت نہیں دی جائے گی‘‘۔انجمن نے کہا کہ اس فیصلے سے لاکھوں مسلمانوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ جو وادی کے تمام حصوں سے روایتی طور پر رمضان کے آخری اور بابرکت جمعہ کو جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کے لیے آتے ہیں جہاں آخری جمعہ کی نماز کی بہت اہمیت ہے۔ “